اُردُو
Perspective

امریکہ میں تیل کے مزدوروں کی ہڑتال اور طبقاتی جدو جہد کی واپسی

امریکہ میں تیل کے مزدور ں کی ڈیڑھ ماہ سے جاری ہڑتال نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ سماج کی محرک قوت سماجی اور سیاسی ترقی کے حوالے سے نہ صرف امریکہ بلکہ عالمی سطح پر صرف طبقاتی جدوجہد ہے۔

پاکستان اور دنیا بھر میں اپرمڈل کلاس کی اکیڈمیوں کے سرکلوں میں جو دلیلیں دی جاتی تھیں کہ ’’محنت کش طبقہ غائب ہوگیا ہے ‘‘ جنکی سیاست کا تعین نسل اور جنس کے تصورات پر مبنی رہا ہے ۔سرما یہ درانہ سو سا یٹی کارل مارکس کے مشہور الفاظ میں ’’ دو بڑے حصوں میں دشمن کیمپوں میں تقسیم ہے ان دو طبقوں کو براہ راست ایک دوسرے کا سامنا ہے۔ ۔۔۔۔ بورژوازی اور پرولتاریہ ،،

30,000تیل کے مزدوروں کو دنیا کے کچھ امیر ترین کارپوریٹس جو سیاسی طور پر ایک دوسرے سے منسلک ہیں جدوجہد کا سامنا ہے ، توانائی کی یہ بڑی بڑ ی کمپنیوں کا ادارہ (Conglomerates)جو حکومتوں کی خریدو فروخت جو دنیا میں اپنے مفادات کے لئے جنگوں کو مسلط کرتے ہیں اور جو فوجی شب خون کے علاوہ اس کرہ ارض کو آلود کرتے ہیں۔

تیل کی یہ بڑی کمپنیاں ، شیل ، ایگزون موبائل ، بی پی ، شیوان جنکے بنیاد ی مقاصد منافع کا حصوں ہے جو انفر سٹکچر کی مرمت میں غفلت اور مستقل ملازمین رکھنے کے خلاف ہے۔ تیل کے موجودہ مزدوروں کی افرادی قوت کے شدید استحصال نے مزدورو ں کو تھکن کے نقطہ عروج تک پہنچا دیا ہے ۔ یہ کمپنیاں تیل کے کنووں میں دھماکوں آگ اور ماحول کی آلودگی اور نقصان سے لا تعلق ہیں اور جس سے خطرناک حد تک باقاعدگی بڑھ رہی ہے۔

امریکہ اور دنیا بھر میں کروڑوں کی تعداد میں مزدوروں کی معیار زندگی تیزی کے ساتھ گرتی جارہی ہے اسکے باوجود کے کارپوریٹ اور سٹاک مارکیٹ کے منافوں میں نمایا اضافہ ہوا ہے لہذا اس تیل کے مزدوروں کی لڑائی کی حمایت کرنی چاہئے، ایک بار پھر ثابت ہوا ہے کہ محنت کش طبقے کو متحدکرنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قومی بنیادوں پر قائم اور سرمایہ داری کی حامی ٹریڈ یونینز ہیں جو مزدوروں کی ہڑتالوں کو سپوتاز کرتے ہیں۔

اور کارپوریٹ منیجمنٹ اور اوبامہ انتظامیہ کے اشاروں پر انکے ا حکامات کو مزدوروں پر مسلط کر تے ہیں۔

یونائیٹڈ اسٹیل ورکرز یونین ( یو ایس ڈبلیو) شروع ہی سے شعوری اور جان بوجھ کر یہ کوشش کرتی رہی کہ ہڑتال کو شکست سے دوچار کیا جائے۔

یو ایس ڈبلیو نے ہڑتال کو محدودرکھنے کی غرض سے کم تعداد میں مزدوروں کو شامل کیا جنکی وہ انڈسٹری میں قیادت کررہے تھے حالانکہ یو ایس ڈبلیو کے پاس یہ طاقت موجود ہے کہ وہ امریکہ کی دوتہائی ریفا نری کی صلاحیت کو بند کر سکتے ہیں۔

جب شیل انتظامیہ نے مزدوروں کی ہڑتال کے سبب یہ اعلان کیا کہ وہ ہڑتالیوں کی جگہ ’’ امدادی کارکنوں ‘‘ کو رکھیں گے پھر بھی یونین نے مزدوروں کو اس اقدام پر الگ تھلگ رکھا۔ تیل کے ہڑتالی مزدوروں کی معاشی بدحالی کے باوجود انکی کوئی بھی امداد نہیں کی گئی حالانکہ یونین کے پاس 350ملین ڈالرز کا فنڈ موجود تھا اور انہیں وہ راستہ د کھایا جا رہا ہے کہ وہ کمپنیوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے انکے سامنے جھک جائیں۔ گزشتہ ہفتے یو ایس ڈبلیو نے انتظامیہ سے ’’ معا ہدہ ‘‘ پر اتفاق کیا جو جھوٹے اور فضول وعدوں پر مبنی تھا جس میں کہا گیا کہ مزدوروں کے مسا ئل کو ’’بحث کے لئے مواقع ‘‘ دیا جائے گا جیسا کہ مزدوروں میں شدید تھکاوٹ ، باہر کام کرنے والوں کے مسائل وغیرہ یو ایس ڈبلیو کے صدر لیو چیرارڈ نے کہا کہ وہ حفاظت اور عملے میں وسیع بہتری پر عمل کریں گے جو ایک جھوٹ ہے۔ یونین کے کمپنیوں کی انتظامیہ سے معاہدے تیل کے مزدوروں کی گزشتہ 6ہفتوں کی ہڑتال جو سخت ترین سردی میں مزدورں کی لگائی گئی ہڑتالی لائینوں (Piket Lines)کے ساتھ ایک دھوکا دہی ہے اور انکی تو ہین کی گئی ہے ۔ یو ایس ڈبلیونے مزدوروں کو غیر متحرک کرتے ہوئے بی پی ٹیسورو اور میرا تھن میں ہڑتالیوں کو اکیلے لڑنے کے لئے چھوڑ دیا ہے ایک مرتبہ پھر امر یکن مزدوروں کو ٹریڈ یونین کے جانب سے مشکل حالات کا سامنا ہے۔

گزشتہ 4سالوں میں امر یکن مزدوروں نے بے شمار مرتبہ جدو جہد کی ہیں جیسا کہ انڈیا نا پولس جی ایم ورکرز ، وسکونس پبلک سیکٹر ورکرز ، و یریزو نا ورکرز، شکا گو ٹیچرز ، ایلی نوایس کیٹر پیلر ورکرز، فنڈے، اوہائیو کا پر ٹائر ورکرز ، نیو یارک سٹی اسکول بس ڈرائیورز ، ویسٹ کوسٹ ڈاک ورکرز ، وغیرہ ان جدوجہد ں میں انکی شکست اس وجہ سے نہیں ہوئی تھی کہ ان کے عزم اور جذبے میں کوئی کمی تھی ان ہڑتالوں میں ان میں بے پنا ہ طاقت اور صلاحیت موجود تھی جسے امریکن لیبر آف فیڈریشن (اے ایل ایف) اور کانگریس آف انڈسٹریل آرگنائزیشن (سی آئی او) نے منظم طریقے سے سبوتاژ کرتے ہوئے لڑائی کو زایل کر دیا ۔

ان یونینوں کے کردار کا تعین صرف انکی کرپشن سے نہیں کیا جاسکتا جو کہ انکے اندرتک سرائیت کر چکی ہے ٹریڈ یونین کی حکومت اور کارپوریٹ کی جانب دلالی کا سفر دھائیوں پر محیط وہ زوال پزیری ہے جسکی بنیادیں عالمی معیشت میں معروضی طور پر طاقتور ساختی تبدیلوں پر ہے ۔ عالمی معیشت میں ان ہی ساختی تبدیلیوں نے قومی بنیادوں پر قائم سرمایہ درانہ نظام کی حامی ٹریڈ یو نینز کو متروک اور رجعت پسند بنا دیا ہے۔

امریکہ میں صنعتی مزدور تنظیموں اور تحریک کو و سعت 1917کے اکتوبر انقلاب کی کامیابی سے ملی تھی دنیا بھر میں مزدوروں پر بے پناہ اثرات مرتب ہوئے تھے۔

1930میں امریکہ میں طبقاتی جدوجہد کا ا بھا ر اور طبقاتی لڑ ایاں سرکشی میں بدلتی گئیں جس سے صنعتی یونینوں کا قیام عمل میں آیا۔

اس انقلابی صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے حکمران طبقے نے سماجی اصلاحات کے ذریعے سرمایہ درانہ نظام کو اندر سے بچانے کی کوشش کی۔ نو تشکیل سی آی او تاہم ڈیمو کریٹک پارٹی کی ماتحت رہی۔ اور سرمایہ درانہ پارٹی سے اسکے اتحاد کا مطلب یہ تھا کہ وہ بنیادی سماجی رشتوں میں کوئی تبدیلی نہیں چاہتے تھے اور اس نئی یونین نے جلد ہی امریکن سرمایہ داری سے صلح کر لی۔

اور 1955میں اے ایف ایل اور سی آئی او کے انضمام نے ریڈیکل سماجی جدوجہد کی راہ بند کر دی اور بعد از جنگ (دوسری عالمی جنگ ) ان یونینوں سے سوشلسٹ پیش رواں کو اینٹی کمیونسٹ مہم کے دوران بے دخل کر دیا گیا جنہوں نے ان یونینوں کی بنیادیں رکھی تھیں۔

سماجی اصلاحات کا یہ دورانیہ جسے یونین کے لیڈر واٹر رپوٹر اور دیگر لیڈروں نے ہمیشہ قائم رہنے کا دعویٰ کیا تھا مگر وہ قلیل عرصے کا ثابت ہوا۔

1970کی دھائی کے آخری دورانیے میں امریکن کارپوریٹ اور مالیاتی اشرافیہ نے اپنی معاشی بالادستی کی گرتی ہوئی ساکھ کی وجہ سے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کرتے ہوئے طبقاتی سمجھوتے کی بجائے طبقاتی جنگ کی پالیسی اختیار کی۔

1981میں صدر ریگن کی PATCOایر ٹریفک کنٹرولرز کے خلاف سخت کاروائی سے رد انقلابی سماجی دور کا آغاز ہوا جسے امریکہ کی دونوں بڑی سرمایہ درانہ پارٹیوں نے شروع کیا جو آج بھی جاری ہے۔

عالمی سطح پر سرمایہ درانہ پیدوار کی یکجائی(Integration)نے قومی بنیادوں پر قائم ٹریڈ یونینوں کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک دیا ۔ یہ عمل پوری دنیا میں ہوا۔

دنیا کے ہر ملک میں ان یونینوں نے محنت کشوں کے مفادات کا دفاع کرنا چھوڑ دیا ان یو نینوں کا کام محنت کشوں کی اجرتوں معاوضو ں میں کمی اور کام کے حالات کی مسلسل تباہی کی نگرانی تک رہ گیا ڈیمو کریٹک پارٹی اور یونینوں کے درمیان محنت کش طبقے کے خلاف اتحاد ہمیں تیل کے مزدوروں کی ہڑتال میں وا ضح نظر آتا ہے۔

یو ایس ڈبلیو نے ہڑتال کے شروع ہی سے مزدوروں کی جدوجہد کو روکنے کا تہیہ کر رکھا تھا تاکہ اوبامہ انتظامیہ سے کوئی سیاسی تصادم نہ مول لیا جائے کیونکہ یو ایس ڈبلیو کے ان سے قریبی تعلقات ہیں۔

یو ایس ڈبلیو کا صدر لیو جیراڈ اوبامہ انتظامیہ کی قائم کردہ ایڈوانس مینو فیکچرنگ پارٹنر شپ کمیٹی کا ممبر ہے اور اس کمیٹی میں بیٹھ کر وہ الاکو کیٹر پلر کے سی ای او اور دوسری 500بڑی کمپنیوں کے ساتھ ملکر مزدوروں کی اجرتوں پینشنوں اور صحت پر اخراجات میں کٹوتیاں کر وارہا ہے تاکہ کم اجرت والے ملکوں جیساکہ چین ، میکسیکو سے پیدوار ان سورس (In-souce)کرسکے۔

امریکہ میں طبقاتی جدوجہد تیل کے مزدوروں کی ہڑتال کے ذریعے دوبارہ لوٹ آئی ہے اور ایک کھلی طبقاتی لڑائی کا پیش خیمہ ثابت ہوئی ہے جسے دھائیوں تک ٹریڈ یونین دباتی رہی ہے۔

ایک ایسے حالات میں جہاں کا رپوریٹ ریکارڈ توڑ منافع کما رہے ہیں اور سٹاک مارکیٹ معاشی بحالی کے بعد گزشتہ 6برسوں میں عروج پر ہے۔ لاکھوں مزدوروں میں انکے گرتے ہوئے معیار زندگی کے خلاف جدوجہد کرنے کا عزم و یقین اور اعتماد بڑھ رہا ہے۔

محنت کش طبقے کی سماجی طاقت کو اٹھانے کے لئے سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ کمپنیوں کی حامی

ٹریڈ یونین کے مردہ وزن کو پھینکنا ہوگا اور نئی تنظیموں کو بنایا جائے جنکی قیادت سب سے زیادہ جرات منداور لڑاکا مزدوروں پر مشتمل ہو جن کو مزدور خود جمہوری طور پر کنٹرول کریں تاکہ وہ اپنا دفاع اورجوابی حملہ کر سکیں۔ اس میں محنت کشوں کے بڑے حصوں کو شامل کرنے کی ضرورت ہے جنکی اکثریت یونینوں میں نہیں ہے جن میں بے روزگاروں کے علاوہ لاکھوں کی تعداد میں تارکین وطن مزدور شامل ہیں ۔

اور ساتھ ہی ساتھ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مزدورں کو صرف ٹریڈ یونین کی جانب جدوجہد کا سامنا نہیں ہے بلکہ ایک سیاسی جدوجہد کاایک معاشی اور سیاسی نظام (سرمایہ داری ) کا سامنا ہے جو بین القوامی سطح پر استوار ہے ۔ محنت کش طبقے کو سماجی حقوق ، ملازمتوں کے تحفظ ، بہتر ادائیگیوں، معاشی سیکورٹی ، صحت اور تعلیم کی سہو لیات اور آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کے لئے لڑنا ہوگا اور اس جنگ کی راہ میں انہیں براہ راست دو بڑی سرمایہ درانہ پارٹیوں جو اس منافع خوری کے نظام کا دفاع کرتی ہیں کا سامنا ہے یہاں پر سوشلزم اور معاشی پلاننگ کی ضرورت کا اظہار ہمیں واضع طور پر عالمی توانائی کی صنعت کے ذریعے ہوتا ہے اگرمنافع خوری کے نظام کے برعکس تیل کے مزدوروں کی سماجی ضرور تیں جس میں صحت اور تیل کے مزدوروں کی فلاح بہبودکو ترجیح دی جائے توپھر صنعتوں کو ضروری طور پر قومیاتے ہوئے محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں دیتے ہوئے امریکہ اور عالمی سطح پر سوشلسٹ منصوبہ بند معشیت کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔

Loading