اُردُو

وکرما سنگھے حکومت کے جبر کے خلاف سری لنکا بھر میں مظاہرے ہوئے۔

منگل کے روز سری لنکا کے بڑے شہروں اور صوبائی قصبوں میں ہزاروں کارکنوں، نوجوانوں اور طلباء نے حکومت مخالف مظاہرین پر جاری پولیس کے جبر کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کرنے کے لیے مظاہرے کیے۔

9 اگست 2022 کو کولمبو میں آزادی اسکوائر پر ٹریڈ یونین کوآرڈینیٹنگ سینٹر کی ریلی


منگل کے مظاہروں کو دو یونین فرنٹ - ٹریڈ یونین کوآرڈینیٹنگ سینٹر (TUCC) اور ٹریڈ یونینز اینڈ ماس آرگنائزیشن موومنٹ (TUMO) - اور یونائیٹڈ پیپلز موومنٹ نے بلایا تھا جو درجنوں مظاہرین کی گرفتاری کی کاروائی پر بڑے پیمانے پر پھیلیے غصے کے جواب میں مظاہرئے کی کال کرنے پر مجبور ہوئے۔

اپریل کے اوائل میں ہزاروں کی تعداد میں حکومت مخالف مہم چلانے والوں نے وسطی کولمبو میں گال فیس گرین پر قبضہ کرنا شروع کر دیا تاکہ صدر گوٹابھایا راجا پاکسے اور ان کی حکومت کی برطرفی اور بڑھتی ہوئی قیمتوں اور اشیائے ضروریہ کی قلت کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا جا سکے۔ بعد میں انہوں نے قریبی صدارتی سیکرٹریٹ پر قبضہ کر لیا۔

28 اپریل 6 مئی اور 10 اور 11 مئی کو لاکھوں کارکنوں نے ملک بھر میں ہڑتال کی۔ اس کے بعد 9 جولائی کو سری لنکا کی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج ہوا، جس میں مظاہرین نے صدارتی محل میں گھس کر قبضہ کر لیا اس ماس تحریک کا شدید دباو تھا جس کے نتیجے میں صدر راجا پاکسے کو بھاگنا پڑا اور صدارت اور ملک چھوڑ دیا۔ بعد ازاں مظاہرین نے وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ اور دفتر پر قبضہ کر لیا۔

قائم مقام صدر مقرر کیے جانے کے بعد اور پھر باضابطہ طور پر صدر کے طور پر حلف اٹھانے کے بعد وکرما سنگھے نے ہنگامی اقدامات کی سخت حالت نافذ کی حکومت مخالف مہم چلانے والوں کو 'فاشسٹ' اور 'دہشت گرد' قرار دیا اور ملک بھر میں سیاسی مخالفین کے خلاف پولیس کے زریعے تشدد کا آغاز کیا۔ 22 جولائی کو ایک مشترکہ پولیس اور فوجی آپریشن نے صدارتی سیکرٹریٹ اور اس کے آس پاس کے علاقوں پر قابض مظاہرین کو بے دردی سے بے دخل کیا جس میں نو افراد گرفتار کیا گے اور درجنوں زخمی ہوئے۔

6 اگست 2022 کی ریلی کا ایک حصہ جس کا اہتمام گالے فیس کے مظاہرین نے نوگیگوڈا میں کیا تھا (تصویر: فیس بک)

اس منگل کو یہ مظاہرے کولمبو، مہاراگاما اور ہوماگاما کے ساتھ ساتھ انورادھا پورہ، مہیانگنایا، ویلیمڈا، امپارا، بدولہ، گالے، بالنگوڈا، ہمبنٹوٹا، ہٹن، کرونیگالا، کنتالے، پٹلم، امبالنگوڈا، میریگاما، کیگالے اور دیگر دور دراز مقامات پر منعقد ہوئے۔

مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا، 'رانیل راجا پاکسے حکومت کا جبر بند کرو،' 'تمام گرفتار مظاہرین کو رہا کرو'، 'کُل جماعتی حکومت عوامی طاقت کے لیے ایک جال ہے”تمام یکجہا ہو کر اور 'پارلیمنٹ کو تحلیل کرو، عوام کی آواز کو 'راستہ دو۔

ٹریڈ یونینز اینڈ ماس آرگنائزیشن موومنٹ (ٹی ہو ایم آؤ) کے حامیوں نے کولمبو میں فورٹ ریلوے اسٹیشن کے باہر مظاہرہ کیا جب کہ کولمبو کے مضافات میں واقع کیلنیا یونیورسٹی کے ایک ہزار کے قریب طلباء حکومتی جبر کے خلاف احتجاج میں یونیورسٹی کے باہر جمع ہوئے۔ ٹریڈ یونین کوآرڈینیٹنگ سینٹر(ٹی یو سی سی) نے وسطی کولمبو کے وہارامہادیوی پارک میں تقریباً ایک ہزار کارکنوں اور حامیوں کو اکٹھا کیا اور پھر آزادی اسکوائر تک مارچ کیا جہاں اس نے ایک ریلی نکالی۔

اگرچہ مزدور اور نوجوان ان مظاہروں میں شامل ہوئے، تاہم دو ٹریڈ یونین کیمراکز نے عوامی غصے کو کم کرنے کے لیے ان منظم کرنے کا اہتمام کیا۔ جبر کے خلاف اور دفاعی جمہوری حقوق میں مزدورں کو متحرک کرنے سے خوفزدہ یونین بیوروکریٹس نے کارروائی کو ایک ٹوکن اقدامات تک محدود کر دیا اور مزدورں کو ہڑتال اور احتجاج میں شامل ہونے کی کوئی کال نہیں دی۔

ٹی یو سی سی پر جنتا ویمکتھی پیرامونا (جے وی پی) سے وابستہ یونینوں کا غلبہ ہے جو احتجاجی تحریک کو پارلیمانی پارٹیوں سے بنی ہوئی عبوری حکومت جو اپنا وقار کھو بیھٹی ہیں اور عام انتخابات کے لیے اپنی مہم کے تابع کرنا چاہتی ہے۔

ٹی یو سی سی کا ایک نمایاں قریبی اتحادی فیڈریشن آف ہیلتھ پروفیشنلز ہے جس کی قیادت روی کمودیش کر رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتہ اس نے وکرم سنگھے سے ملاقات کی اپنی حمایت کا وعدہ کیا اور حکومت مخالف جدوجہد کے کسی بھی تسلسل کی مخالفت کا اظہار کیا۔

ٹی یو سی سی کے رہنماؤں نے مختلف 'سول سوسائٹی' گروپوں کے ساتھ بشمول بدھ مت کے راہبوں نے آزادی اسکوائر پر ایک نام نہاد 'شہریوں کا فرمان' جاری کیا۔ اس میں وکرما سنگھے حکومت سے ریاستی جبر کو روکنے حراست میں لیے گئے مظاہرین کی رہائی، ہنگامی حالت اور دہشت گردی کی روک تھام کے قانون کے تمام اقدامات اٹھانے اور جن میں بہت ہی محدود فلاحی اقدامات کو متعارف کرانے کی اپیلیں شامل ہیں۔ اس نے ایک نئے آئین، ایگزیکٹو صدر کے اختیارات کو محدود کرنے اور ایک مختصر مدت کے لیے ایک عبوری حکومت کا بھی مطالبہ کیا جس کے بعد پارلیمانی انتخابات ہوں گے۔

ٹی یو سی سی اور ٹی یو ایم آؤ دونوں کی مہمات کا مقصد سیاسی وقار کھونے والی پارلیمنٹ اور سرمایہ دارانہ نظام میں مسائل اور اس سے امید وابسط رکھنے کی کوشیش پر مرکوز ہے اور محنت کش طبقے اور مظلوم عوام کو موجودہ بورژوا پارٹیوں سے جھکڑ کر رکھنا ہے۔

ٹی یو ایم آؤ جسے فرنٹ لائن سوشلسٹ پارٹی کی حمایت حاصل ہے، نے فورٹ ریلوے اسٹیشن کے سامنے مظاہرہ کیا۔ اس کے رہنماؤں نے وکرما سنگھے حکومت کی مذمت کرتے ہوئے یہ اعلان کیا کہ وہ راجا پاکسے کی طرح اس کا پیچھا نہیں چھوڑیے گی لیکن ٹی یو سی سی کے احتجاج کی طرح انہوں نے ایک عبوری حکومت اور عام انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے جبکہ وکرما سنگھے سے جبر کو روکنے کی بے کار اپیل کی۔

یہ دونوں یونین کے اتحادی اپنے جمہوری اور سماجی حقوق کے دفاع کے لیے محنت کش طبقے کی صنعتی اور سیاسی طاقت کے آزادانہ متحرک ہونے کے مخالف ہیں۔

جب لاکھوں مزدوروں نے 8 اپریل اور 6 مئی کو شاندار ہڑتال کی اور مظلوم عوام کی ملک گیر حمایت میں ریلی نکالی، تو ٹریڈ یونینوں نے اسے عبوری حکومت اور انتخابات کے مطالبات میں موڑ دیا۔

حکومت اور سرمایہ دارانہ منافع بخش نظام کے خلاف ملک گیر سیاسی اور صنعتی جدوجہد کو روک کر، ٹریڈ یونینوں نے موجودہ جاری پولیس جبر کے لیے راہ ہموار کی۔

وکرما سنگھے کی جانب سے حکومت مخالف مظاہرین کو 'فاشسٹ' اور 'دہشت گرد' قرار دینا اور مظاہرین کی گرفتاریاں، الگ تھلگ کارروائیاں نہیں ہیں بلکہ جمہوری حقوق پر وسیع تر حملوں کی تیاری ہیں۔

پولیس فوجی جبر اور دیگر سخت اقدامات جیسے کہ ہنگامی حالت، ضروری پبلک سروسز ایکٹ کی توسیع، اور تمام اضلاع میں فوج کو متحرک کرنا تمام جزیرے میں جاری ہے۔

وکرما سنگھے انتظامیہ جسے ایک سنگین معاشی بحران کا سامنا ہے جو کہ کویڈ -19 وبائی بیماری اور روس کے خلاف امریکی نیٹو پراکسی جنگ کے بعث اس میں شدت آئی ہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے تمام مطالبات کو نافذ کرنے اور محنت کش طبقے کی ناگزیر مزاحمت کو دبانے کے خلاف ان حملوں کے زریعے پرعزم ہے۔

منگل کو، حکومت نے بجلی کے نرخوں میں 75 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا اور اس ہفتے کے آخر میں پانی کی قیمتوں میں اتنی ہی مقدار میں اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس نے سیلون الیکٹرسٹی بورڈ کی تنظیم نو کے لیے ایک کمیٹی بھی مقرر کی ہے۔ اس کے ایجنڈے میں تمام سرکاری اداروں کی نجکاری، سرکاری شعبے کی لاکھوں ملازمتوں کی تباہی، سبسڈی میں کمی اور زیادہ ٹیکس شامل ہیں۔ وکرما سنگھے ان وحشیانہ اسٹریٹی حملوں کے لیے ٹریڈ یونین کی حمایت کے ساتھ ایک آل پارٹی حکومت پر زور دے رہے ہیں۔

جیسا کہ سوشلسٹ ایکویلیٹی پارٹی (ایس ای پی) نے بارہا وضاحت کی ہے کہ حکمران طبقہ اور اس کی حکومت ان حملوں کو پرامن طریقے سے نافذ نہیں کر سکتی اور اپنے جابرانہ اقدامات کو تیز کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

ایس ای پی نے سوشلسٹ اور بین الاقوامی نقطہ نظر کی بنیاد پر منگل کے احتجاج میں مداخلت کی۔ ایس ای پی کے اراکین اور حامیوں نے دو اہم بیانات کی سینکڑوں کاپیاں تقسیم کیں: 'کُل جماعتی حکومت کو مسترد کریں! آئی ایم ایف کی اسٹریٹی نامنظور! محنت کشوں اور دیہی عوام کی ڈیموکریٹک اور سوشلسٹ کانگریس کی تعمیر کے لیے لڑیں! اور 'سری لنکا میں محنت کشوں اور دیہی عوام کی ڈیموکریٹک اور سوشلسٹ کانگریس کے لیے!'

ٹی یو سی سی مارچ میں ایک مظاہرین نے کہا: 'مجھے بحران کی وجہ سے اپنا چھوٹا کاروبار بند کرنا پڑا۔ زندگی کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور حکومت جبر کو بڑھا رہی ہے۔ میں آپ سے متفق ہوں کہ آئی ایم ایف کی شرائط عائد کرنے کے لیے آل پارٹیز حکومت قائم کی جائے گی۔ ہمیں ایک متبادل کی ضرورت ہے۔'

مظاہرے کو دیکھنے والے دو طالب علموں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور عوامی تعلیمی نظام کے حقیقی طور پر گرنے کی وجہ سے درپیش مشکلات کی وضاحت کی۔

'ہم دوسری بار ایڈوانس لیول (یونیورسٹی میں داخلہ) کا امتحان دے رہے ہیں لیکن ہمیں ہوم ٹیوشن کلاسز کے لیے پیسے نہیں مل سکتے جیسا کہ ہم پہلے کر سکتے تھے۔ تمام اخراجات بے حد بڑھ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا۔بجلی کی کٹوتی بھی ایک مسئلہ ہے،‘‘

ہیٹن ایجوکیشن زونل کے ایک ملازم نے کہا: 'رانیل وکرم سنگھے حکومت پہلے ہی اسٹریٹی کے اقدامات کو نافذ کر رہی ہے۔ اس نے پہلے ہی ہمارے حقوق اور الاؤنسز کو ختم کرنا شروع کر دیا ہے، اور دیگر چیزوں میں کٹوتی کی جا رہی ہے۔ یہ آئی ایم ایف کی نجکاری کے مطالبات کے ساتھ آگے بڑھے گا۔

Loading