اُردُو
Perspective

تناظر لیون ٹراٹسکی کے قتل کی 82 ویں برسی پر

یہ ترجمہ 20 اگست 2022 کو شائع ہونے والے 'On the 82nd anniversary of the assassination of Leon Trotsky' کا ہے۔

آج سے 82 سال قبل 20 اگست 1940 کو لیون ٹراٹسکی کو سٹالنسٹ خفیہ پولیس جی پی یو کے ایک ایجنٹ نے میکسیکو کے کویواکن میں واقع اس کے حویلی میں قتل کر دیا تھا جہاں اس نے اپنی سیاسی جلاوطنی کے طور پر زندگی کے آخری تین سال   گزارے۔. قاتل ریمن مرکاڈر کے ہاتھوں سے لگنے والے زخم سے ٹراٹسکی اگلے دن اس دنیا سے چل بسا۔ 

یہ سالگرہ پانچ یا دس سال کے وقفے کی نشان دہی نہیں کرتی ہے، جو کہ رسمی رواج کے مطابق ہے تاریخی واقعات کے مشاہدے کو ایک خاص اہمیت دیتا ہے۔ تاہم ٹراٹسکی کی موت کی یاد منانے کے لیے علامتی جواز کی ضرورت نہیں ہے۔ ٹراٹسکی کی موت کی 82 ویں برسی کی اہمیت مارکسی نظریہ دان اور حکمت عملی ساز اور عالمی سوشلسٹ انقلاب کے رہنما کے طور پر ان کی زندگی کی مطابقت سے نکلتی ہے۔

لیون ٹراٹسکی (1879-1940)

اگست 1940 میں جو سیاسی حالات موجود تھے وہ آج کے حالات سے غیر معمولی حد تک مشابہت رکھتے ہیں۔ اپنی زندگی کے آخری سال میں ٹراٹسکی کا کام دوسری عالمی جنگ کے آغاز اور بین الاقوامی محنت کش طبقے عالمی سوشلسٹ تحریک اور انسانیت کی تقدیر پر اس کے اثرات پر مرکوز تھا۔  ٹراٹسکی جو اپنے زمانے کا سب سے زیادہ حقیقت پسند سیاسی مفکر تھا دنیا کے حالات  کی جانب خوش فہمی میں مائل نہیں تھا۔ اس نے سفاکانہ بے تکلفی کے ساتھ اس تباہی کا سامنا کیا جو سوویت یونین میں اقتدار پر قابض سٹالنسٹ بیوروکریسی کی طرف سے اکتوبر انقلاب کے ساتھ غداری اور سرمایہ دارانہ نواز سوشل ڈیموکریٹک کی کمزور اور ڈھلمل  قیادت کے زیر مزدور تنظیموں کی   کمزوری کی وجہ کے نتیجے میں محنت کش طبقے پر پڑی تھی۔

یہ نہ صرف ٹراٹسکی کی حیران کن سیاسی دور اندیشی اور بصیرت کا پیمانہ ہے بلکہ 1940 اور آج کے حالات کے درمیان مماثلت کا بھی اندازہ ہے کہ اس نے سوویت یونین اور پورے یورپ کی تقدیر میں یوکرائن کے سوال  پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کی تھی۔ دوسری عالمی جنگ  شروع ہونے سے صرف چار ماہ قبل ٹراٹسکی نے انتبا کیا تھا:

یوکرین کا سوال مستقبل قریب میں یورپ کی زندگی میں ایک بہت بڑا کردار ادا کرنے کا مقدر ہے۔ یہ محض بے کار نہیں تھا کہ ہٹلر نے اتنے شور سے 'عظیم تر یوکرین' بنانے کا سوال اٹھایا۔ اور اسی طرح یہ بھی محض بے کار نہیں تھا کہ اس نے اس سوال کو چپکے سے اتنی آسانی سے چھوڑ دیا۔(1)

ٹراٹسکی نے قومی خود ارادیت کے لیے یوکرائنی عوام کی جدوجہد کے جواز کو تسلیم کیا۔ یونین آف سوویت سوشلسٹ ریپبلک کا قیام 1922 میں بالشویک حکومت کے ذریعے عمل میں آیا جب لینن اور ٹراٹسکی اب بھی ایک غالب شخصیات تھے اور جو یونین کے رضاکارانہ کردار پر پرزور اصرار کرتے تھے اور عظیم روسی شاونزم کے دباؤ کے سامنے اس کے یوکرائنی جز کو ماتحت کرنے کے تمام رجحانات کی مخالفت کرتے تھے۔ 30 دسمبر 1922 کو یونین اور معاہدہ یونین کا اعلامیہ جاری ہوا اور یو ایس ایس آر کی تعریف ' لوگوں کی برابر رضاکارانہ یونین' کے طور پر کی گی، جس کی تشکیل 'عالمی سوشلسٹ سوویت فیڈریشن میں تمام ممالک کے محنت کشوں کے اتحاد کی طرف ایک فیصلہ کن قدم ثابت ہوگی۔'[2]

1930 کی دہائی کے آخر تک سوشلسٹ بین الاقوامیت اور بیوروکریٹک دہشت گردی اور استبداد کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کے 15 سالوں نے یوکرائنی عوام میں سوویت یونین کے خلاف گہری دشمنی کو جنم دیا اور انتہائی رجعتی سیاسی رجحانات کے احیاء کے لیے ایک حلقہ تشکیل دیا۔ ٹراٹسکی نے لکھا:

مغربی یوکرائنی عوام کو کریملن کے لیے جو سابقہ ​​اعتماد اور ہمدردی تھی اب کچھ بھی باقی نہیں رہا۔ یوکرین میں تازہ ترین قاتلانہ اقدامات 'پارٹی سے بڑے پیمانے پر بیدخلی کے عمل' کے بعد سے مغرب میں کوئی بھی سوویت یوکرین کا نام لے کریملن کے  صوبائی ماتحدی کا حصہ نہیں بننا چاہتا ہے۔ مغربی یوکرین، بوکووینا اور کارپاتھو  یوکرین میں مزدور اور کسان عوام الجھن کا شکار ہیں: کدھر کا رخ کریں؟ کیا مطالبہ کرنا ہے؟ یہ صورت حال فطری طور پر قیادت کو سب سے زیادہ رجعت پسند یوکرائنی گروہوں کی طرف منتقل کر دیتی ہے جو فرضی آزادی کے وعدے کے بدلے یوکرائنی عوام کو کسی نہ کسی سامراج کے ہاتھ بیچ کر اپنی 'قوم پرستی' کا اظہار کرتے ہیں۔ اس المناک صورت حال اور الجھن کی کیفیت کے مدنظر ہٹلر نے اپنی پالیسی یوکرین کے سوال پر  مرتب کی۔ ایک وقت میں ہم نے کہا تھا: لیکن سٹالن کے لیے (یعنی، لیکن جرمنی میں کومینٹرن کی مہلک پالیسی کے لیے) کوئی ہٹلر نہیں ہو گا۔ اس میں یہ شامل کیا جا سکتا ہے: لیکن سٹالنسٹ بیوروکریسی کی طرف سے سوویت یوکرین کی عصمت دری کے لیے ہٹلرائٹ یوکرینی پالیسی نہیں ہو گی۔(3)

وقت گزرنے کے حساب کتاب اور  چیزوں کو تبدیل اور اس کو بدلنے کی ضرورت کے حوالے سے  ٹراٹسکی کا تجزیہ موجودہ جنگ کو سمجھنے کے لیے ایک ناگزیر تاریخی بنیاد ہے۔ سوویت یونین کی تحلیل اور روس میں سرمایہ دارانہ حکومت کا قیام مغربی یوکرین کی آبادی کو اپنی طرف متوجہ نہیں کر سکتا۔ سرمایہ داری کی بحالی سے پیدا ہونے والے مایوسی کے ماحول میں یوکرین کی سیاسی صورت حال  ٹراٹسکی کے الفاظ میں، 'قدرتی طور پر قیادت کو انتہائی رجعتی یوکرائنی گروہوں [یعنی پوروشینکو، زیلنسکی اور نو نازی ملیشیا] کی طرف منتقل کر دیتی ہے۔ فرضی آزادی کے وعدے کے بدلے یوکرائنی عوام کو کسی نہ کسی سامراج کے ہاتھ بیچ کر اپنی 'قوم پرستی' کا اظہار کرنے اور  پوٹن کی دیوالیہ اور رجعتی پالیسیوں کی بنیاد پر ہی امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادی یوکرین میں اپنی پالیسیاں تیار کرتے ہیں۔

ٹراٹسکی نے ایک آزاد سوشلسٹ یوکرین کے قیام کی وکالت کی۔ انہوں نے حقارت کے ساتھ ان تمام دعووں کو مسترد کر دیا کہ یوکرین کی آزادی، کسی بھی سیاسی طور پر ترقی پسندانہ لحاظ سے سرمایہ دارانہ بنیادوں پر حاصل کی جا سکتی ہے۔

یوکرین خاص طور پر قومی آزادی کے لیے جدوجہد کے فریبی راستوں میں مالدار اور  تجربہ کار ہے۔ یہاں سب کچھ آزمایا گیا ہے: پیٹی بورژوا راڈا، اور اسکوروپیڈسکی، اور پیٹلورا، اور ہوہنزولرن کے ساتھ 'اتحاد' اور دوستانہ اتحاد کے ساتھ میل ملاپ۔ ان تمام تجربات کے بعد  صرف سیاسی مرید اور دیوالیہ پن ہی یوکرائنی بورژوازی کے کسی ایک حصے میں آزادی کی قومی جدوجہد کے رہنما کے طور پر امیدیں لگا سکتے ہیں۔ اکیلا یوکرائنی پرولتاریہ نہ صرف اس کام کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے — جو اپنے جوہر میں انقلابی ہے — بلکہ اس کے حل کے لیے پہل کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔ صرف پرولتاریہ اور صرف پرولتاریہ ہی اپنے ارد گرد کسان عوام اور حقیقی انقلابی قومی دانشوروں کو جمع کر سکتا ہے۔(4)

آج یوکرین میں سامراجی پراکسی جنگ کو اس کی انتہائی گھٹیا شکل میں پروپیگنڈے کے ذریعے جائز قرار دیا جا رہا ہے۔ سرمایہ دارانہ پریس کے ہیک صحافی، تاریخ سے ناواقف اپنی قومی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پبلک سٹینوگرافرز کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ ماہرین تعلیم کی اکثریت، حتیٰ کہ وہ لوگ جنہوں نے یوکرین اور روس کی تاریخ کا مطالعہ کیا ہے جنگ کے حامی شدید جزباتی ہیجان میں مبطع ہیں۔ یہ دانشور سفاک لوگ آزادی فکر اور تنقیدی فیصلے کا مظاہرہ کرنے سے قاصر ہیں۔ اور اسی ہی طرح  درجنوں جعلی بائیں بازو کے تنظیموں کے لوگ جو سوشلسٹ اور یہاں تک کہ وہ اپنے کو مارکسسٹ کے طور پر پیش کرتے ہیں وہ نہ صرف یوکرین میں سامراجی کارروائیوں بلکہ چین کے خلاف جنگ کی تیاریوں کے لیے فریب اور منافقانہ جواز پیش کرتے ہیں۔

ٹراٹسکی نے اپنے زمانے میں حوصلے پست اور بے ایمان میڈل کلاس کے دانشوروں کے لیے اپنی حقارت کا اظہار کرنے سے گریز نہیں کیا جنہوں نے سیاسی ردعمل کے سامنے سر تسلیم خم کر دیا۔ ان کی سیاسی استحکامت اور دلچسپی کی جڑیں تاریخی عمل کی گہری گرفت اور محنت کش طبقے کی انقلابی صلاحیت پر اعتماد میں تھیں۔ انہوں نے دوسری عالمی جنگ  کے موقع پر لکھا کہ 'عالمی ردعمل نے بلاشبہ آج کل خوفناک تناسب اختیار کر لیا ہے۔' 'لیکن اس طرح اس نے سب سے بڑے عالمی انقلابی بحران کے لیے زمین ہموار کر دی ہے۔'

یہ الفاظ  آج ہمارے اپنے دور میں اونچی آواز میں بازگشت کر رھے ہیں۔ ٹراٹسکی کے قتل کے بیاسی سال بعد جو گزشتہ صدی کی بہت بڑی تاریخ ساز شخصیت کا مالک ہے جسکی 21 وی صدی کی انقلابی جدوجہد میں ایک بے پناہ فکری اور سیاسی موجودگی برقرار ہے۔


[1]

Trotsky, Leon. “Problem of the Ukraine.” April 22, 1939. https://www.marxists.org/archive/trotsky/1939/04/ukraine.html.

[2]

Wade, Rex A. Documents of Soviet History. Gulf Breeze, FL: Academic International Press, 1993. p. 445

[3]

Trotsky, Leon. “Problem of the Ukraine.” April 22, 1939. https://www.marxists.org/archive/trotsky/1939/04/ukraine.html.

[4]

ibid

Loading