اُردُو
Perspective

لاس اینجلس کے اسکول ورکرز کی ہڑتال کی عالمی اہمیت

یہ 23 مارچ 2023 میں انگریزی میں شائع 'The global significance of the Los Angeles school workers’ strike' ہونے والے اس ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔

لاس اینجلس میں 65,000 سرکاری اسکولوں کے کارکنوں اور اساتذہ کی تین روزہ ہڑتال 2019 کے بعد ریاستہائے متحدہ میں سب سے بڑی ہڑتال ہے جو  محنت کش طبقے کی بین الاقوامی جدوجہد کی بڑھتی ہوئی لہر کا تازہ ترین مظہر ہے۔ دہائیوں میں مہنگائی کا بدترین بحران  جو کہ کوویڈ-19 وبائی مرض کے تین سال اور یوکرین میں مسلسل جنگ کے ایک سال  سے شروع ہوا ہیعالمی سطح پر محنت کشوں کو اپنے مفادات کے لیے لڑنے پر مجبور کر رہا ہے۔

لاس اینجلس یونیفائیڈ اسکول ڈسٹرکٹ (ایل اے یو ایس ڈی) میں سرکاری اسکولوں کے کارکنوں کو جن حالات کا سامنا ہے جو کہ امریکہ کا دوسرا سب سے بڑا ڈسٹرکٹ  اسکول ہے سنگین صورت حال سے دوچار ہیں۔ ایل اے یو ایس ڈی  اسکولوں میں مسلسل طور پر طالب علموں کی زیادہ تعداد  اور عملہ کی کمی ہے جسکی وجہ سے کام کا بوجھ مسلسل بڑھ رہا ہے جبکہ اجرتیں مہنگائی کی وجہ سے مزید کم ہو رہی ہیں۔

منگل 21 مارچ 2023 لاس اینجلس میں ایل اے یو ایس ڈی ہیڈ کوارٹر کے باہر اساتذہ اور اسکول کے کارکنان-(اے پی فوٹو/ڈیمین ڈوورگنیس) [AP Photo/Damian Dovarganes]

ہڑتال کرنے والے اسکول کے کارکن کی اوسط سالانہ تنخواہ صرف $25,000 ہے جو کہ دنیا کے مہنگے ترین شہروں میں سے ایک ہے اور کم اجرت کی وجہ سے  غربت کا شکار ہیں۔ حیرت انگیز طور پر ان میں سے ایک تہائی کارکن ' بے گھر ہو چکے ہیں یا [لاس اینجلس کے اسکولوں] میں کام کرتے ہوئے بے گھر ہونے کے زیادہ خطرے میں ہیں،' اور تقریباً چار میں سے ایک کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ' اکثر کھانے کے لیے کافی نہیں ہے'۔ سروس ایمپلائز انٹرنیشنل یونین (ایس ای آئی یو)  جو ان کی نمائندگی کرتی ہے وہ دعویٰ کرتی ہے کہ ہڑتال پر موجود دس ہزار کارکنوں کو ضلع سے  ہیلتھ انشورنس بھی نہیں ملتا۔

،سیلین جو ایک نمایاں خصوصی تعلیمی اسسٹنٹ ہے نے ورلڈ سوشلسٹ ویب سائٹ کو بتایا، 'یہ ایک تدریسی معاون کے طور پر میرا پہلا سال ہے اور کام کی شدید ایک حقیقی بوجھ اور صدمہ ہے۔ ہمیں اپنی ملازمتوں کے لیے مزید تعاون کی ضرورت ہے۔ اس لئے میں تین کام کرتا ہوں۔ میں گھر صاف کرتا ہوں، گودام میں کام کرتا ہوں، اور ضلع میں خصوصی تعلیم کے لیے ایک تدریسی معاون کے طور پر کام کرتا ہوں۔ میں ہفتے میں کم از کم 60 گھنٹے کام کرتا ہوں۔

Celene

ایل اے یو ایس ڈی اسکول کے کارکنان  جو اساتذہ کی ہمدردی کی ہڑتال میں یکجہتی کے طور شامل ہوئے ہیں انہیں آگاہ ہونا چاہیے کہ ان کی جدوجہد محنت کش طبقے کی عالمی تحریک کے ایک  حصے کے طور پر سامنے آ رہی ہے۔ یہ پچھلے سال امریکی اساتذہ کے  ہڑتالوں کی ایک لہر کے دوران کے بعد ہے بشمول منیاپولس، سیکرامنٹو، سیئٹل اور کولمبس کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں 48,000 گریجویٹ طلباء کے ایک ہفتے کے طویل واک آؤٹ کے بعد کا ایک نیا سلسلہ ہے۔

لاس انجلیس میں جدوجہد کے ساتھ ساتھ  حالیہ ہفتوں میں فرانس، یونان، برطانیہ، جرمنی، پرتگال، نیوزی لینڈ، اسرائیل، ہندوستان، جنوبی افریقہ اور دیگر ممالک میں بڑے پیمانے پر ہڑتالیں اور احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ ان میں ماہرین تعلیم، پوسٹل ورکرز، طلباء، ریٹائرڈ، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکن، کوڑا اٹھانے والے، عوامی کارکن اور محنت کش طبقے کے دیگر حصے شامل ہیں۔

فرانس میں اب ایک انتہائی دھماکہ خیز صورتحال موجود ہے جہاں نفرت آمیز 'امیروں کے صدر' ایمانوئل میکرون محنت کش طبقے کی زبردست مخالفت کے باوجود بھی پنشن میں کٹوتی کر رہے ہیں۔ لاکھوں مزدور، نوجوانوں اور ریٹائر ہونے والوں نے جنوری سے ملک گیر مظاہرے کیے ہیں جس کا جواب فرانسیسی ریاست نے دسیوں ہزار پیراملیٹری دستوں کی تعیناتی کے ساتھ دیا جس سے پیرس اور دیگر بڑے شہروں کو مسلح کیمپوں میں تبدیل کر دیا گیا۔

لاس اینجلس کے پبلک اسکول کے کارکنوں کی ہڑتال اور  تحریک کے بنیادی مسائل وہی ہیں جو ہر ملک میں مزدوروں کو جدوجہد کی جانب گامزن کر دیتے  ہیں۔

وبائی مرض کے پچھلے تین سالوں میں پورے امریکہ اور بین الاقوامی سطح پر لاس اینجلس میں عوامی تعلیم پر دہائیوں تک جاری رہنے والے حملے میں گہرا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ پہلے سے زیادہ بھیڑ اور خستہ حال سکول مزید بوسیدہ ہو چکے ہیں۔ ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس کی ایک تحقیقات کے مطابق کم از کم 10,000 فعال اور ریٹائرڈ اساتذہ صرف امریکہ میں کوویڈ-19  سے ہلاک ہو چکے ہیں جو کہ 20 ملین سے زیادہ لوگوں کی ہولناک عالمی ہلاکتوں کا ایک حصہ ہے۔

ڈیموکریٹس اور ریپبلکن دونوں کی جانب سے کوویڈ-19 کو ختم کرنے کے لیے صحت عامہ کی سائنسی حکمت عملی کو نافذ کرنے سے انکار کی وجہ سے اسکولوں کو وائرل ٹرانسمیشن کے بنیادی مراکز میں تبدیل کردیا۔ طلباء اور اساتذہ 30، 40 اور  یا اس سے بھی زیادہ کو ناقص ہوادار کلاس رومز سے بھرے ہوئے کمروں میں یکجا ہونے پر مجبور کیا گیا جو لازمی طور پر اپنے گھروں میں کوویڈ  وائرس ٹرانسمیشن کا زریعہ بنا اور فیملی کے پیاروں کو متاثر کرنے کا سبب بنا۔

بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز (سی ڈی سی) کے مطابق - اسکولوں کو غیر محفوظ طریقے سے دوبارہ کھولنے کے لیے سائنس میں ہیرا پھیری کرنے کا مجرم ہے - تقریباً 65.7 ملین امریکی بچے یا اطفال کی آبادی کا 96.3 فیصد کم از کم ایک بار کوویڈ سے متاثر ہوئے ہیں۔ جس کے بے شمار طویل مدتی اثرات ہوں گے اب  تک صرف لاس اینجلس میں ہی ہزاروں بچے لانگ  کوویڈ میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

یوکرین میں تباہ کن جنگ  جسے امریکی نیٹو سامراجی طاقتوں نے جیوسٹٹیجک  تسلط اور وسائل کے حصول کے لیے اکسایا ہے تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اس طرح کا تنازعہ تیزی سے ان نوجوانوں کو اس جانب کھینچتے ہوئے  تباہ کر دے گا جن کے لیے لاس اینجلس کے ماہرین تعلیم اب لڑ رہے ہیں۔ جوہری جنگ کا خطرہ جس سے بنی نوع انسان کی تباہی کا خطرہ ہے اس سے پہلے اتنا بڑا کبھی نہیں تھا۔

گزشتہ ایک سال کے دوران امریکی سامراج نے روس کے خلاف اپنی پراکسی جنگ کے لیے یوکرائنی فوج کو 100 بلین ڈالر سے زائد رقم دی ہے۔ اس ماہ کے شروع میں بائیڈن انتظامیہ نے آنے والے سال کے لیے ایک بے مثال $1 ٹریلین فوجی بجٹ کی درخواست کی۔ اسی طرح کے ریکارڈ فوجی اخراجات جرمنی، جاپان، فرانس اور دیگر سامراجی ممالک میں منظور کیے گئے ہیں، تاکہ روس اور چین دونوں کے ساتھ براہ راست تصادم کی تیاری کی جا سکے۔

وبائی مرض اور جنگ نے عالمی سپلائی چینز کو تباہ کر دیا ہے۔ مارچ 2020 کے مالیاتی بیل آؤٹ اور پچھلے سال کے فوجی بجٹ کے ساتھ مل کر  ان عالمی اقتصادی قوتوں نے 1980 کی دہائی کے بعد سے مہنگائی کا سب سے بڑا بحران پیدا کیا ہے۔ ہر روز کارپوریٹ منافع میں اضافہ اور ارب پتیوں کی دولت میں اضافے کے ساتھ مزدوروں کی اجرت کی قدر گرتی ہے۔ ایک اور بڑھتا ہوا بینک گرنے سے مزید بیل آؤٹ کی راہ اختیار کی جائے گی جس سے مہنگائی کے چکردار بھنور سے  مزدوروں کے معیار زندگی میں اور  گراوٹ آئے گی۔

جب کہ شہری حکومت اور کارپوریٹ میڈیا منافقانہ طور سے بچوں کی حالت زار پر اسکول کے ملازمین کی ہڑتال کی مذمت کرتے ہیں، لیکن اپنے پیشے کی نوعیت کے اعتبار سے یہ کارکنان نوجوانوں کو درپیش سماجی بحران کے بارے میں انتہائی حساس ہیں جو ان کی روزمرہ کی زندگی میں مسلسل درپیش ہیں۔ وہ صرف اپنے لیے نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لیے لڑ رہے ہیں۔

اپنی جدوجہد کو آگے بڑھانے کے لیے لاس اینجلس کے اسکول کے کارکنوں کو اپنے خلاف صف آراء سیاسی قوتوں کے خلاف ایک بین الاقوامی اور انقلابی حکمت عملی اپنانی ہوگی۔

سب سے پہلے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کے لیے ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹیوں کے ساتھ  مکمل طور پر علیدہ ہونے کی ضرورت ہے اور یونین بیوروکریسیوں کے خلاف رینک اینڈ فائل بغاوت کی شروعات کی ضرورت ہے جو کارکنوں کو ڈیموکریٹس اور سرمایہ دارانہ نظام کے ماتحت کرنا چاہتے ہیں۔

منگل کو  ڈیموکریٹک سیاستدان ایڈم شِف کو ایس ای آئی یو  اور یونائیٹڈ ٹیچرز لاس اینجلس (یو ٹی ایل اے) نے اپنی منقعدہ ریلی میں تقریر کرنے کے لیے مدعو کیا تھا۔ شیف  ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی کے سابق سربراہ  ایک جنگ کے شدید حامی ہیں جنہوں نے روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تنازعے کی بھرپور حمایت کی ہے۔ اسکول کے کارکنوں کا اتحادی ہونے کا بہانہ کرتے ہوئے  شِف جنگ اور اسٹریٹی کا براہ راست ذمہ دار ہے جس سے پورے امریکی محنت کش طبقے کو تباہی کا سامنا ہے۔

شیف کے پیچھے یو ٹی ایل اے  کے صدر سیسلی مائی ارٹ کروز (Cecily Myart-Cruz) کھڑے تھے  جو ڈیموکریٹک سوشلسٹ آف امریکہ (ڈی ایس اے) کے رکن ہیں۔ جبکہ ڈی ایس اے خود کو 'سوشلسٹ'  ظاہر کرتا ہے لیکن ایسا بلکل نہیں ہے وہ درحقیقت سرمایہ دار ڈیموکریٹک پارٹی کا  ایک  دھڑا ہے۔ ڈی ایس اے کے لاس اینجلس سٹی کونسل میں تین ممبران اور  ایل اے بورڈ آف ایجوکیشن کے دو ممبران ہیں بشمول جیکی گولڈ برگ کے جو  بورڈ کے صدر ہیں۔

پچھلے سال کانگریس میں ڈی ایس اے کے اراکین نے یوکرین میں جنگ کی حمایت کرنے اور 120,000 ریل گاڑیوں پر ایک رجعتی معاہدے کو نافذ کرنے کے لیے ووٹ دیا جس سے ایک طاقتور ہڑتال کو روکا دیا گیا جس سے ملک کا پہیہ روک  جاتا۔

یونینوں کے ساتھ گہرا اور بڑھتا ہوا عدم اطمینان اور بے دلی بڑھتی جا رہی ہے جن کے سطعی مطالبات لاس اینجلس کے اسکول کے کارکنوں کی زندگی یا کام کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔ 2019 میں یو ٹی ایل اے اور ایس ای آئی یو  کی دھوکہ دہی اس وقت کارکنوں پر عیاں ہوئی جب اساتذہ کو انتظامیہ کی حامی کنٹریکٹ پر ووٹ دینے کے لیے صرف گھنٹے دیے گئے تھے اور 2021  جب دونوں یونینوں نے ڈیموکریٹس کے ساتھ مل کر اساتذہ کو ویکسینیشن کرنے  سے پہلے اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے کہا کو اب تک فراموش نہیں کیا گیا۔

بدھ کو ایس ای آئی یو  نے اعلان کیا کہ ان کی سودے بازی کرنے والی ٹیم نے اسکول ڈسٹرکٹ کے ساتھ بات چیت کی ہے جس کی میزبانی لاس اینجلس کی ڈیموکریٹک میئر کیرن باس کر رہے ہیں۔ اسے ایک انتباہ کے طور پر لیا جانا چاہئے  یہی عمل 2019 میں سامنے آیا جب اس وقت کے میئر ایرک گارسیٹی نے ایل اے یو ایس ڈی  کے ساتھ یو ٹی ایل اے  کے معاہدے میں ثالثی کرتے ہوئے غداری کی۔

رینک اور فائل ورکرز کے زبردست دباؤ کے تحت یونینوں کو اس ہفتے کی محدود تین روزہ ہڑتال کال کرنے پر مجبور کیا گیا انہیں اس بات کا خدشہ تھا کہ تحریک  ان کے کنٹرول سے باہر ہو جائے گی۔ ٹریڈ یونین سے آزادانہ عمل کی طرف یہ رجحان ہر جگہ پروان چڑھ رہا ہے۔ جمعے کو کیلیفورنیا کے اوکلینڈ میں اساتذہ  لاس اینجلس میں اپنے کلاس بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے ٹریڈ یونین کی گرفت اور مرضی کے خلاف ہڑتال کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

امریکہ اور بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی ہڑتال کی تحریک کو محنت کش طبقے کے دیگر تمام طبقات کو شامل کرتے ہوئے وسیع کیا جانا چاہیے۔ اس کے لیے ہر اسکول اور کام کی جگہ پر رینک اور فائل کمیٹیوں کی تعمیر کی ضرورت  ہے جو جمہوری طور پر خود کارکنوں کے زیر کنٹرول ہوں۔ ان کمیٹیوں کو وبائی مرض کو روکنے کے لیے سائنسی حکمت عملی کے لیے لڑنا چاہییاور پبلیک کی تعلیم کے لیے وسائل اور فنڈز ​​کی وسیع توسیع کے لیے اور بین الاقوامی محنت کش طبقے کے سماجی مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے اقدامات کی انتہائی ضرورت ہے۔

Loading