اُردُو
Perspective

کریملن پر یوکرین کا حملہ مجرمانہ اشتعال انگیزی ہے۔

یہ 3 مئی 2023 کو انگریزی میں شائع ہونے 'Ukrainian attack on Kremlin is a criminal provocation' والے اس ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔

کریملن پر ڈرون حملہ

بدھ کو روس کے صدر کی سرکاری رہائش گاہ ماسکو میں کریملن کے اوپر دو ڈرون دھماکے ہوئے۔ روس کی وزارت خارجہ نے ان دھماکوں کو یوکرین کی حکومت کی طرف سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے قتل کی کوشش قرار دیا۔ ماسکو نے کہا کہ 'ہم ان کارروائیوں کو ایک منصوبہ بند دہشت گردی کی کارروائی اور صدر کی زندگی پر حملہ کرنے کی کوشش سمجھتے ہیں۔'

کریملن پر یوکرین کا حملہ اور پیوٹن کے قتل کی کوشش مجرمانہ طور پر لاپرواہی پر مبنی اشتعال انگیزی ہے، جس کا مقصد روس کی طرف سے جوابی کارروائی کو اکسانے کے علاوہ کوئی دوسرا مقصد نہیں ہے جو اس کے بعد جنگ میں نیٹو کی شمولیت کے بڑے پیمانے پر اضافے کا جواز پیش کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

تنقیدی طور پر کریملن پر حملہ اس وقت ہوا جب زیلنسکی یوکرین سے نیٹو کے علاقے کے لیے روانہ ہوا تھا جو بم دھماکوں سے چند گھنٹے پہلے فن لینڈ پہنچ گیا اس میں کوئی شک نہیں کہ اس نے ماسکو کی طرف سے جوابی کارروائی سے بچانے کے لئے ایسا کیا۔

یہ حملہ یوکرین کی جانب سے بہت سی قیاس آرائیوں اور زیادہ تہشیر ہونے والے حملے کے موقع پر ہوا جس کے بارے میں کیف حکومت کا خیال ہے کہ یہ جنگی کوششوں کے قابل عمل ہونے کے لیے اہم ہے۔

پینٹاگون کی لیک ہونے والی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین اس سے کہیں زیادہ بدتر فوجی پوزیشن میں ہے جتنا کہ عوام کو یقین دلایا گیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ حملے کی کامیابی کا امکان بہت کم ہے اور یہ نیٹو افواج کی براہ راست مداخلت کے بغیر  تباہی سے دوچار  ہو سکتا ہے۔

ریاستہائے متحدہ کا ردعمل جس کی مثال سیکرٹری آف سٹیٹ اینٹونی بلنکن اور پریس سیکرٹری کیرین جین پیئر کے بیانات سے واضع ہوتی ہے یہ اس  حملے میں امریکہ کو براہ راست ملوث کرتا ہے اور جیسا کہ یہ امریکی ریاست کی اعلیٰ ترین  سطح پر لاپرواہی کی حیران کن گواہی دیتا ہے۔

حملوں کے فوراً بعد بلنکن سے واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار ڈیوڈ اگنٹیئس نے 'راتوں رات کریملن سے آنے والی خبروں پر تبصرہ کرنے کو کہا جس میں یوکرین پر صدر ولادیمیر پیوٹن کو ڈرون حملے کے ذریعے قتل کرنے کی کوشش کا الزام لگایا گیا تھا۔ … یوکرین کی طرف سے اس جنگ کے دوران قیادت پر ایسے حملوں پر امریکہ کا کیا موقف ہے؟

ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو ذمہ داری سے اپنے کو علیدہ  کرنے سے دور  بلنکن نے واضح طور پر ایسے حملوں کے جواز کو منظور کرتے ہوئے اعلان کیا  'ہم یہ فیصلہ یوکرین پر چھوڑتے ہیں کہ وہ اپنا دفاع کیسے کرے گا۔'

اگنیٹس نے اس سے دوبارہ پوچھا: 'اگر یوکرین نے خود ہی روسی سرزمین پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا تو امریکہ ان پر تنقید نہیں کرے گا؟' اس پر بلنکن نے ایک بار پھر دہرایا، 'یہ یوکرین کے لیے فیصلے ہیں کہ وہ اپنا دفاع کیسے کرے گا  وہ اپنے علاقے کو کیسے واپس حاصل کرے گا وہ اپنی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کیسے بحال کرے گا۔'

دن کے آخر میں وائٹ ہاؤس کی بریفنگ کے دوران جین پیئر سے اسی سوال کی ایک قسم پوچھی گئی: 'کیا انتظامیہ پیوٹن کو روسی فوجیوں کے کمانڈر انچیف کے جنہوں نے یوکرین کے خلاف یہ جنگ چھیڑ رکھی ہے ایک قانونی طور پر؟ فوجی ہدف؟ کے طور پر دیکھتی ہے۔

اس نے پیوٹن کے ممکنہ قتل کی مذمت کرنے سے انکار کرتے ہوئے اعلان کیا 'میں صرف قیاس آرائی نہیں کروں گی۔'

ان بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ اس تنازعے میں امریکہ کا مقصد حکومت کی تبدیلی ہے  پیوٹن کو  بھی اسی زمرے میں رکھا گیا ہے جیسا کہ سابقہ ​​لیڈروں کو واشنگٹن نے معزول اور قتل کیا تھا: جن میں معمر قذافی اور صدام حسین  دونوں کو امریکی پراکسی فورسز کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔  اور سلوبوڈان میلوسیوک  جو دوران حراست انتقال کر گئے۔

یہ بات کافی عرصے سے تسلیم کی جاتی رہی ہے کہ سیاسی رہنما کا قتل جنگ کے لئے جواز پیدا کرتی ہے۔ جارج ڈبلیو بش نے عراق پر 2003 کے حملے کا جواز پیش کرتے ہوئے اس جھوٹے دعوے کا حوالہ دیا کہ صدام حسین نے پہلے اپنے والد کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی۔ پہلی  عالمی جنگ  آسٹریا کے آرچ ڈیوک فرانز فرڈینینڈ کے قتل سے شروع ہوئی تھی۔

اگرچہ ماسکو میں ہونے والا بم حملہ پیوٹن  کو مارنے میں کامیاب نہیں ہوا  لیکن یہ کریملن کی روسی حکومت کی نشست  پر حملہ تھا۔ امریکہ نے افغانستان پر حملہ کرنے کی اپنی بنیادی وجہ اور عراق پر حملہ کرنے کی ایک اہم وجہ کے طور پر 11 ستمبر 2001 کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹاگون پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے بتائے تھے۔ کریملن پر حملے کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے  کیف اچھی طرح جانتا تھا کہ اس سے روس کے اندر جنگ کو بڑھانے کے لیے دباؤ اور بڑھے گا۔

بلنکن کے بیان کے بعد واشنگٹن اور کیف کی طرف سے آپریشن میں اپنی کھلی شمولیت کو واپس لینے کی کوششیں کی گئیں۔ زیلنسکی نے کہا 'ہم نے پیوٹن  پر حملہ نہیں کیا ' لیکن اسکا  دعوی اس لئے متضاد ہے  کہ  یوکرین کی پوسٹل سروس کی طرف سے حملے کے چند گھنٹے بعد  اعلان کیا کیا  کہ وہ ایک  ڈاک ٹکٹ جاری کرے گا جس میں کریملن کو شعلوں میں دکھایا گیا ہے۔

امریکی حکام نے اسی طرح نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ اور دیگر اخبارات کو بتایا کہ امریکہ کو ان حملوں کا پہلے سے علم نہیں تھا۔ ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے سامراج کے حامی چیتھم ہاؤس تھنک ٹینک کے جیمز نکسی نے حملہ کو کریملن کی طرف سے ' خود سازش کرنا' قرار دیا۔

انکی تردید اور انکار کی ان کوششوں میں کوئی اعتبار نہیں پایا جاتا ہے کیونکہ امریکی حکام کی طرف سے کھلم کھلا انکی حمایت ہوتی رہی ہے۔

کرنل الیگزینڈر ونڈمین جو کہ جنگ میں ایک اہم شخصیت ہے نے اس حملے کو سراہتے ہوئے اعلان کیا کہ یہ 'یہ ظاہر کرتا ہے کہ روس واقعی کتنا کمزور ہے۔' اُس نے جاری رکھا  اور اسکے الفاظ میں 'کریملن پر ڈرون حملوں کے بارے میں سب سے اہم چیز پیوٹن کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔ وہ ہفتہ  خوفناک لگتا ہے۔

یوکرین اور امریکی حکام کی تردید 8 اکتوبر 2022 کو کرچ برج پر ہونے والے حملے کے انداز کی پیروی کرتی ہے  جس میں واشنگٹن اور کیف نے ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔ امریکی میڈیا اکاؤنٹس نے بعد میں انکشاف کیا کہ یہ حملہ یوکرین کی اسپیشل فورسز نے کیا تھا۔

بمباری پر وائٹ ہاؤس کا ردعمل واضح کرتا ہے کہ وہ یوکرین کی حکومت کو جنگ کو بڑھانے کے لیے بلینک چیک دے رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کو مؤثر طریقے سے یرغمال بنایا جا رہا ہے جو بھی مجرمانہ اقدامات زیلنسکی حکومت کر سکتی ہے۔

جیسے جیسے جنگ آگے بڑھی ہے  وہ سب کچھ جو بائیڈن انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ میں نہیں کرے گی اب اس نے کرنا شروع کر دیا ہے۔ امریکہ اپنے فوجی مقاصد کے حصول کے لیے تنازعات میں اضافے کی ہر رکاوٹ کو توڑنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

پیوٹن کے ممکنہ قتل کو جائز قرار دینے والے امریکی حکام کے بیانات اس لاپرواہی مایوسی اور بے جا حماقت کو بے نقاب کرتے ہیں جو اب واشنگٹن اور نیٹو کے دیگر دارالحکومتوں میں حاوی ہے۔ جنگ میں نہ صرف شدت بڑہ رہی ہے بلکہ جغرافیائی دائرہ کار میں پھیل رہی ہے جس سے مشرقی یورپ سے لے کر بحرالکاہل تک پھیلنے کا خطرہ ہے۔

اس جنگ کو روکنا چاہیے۔ محنت کش طبقے کی بڑھتی ہوئی جدوجہد پر مبنی اور سوشلسٹ پروگرام سے لیس جنگ کے خلاف ایک بڑے پیمانے پر بین الاقوامی تحریک چلانے کی فوری ضرورت ہے۔

Loading