اُردُو

برطانیہ کے جعلی بائیں بازو کے گروہوں نے ٹریڈ یونین بیوروکریسی کے دفاع میں پرفریب "رینک اینڈ فائل" اقدامات اٹھائے

یہ 20 جون 2023 کو انگریزی میں شائع ہونے 'Britain’s pseudo-left groups mount phoney 'rank-and-file' initiatives in defence of trade union bureaucracy' والے اس ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔

گزشتہ موسم گرما میں پہلی بار برطانیہ میں شروع ہونے والی ہڑتال کی لہر اب تقریباً ایک سال سے جاری ہے جس نے ریل نیٹ ورک، رائل میل، نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) تعلیم کے شعبے، مقامی انتظامیہ اور سول سروس کو متاثر کیا ہے۔

اب تک کی زندہ یادداشت میں زندگی کی قیمت کے بدترین بحران اور اس پر جلتی پر تیل چھڑکنا کا کام کوویڈ وبائی امراض کے دوران بڑے کاروبار کو بڑے پیمانے پر ریاستی امداد کے امتزاج سے ہوا ہے اور بریگزٹ کے اثرات اور یوکرین میں نیٹو کی جنگ سے وابستہ بڑے پیمانے پر اخراجات نے برطانیہ اور یورپ بھر میں محنت کشوں کی وسیع جدوجہد جس میں مئی - جون 1968 کے بعد فرانس میں سب سے بڑی ہڑتالیں اور احتجاجی تحریک بھی شامل ہیں جو اس بڑھتی ہوئی عالمی طبقاتی جدوجہد کا حصہ ہے۔ 

کریف ڈیلیوری آفس میں پکٹس 13 اکتوبر 2022 [تصویر: ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس]

ابتدائی طور پر 'بائیں' ٹریڈ یونین رہنماؤں کے ایک گروپ نے لڑائی کی قیادت کرنے کا دعویٰ کیا جن میں یونائیٹ کی رہنما شیرون گراہم، ریل کے مک لنچ میری ٹائم اینڈ ٹرانسپورٹ یونین (آر ایم ٹی) کمیونیکیشن ورکرز یونین (سی ڈبلیو یو) کے ڈیو وارڈ اور جو گریڈی یونیورسٹی اور کالج یونین (یو سی یو) کے یہ ٹریڈ یونین کے رہنما شامل تھے۔ لنچ اور وارڈ نے یہاں تک کہ نئے اینف ایز اینف کے نام سے مہم گروپ کا محاذ بنایا اور برطانیہ بھر میں ریلیوں میں خطاب کرتے ہوئے اور جعلی بائیں بازو کی سوشلسٹ پارٹی اور سوشلسٹ ورکرز پارٹی سمیت گروپوں کی پرجوش حمایت حاصل کرتے ہوئے ان جعلی بائیں بازوں نے لنچ اور اس کے ساتھی عہدیداروں کے اتحاد کو میلیٹنٹ ٹریڈ یونین ازم کے دوبارہ جنم کے طور پر پیش کیا۔ 

لیکن گزشتہ سال کے آخر تک ان کے اتحاد میں دراڑیں نظر آنا شروع ہو گئی تھیں۔ لنچ، وارڈ اور دیگر نے لاکھوں مزدوروں کی ہڑتالوں کو روک دیا اور ہڑتال کے مینڈیٹ پر سرد مہری سے کام لیتے ہوئے اسے نظر انداز کر دیا اور ہڑتالیوں کی متحدہ اور مشترکہ کارروائی کو روک دیا اور حکومت اور آجروں کے ساتھ بند کمروں میں خوفیا مذاکرات میں داخل ہوتے ہوئے مزدوروں کو ایک دن کام چھوڑ جیسے غیر موثر احتجاج تک محدود کر دیا۔ انہوں نے مذاکرات کے سلسلے میں کئی معاہدے کیے جو مہنگائی کی نسبت سے غیر مفید تھے جن میں 40,000 بی ٹی ورکرز (سی ڈبلیو یو) نیٹ ورک ریل (آر ایم ٹی) میں 20,000 مزدور اور این ایچ ایس کے مزدور شامل تھے اور دلالی کرتے ہوئے مزدوروں کو تنخواہ، شرائط و ضوابط کی ان معاہدوں کے تحت قربانی کا بکرا بنایا گیا۔

اس اقدامات نے ناراضگی اور غصے کے ردعمل کو بھڑکا دیا نرسوں نے رائل کالج آف نرسنگ (آر سی این) کے جنرل سکریٹری پیٹ کولن پر عدم اعتماد کے ووٹ کا مطالبہ کیا اور یو سی یو میں یونیورسٹی اور کالج کے لیکچررز نے جوگریڈی پر عدم اعتماد کا ووٹ پیش کیا۔ وارڈ اور اس کے نائب اینڈی فیوری نفرت انگیز شخصیت بن گئے ہیں کیونکہ انہوں نے تین بار پوسٹل ورکرز کو کٹ ریٹ ڈیل پر مجبور کرنے کی کوشش کی۔

اس نے بیوروکریسی کے ذریعے ایک اجتماعی سرد مہری متعارف کی جس میں اس کا برائے نام 'بائیں' سیکشن بھی شامل ہے جہاں جعلی بائیں بازو کے گروپ قومی، علاقائی اور برانچ کی سطح پر ٹریڈ یونین قیادت کا ایک دھڑا بناتے ہیں اور کارکنوں کو 'آؤٹ دینے' کے لیے کہتے ہیں۔ اور انہیں 'مہم میں اضافہ کریں' جیسے اعلانات اور مختلف 'براڈ لیفٹ' سلیٹس پر ان کی جانب سے نامزد کیے ہوئیامیدواروں کو ووٹ دینے کی ہدایت جاری کرتے ہیں۔ خاص طور پر تشویش کی بات یہ ہے کہ رائل میل میں پوسٹل ورکرز رینک اینڈ فائل کمیٹی کی جانب سے حاصل کردہ مثبت جواب موصول ہوا۔ جو سوشلسٹ ایکویلیٹی پارٹی اور ورلڈ سوشلسٹ ویب سائٹ کے تعاون سے 2 اپریل کو تشکیل دی گئی پی ڈبلیو آر ایف سی نے ان تمام مزدوروں کی حمایت حاصل کی ہے جو برسوں سے جاری تنازعے کو بیوروکریسی کہ شکنجے کو توڑنے اور اسکی جگہ رینک اور فائل ورکرز کو کنٹرول میں دینے کے خواہاں ہیں۔ اور اس ارٹیکل کو قارئین میں ایک چوتھائی ملین بار پڑھ گیا۔

اس نے 10 جون کو کاؤنٹر فائر گروپ کی طرف سے منعقدہ ایک 'منظم کانفرنس' کے ساتھ ایک نئی 'رینک اور فائل موومنٹ' کی تعمیر کے لیے جعلی بائیں حلقوں میں بے شمار اعلانات کو پروان چڑھایا، جس کی سرخی یہ تھی کہ 'ہم کیسے لڑتے ہیں اور ہم کیسے جیتتے ہیں۔ '

کانفرنس ایک حقیقی رینک اینڈ فائل اقدام کے برعکس تھی۔ اس کا مقصد اور سوشلسٹ ورکرز پارٹی جیسے گروپوں کے اسی طرح کے اقدامات کا بنیادی مقصد یونین کے اراکین میں بڑھتی ہوئی عدم اطمینان کی نگرانی کرنا تھا اور اس بات کو یقینی بنانا کہ یہ ٹریڈ یونین بیوروکریسی کے زیر تسلط میں ہی رہے۔

کانفرنس 'نچلی سطح کے ممبران' سے اس اپیل کے ساتھ بلائی گئی تھی کہ 'یونین قیادتوں کا احتساب کریں اور ایک موثر حکمت عملی کے لیے لڑیں گے۔' لیکن 21 مارچ کو شائع ہونے والی ایک قرداد میں یونین بیوروکریسی پر کسی بھی قسم کی تنقید نہیں کی گئی صرف ہڑتال کی تحریک کو 'وسیع اور گہرا کرنے' اور 'ٹریڈ یونین تحریک میں رینک اینڈ فائل کے کارکنوں کے درمیان مزید بحث اور تنظیم کے لیے' اپیل کی گئی ہے۔ کانفرنس سے پہلے 4 جون کا مضمون زیادہ تر سرکاری ملازمین کی ہڑتال پر 'تجربہ کار پی سی ایس کے جنرل سکریٹری مارک سرووٹکا' کا ہیتھرو سیکورٹی گارڈز کی ہڑتال پر شیرون گراہم اور دیگر یونین بیوروکریٹس کے تبصروں پر مشتمل تھا۔

یہ یونین قیادتوں پر 'دباؤ' ڈالنے کے تھکے ہوئے پرانے دلیل کا ایک نیا ورژن ہے جب کہ پچھلے سال کا سبق یہ ہے کہ یونین کی قیادتیں رینک اور فائل کی رائے کے خلاف یا زیادہ صحیح طور پر یہ ہے کہ اسکی مخالف ہیں۔

'ہم کیسے لڑتے ہیں اور ہم کیسے جیتتے ہیں' کانفرنس

اس دیوالیہ پن نقطہ نظر نے تقریباً 150-200 لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا جن میں یونین کی چند شاخوں اور ٹریڈ یونین کونسلوں کے نمائندے بھی شامل ہیں جو یا تو جعلی بائیں بازو کے گروہوں کے ذریعے مہم میں حصہ لیتے ہیں یا ان سے متاثر ہیں یا کوربنائٹ لیبر 'بائیں بازو' جو اسی بیوروکریسی کا ایک حصہ ہیں جو رینک اینیڈ اور فائل موومنٹ کی مخالفت کرتا ہے اس مہم گروپس میں مندرجۂ زیل یونینز پر مشتمل ہے سٹرائیک میپ، ٹنل ویژن، سٹالنسٹ غلبہ والی پیپلز اسمبلی، این ایچ ایس ورکرز سے نو، این ایچ ایس سٹاف وائسز، اور کیپ لیفٹ (آسلیف) ہیں۔

 اس کانفرنس کے نمایاں اسپیکر جیریمی کوربن تھے اور اسے رکھنے کا مقصد واضع ے کیونکہ جہاں تک لیبر اور ٹریڈ یونین بیوروکریسی کا تعلق ہے اس تقریب کے غیر دھمکی آمیز کردار کی توثیق کرنے کے لیے اسے مثالی طور پر رکھا گیا تھا۔ انہوں نے تقریباً پانچ سال لیبر پارٹی کے رہنما کے طور پر گزارے جو بلیئرائٹ دائیں بازو کے خلاف کسی بھی جدوجہد کی مخالفت کرتے ہوئے سر کیر اسٹارمر کو نرمی سے باگ ڈور سونپتے رہے اور جس کے بعد اُس نے کوربن کو نکال دیا اور ہڑتالوں کی مذمت کی اور اسٹریٹی کی حمایت کی اور اسے' نیٹو کی پارٹی(لیبر) کا نام دیا گیا ' اور روس کے خلاف فوجی کارروائی تیز کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ٹریڈ یونین بیوروکریسی پر سرے سے کوئی بھی تنقید نہیں کی گی جو متعدد تسکین بخش تقریریں کی گئی تھیں اور درحقیقت اُن مقررین میں مارٹن کاوناگ، پبلک اینڈ کمرشل سروسز یونین کے نائب صدر، الیکس کینی نیشنل ایجوکیشن یونین کے ایک ایگزیکٹو ممبر اور ایک ریٹائرڈ پیٹ سیکورسکی اور ایک پابلوائٹ جو کبھی آر ایم ٹی کے اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری ہوا کرتے تھے۔ اور اسکے علاوہ گلین ہارٹ جو جنوبی علاقے کے لیے آر ایم ٹی ریلیف کے آرگنائزر تھے۔

سکورسکی کا تعاون اس بات پر زور دینا تھا کہ ٹریڈ یونینوں کو ' تجدید کاری کی ضرورت ہے' لیکن وہ بھی ان کی 'بہت طویل تاریخ' کو مدنظر رکھتے ہوئے اور 'صورتحال کو جانچنے کے لیے بتدریج آگے بڑھ جائے۔' یہاں تک کہ ہارٹ نے سامعین کو یہ یقین دلانے کے لیے حوصلہ افزائی کی کہ وہ رینک اور فائل سے ہے اور اسے کسی قومی نمائیدہ کے طور پر تصور نہ کی جائے اور اُسے غلط نہ سمجھا جائے۔ 'میں تم میں ہی سے ہوں،' اس نے کہا۔

کاؤنٹر فائر کی لیڈر لنڈسے جرمن نے کہا کہ ہڑتالیں 'ایک ایسے موڑ پر تھیں جہاں وہ واقعی اس طریقے سے آگے نہیں بڑھ رہی تھیں جیسے ہم چاہتے ہیں'، لیکن انہوں نے مختلف ہڑتالیوں کے درمیان مزید کارروائی اور مزید تعاون کے مطالبے کے ساتھ بقول اُسکے 'ٹریڈ یونین کے رہنماؤں اور مزدور رہنماؤں کی طرف سے انحراف' کرنے پر روکے گا اور آگے بڑھانے کا کہا، اسکے علاوہ اُس نے کچھ پیش نہیں کیا۔

لنڈسے جرمن کاؤنٹر فائر کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے [تصویر: ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس ]

کاؤنٹر فائر کے جان ریس نے پھر ایک بیان منتقل کیا جس کے بارے میں کینی نے پہلے ہی کہا تھا کہ وہ ترمیم کے تابع نہیں ہے جس میں ٹریڈ یونین بیوروکریسی کے ساتھ وفاداری کا عہد دکھایا گیا ہے یہ وعدہ کیا گیا ہے 'ہم اپنے یونین لیڈروں کی حمایت کرتے رہیں گے جب وہ ہڑتالوں کی قیادت کریں گے'۔ اگر نہیں تو پھر 'رینک اینڈ فائل ٹریڈ یونینسٹ'، زیادہ سچائی سے دوسرے درجے کے بیوروکریٹس اور جعلی بائیں بازو کے سیاسی کارکن 'معاہدوں کے خلاف مزاحمت کریں گے' اور 'ایسے معاہدوں کو انجام دینے کی تمام کوششیں کریں گے جو ہماری اجرتوں، شرائط اور تحفظ کی خدمات نہیں کرتی ہیں۔'

یس ] کونٹر فائر کانفرنس کے مندوبین بیان کی حمایت میں ووٹ دے رہے ہیں [تصویر:ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس ]

کوربن خود اس طرح کے پیچیدہ اعلانات سے مکمل طور پر مطمئن تھے 'ہڑتالوں کے ایک حیرت انگیز سلسلے' کے اختتام پر بات کرتے ہوئے جو کہ 'اب واقعی اس مشکل دور میں ہیں جہاں یونینز واضح طور پر حکومت کے ساتھ یا براہ راست آجروں کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہیں۔ '

اس نے خاص طور پر صرف ایک تنازعہ کا حوالہ دیا: 'پوسٹل ورکرز کے معاملے میں یہ کام اور اجرت کے حالات اور رائل میل کی طرف سے مانگی گی ایجنسی پر قابو پانے کے بارے میں ہے۔ یہ ان نمائندوں جن کو فیکٹریوں میں مزدوروں نے چنا ہے کے ذمہ داروں کی حفاظت کے بارے میں بھی ہے جنہیں رائل میل نے برطرف یا معطل کر دیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ مکمل معاوضے کے ساتھ اپنی ملازمتیں واپس کر دیں۔

کوربن کیسے لڑیں کانفرنس کیسے جیتیں [تصویر:ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس ]

یہ مطالبہ پوسٹل ورکرز رینک اینڈ فائل کمیٹی کے شائع کردہ بیانات سے لفظ بہ لفظ لیا گیا ہے جیسے کہ 16 اپریل کی ایک قرارداد جس میں سی ڈبلیو یو کے مذاکرات کاروں اور رائل میل کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی مخالفت کی گئی تھی جس میں اصرار کیا گیا تھا، 'سی ڈبلیو یو کی قیادت نے ہمارے ساتھیوں کو بھیڑیوں کے سامنے پھینک دیا ہے ثالثی سروس اے سی اے ایس ہڑتالوں کی قبر کھودنے والے نے مقرر کردہ ثالثی کی سربراہی میں بغیر کسی جائزے سے اس پر اتفاق کیا ہے۔ تمام متاثرہ پوسٹل ورکرز کو بحال کرنے اور آمدنی کے تمام نقصانات کی تلافی سے پہلے کوئی تصفیہ نہیں ہونا چاہیے۔

کاؤنٹر فائر اور سوشلسٹ ورکرز پارٹی کی ابتدا

2010 میں ایس ڈبلیو پی میں لنڈسے جرمن اور جان ریس سمیت سرکردہ شخصیات کی تقسیم کے باعث جوابی کاروائی کا آغاز ہوا یہ اس شکایات اور اختلاف کی بنیاد پر کہ 'بائیں طرف' دوسرے گروپوں کے ساتھ بے مقصد جھگڑا اس کام میں رکاوٹ ہے جسے 'متحدہ محاذ' کے کام کا نام دیا گیا ہے یہ موقع پرست اتحاد جو کہ یکے بعد دیگرے اتحادوں جیسا کہ پیپلز اسمبلی اور اسٹاپ دی وار کولیشن جیسے گروپوں میں مختلف سٹالنسٹوں اور مزدوروں کے ساتھ اتحاد کا حصہ رہے ہیں۔ لیکن کوئی بھی بنیادی چیز کاونٹر فائر کو اس کے ایس ڈبلیو پی کی پیرنٹ یا اس سے ملتی جلتی متعدد تشکیلات سے الگ نہیں کرتی ہے اور یہ سبھی ٹریڈ یونین اور لیبر بیوروکریسی کے کشش مدار میں ہیں۔

ایس ڈبلیو پی کی ابتدا فورتھ انٹرنیشنل سے دائیں بازو کے طور پر تقسیم سے ہوئی جو دوسری عالمی جنگ کے بعد سرمایہ داری کے استحکام کے لیے ایک تاثراتی ردعمل پر مبنی ہے۔ اس استحکام کا انحصار سٹالنسٹ بیوروکریسی کی طرف سے یورپ اور بین الاقوامی سطح پر انقلابی تحریکوں کے ساتھ دھوکہ دہی پر تھا جس نے امریکی سامراج کو یورپ اور جاپان میں اپنے حریفوں کو بچانے کے لیے اپنے وسیع اقتصادی وسائل کو بروئے کار لانے کی بنیاد فراہم کی اور اپنی عالمی بالادستی کو یقینی بنایا۔

ایس ڈبلیو پی کے رہنما ٹونی کلف نے مشرقی یورپ میں سٹالنسٹ حکومتوں کی تشکیل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہیں ریاستی سرمایہ داری کی ایک شکل قرار دیا اور اسی عہدہ کو خود سوویت یونین تک بڑھا دیا۔ اس نے سوویت یونین کے بارے میں لیون ٹراٹسکی کے تجزیے کی سیاسی تردید کی جسے مزدوروں کی زوال پزیر ریاست کہا جاتا ہے جس میں سٹالنسٹ ڈھانچہ ایک نوکر شاہی پرت کی نمائندگی کرتا ہے جس نے اکتوبر کے انقلاب کے ذریعے قائم کردہ سماجی ملکیت پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس لیے ٹراٹسکی نے دلیل دی تھی کہ نوکر شاہی کو سیاسی طور پر اکھاڑ پھینکنا چاہیے نہ کہ 

ٹونی کلف [تصویر: مارکسسٹ ڈاٹ کام ] [Photo: marxists.org]

سماجی انقلاب کے ذریعے اور محنت کش طبقے اور انقلاب کے ثمرات کا دفاع سامراج کے خلاف عالمی جدوجہد کے ایک حصے کے طور پر کیا جائے۔

ایک نئے طبقے کے طور پر بیوروکریسی کے بارے میں ایس ڈبلیو پی کے جائزے نے سٹالنزم کو ایک نئے معاشی نظام کے نمائندے کے طور پر ایک تاریخی جواز فراہم کیا بجائے اس کے کہ یہ ایک طفیلی حد سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔ یہ خود سامراج اور لیبر اور ٹریڈ یونین بیوروکریسی میں اس کی بیوروکریٹک ایجنسیوں کے ساتھ وسیع پیمانے پر موافقت کے ساتھ جڑا ہوا تھا۔

کلف کے حامیوں کو فورتھ انٹرنیشنل کے برطانوی حصے سے امریکہ کی طرف سے چھیڑی گئی جنگ کے دوران شمالی کوریا کا دفاع کرنے سے انکار کرنے پر نکال دیا گیا ان کے اصرار کی بنیاد پر کہ یہ حریف سامراجی طاقتوں واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان تنازعہ تھا۔

بورژوازی اور اس کے میڈیا کی طرف سے پروپیگنڈے کی کمیونزم کے خلاف ایس ڈبلیو پی کی موافقت اس کے لیبر اور ٹریڈ یونین بیوروکریسی کے حصوں کے ساتھ تعلقات کی تعمیر کے لیے لازمی تھی۔ انقلابی قیادت کی تعمیر کے لیے کسی بھی جدوجہد کو مسترد کرتے ہوئے ریاستی سرمایہ داروں نے ٹریڈ یونینوں کو محنت کش طبقے کی ضروری تنظیمیں اور خود محنت کش طبقے کے اصلاحی کردار کی نمائندہ لیبر پارٹی کی اصلاح پسند قیادت قرار دیا۔ لہذا انکی یہ دلیل رہی تھی کہ بیوروکریسی کو بائیں طرف لایا جا سکتا ہے اور لیبر کو سڑکوں پر احتجاج اور واحد ایشو مہم کے ذریعے چیلنج کیا جا سکتا ہے لیکن اس سے زیادہ اور کچھ نہیں۔

یہ ایک پارٹی کے اندر مخصوص سماجی مفادات کی عکاسی کرتا ہے جس نے اپنے کیڈر کو بنیادی طور پر ایک پیٹی بورژوا پرت سے بھرتی کیا تھا جس نے محنت کش طبقے کی طرف سے حاصل کی گئی سماجی مراعات سے فائدہ اٹھایا تھا اور فلاحی ریاست میں مجسم ہوا تھا اور جس کے سرکردہ اراکین تعلیمی اداروں، مقامی حکومت اور خاص طور پر ٹریڈ یونین ڈھانچوں کے اندر نمایاں عہدوں پر فائز ہوئے تھے۔

رینک اور فائل موومنٹ' کا واقعی کیا مطلب ہے؟

کاؤنٹر فائر اور اسی طرح کے جعلی بائیں بازو کی تشکیل کے ذریعہ پروموٹ کردہ 'رینک اینڈ فائل' ایکشن کا تصور اس دعوے پر کہ ٹریڈ یونین لیڈر 'یونین' یعنی اس کے ممبران اور آجروں کے درمیان ثالث کے طور پر کام کرتے ہیں لیکن اس کا رجحان ایک قدامت پسند وقفہ بن گیا ان کی مراعات یافتہ پوزیشن کی وجہ سے کارکنوں کے مفادات سے الگ ہو گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کا مقابلہ انہیں نیچے سے دباؤ ڈال کر اور ان کی اجرت کو محدود کرنے اور انہیں زیادہ جمہوری طور پر جوابدہ بنانے کے لیے آگے بڑھا ان پر دباؤ ڈالا کر کیا جا سکتا ہے۔

یہ جان بوجھ کر ٹریڈ یونینوں کی دہائیوں سے جاری تنزلی کو نظر انداز کرتا ہے جس نے سرمایہ داری کے دفاع اور قوم پرستی کی حمایت پر مبنی بیوروکریٹک اپریٹس کو مینجمنٹ اور سرمایہ دارانہ ریاست کے ڈھانچے میں ضم ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔

ٹراٹسکی نے 1940 میں لکھے گئے 'سامراجی زوال پزیری کے عہد میں ٹریڈ یونینز“ میں اس رجحان کا تجزیہ کیا یہ بتاتے ہوئے کہ کیسے:

'اجارہ دارانہ سرمایہ داری مقابلہ بازی اور آزاد نجی اقدام پر نہیں بلکہ مرکزیت پر قائم ہے۔ طاقتور ٹرسٹ، سنڈیکیٹس، بینکنگ کنسورشیم وغیرہ کے سربراہ سرمایہ دار گروہ معاشی زندگی کو ریاستی طاقت کی طرح ہی بلندیوں سے دیکھتے ہیں۔ اور انہیں ہر قدم پر مؤخر الذکر کے تعاون کی ضرورت ہے۔ ان کے بدلے میں صنعت کی اہم ترین شاخوں میں ٹریڈ یونینیں مختلف اداروں کے درمیان مقابلہ بازی کے باعث منافع کمانے کے امکان سے خود کو محروم پاتی ہیں۔ انہیں ایک مرکزی سرمایہ دارانہ مخالف کا مقابلہ کرنا ہوگا جو ریاستی طاقت کے ساتھ گہرا تعلق رکھتا ہے۔ لہٰذا ٹریڈ یونینوں کی ضرورت ہے اور جب تک کہ وہ اصلاح پسند عہدوں پر رہیں یعنی خود کو نجی ملکیت کے مطابق ڈھالنے کے عہدوں پر اور خود کو سرمایہ دارانہ ریاست کے مطابق ڈھالنے اور اس کے تعاون کے لیے لڑنے کے لیے...۔ یہ پوزیشن مزدور اشرافیہ اور مزدور بیوروکریسی کی سماجی پوزیشن کے ساتھ مکمل ہم آہنگی رکھتی ہے جو سامراجی سرمایہ داری کے سپر منافع میں حصہ لینے کے لیے لڑتے ہیں۔

فورتھ انٹرنیشنل کے بانی، لیون ٹراٹسکی

ٹراٹسکی کی یہ تشخیص لکھنے کے بعد کی دہائیوں میں کارپوریٹ ٹریڈ یونینز کی انحطاط معاشی عالمگیریت کے ذریعے اور بڑھ گی ہے جس میں پیداوار کو قومی حدود سے باہر منظم کیا گیا جس نے محنت کش طبقے کے استحصال کے لیے ایک نیا بین الاقوامی معیار قائم کر دیا ہے۔ جیسا کہ بیوروکریسی کے کارپوریٹ پارٹنرز نے عالمی مقابلہ بازی اور معقولیت کے نام پر مزید ظالمانہ رفتار میں اضافہ، اجرت میں کٹوتی اور ملازمتوں میں کمی کا مطالبہ کیا، ہر ملک میں مزدور بیوروکریسی کے آپریٹس کا کردار آجروں اور ریاست پر مزدوروں کو رعایت دینے کے لیے دباؤ ڈالنے سے یکسر بدل گیا ہے وہ اب انکا کام مزدوروں پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ آجروں کو مزید مراعات دیں۔ 

ٹریڈ یونینوں کا مسئلہ یہ نہیں ہے کہ برے لیڈر کسی نہ کسی طرح ان پر براجمان ہو کر نمائندہ تنظیموں کی سربراہی کر رہیہیں۔ ایس ڈبلیو پی کی مضمر دلیل یہ ہے کہ یونینوں کا بوسیدہ ریکارڈ ان لیڈروں کا احتساب کرنے میں رکنیت کی عدم فعالیت کا نتیجہ ہے۔

درحقیقت ان تنظیموں کے ڈھانچے ہی صنعتی تنازعات کے انعقاد کی حقیقی جوابدہی اور رینک اور فائل کی نگرانی کو روکنے کے لیے کام کرتے ہیں۔ وہ ایک تنگ دائرے میں کنیکشن کے تہہ ممبر شپ کے کنٹرول کے لیے ایک اپریٹس ہیں۔ ان تنظیموں کے اندر اسی کارپوریٹ ذہنیت کے حامل بیوروکریٹس کی ایک تہہ گھس گئی ہے جو یونین کے ڈھانچے پر اپنا کنٹرول استعمال کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ صرف ایک ہی قسم کے لوگ ہی دفتر میں کوئی دیرپا عہدہ حاصل کریں۔

یہ پرت یونینوں کی پالیسی کو تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کی سرگرمی سے مزاحمت کرتی ہے اور اس کی مزاحمت اتنی ہی بڑھتی جاتی ہے کہ رینک اینڈ فائل کی طرف سے جب اس پر زیادہ دباؤ ڈالا جاتا ہے کیونکہ اس کا وجود محنت کشوں کی حقیقی جمہوری تنظیم اور طبقاتی جدوجہد کے حصول سے مطابقت نہیں رکھتا۔

اس کا نتیجہ مزدوروں کو فروخت اور دھوکہ دہی کا ایک دہائیوں پر محیط سلسلہ ہے جس نے لاکھوں مزدوروں کو شدید پریشانی میں ڈال دیا ہے اور ٹریڈ یونینوں نے لاکھوں ممبران کو کھو دیا ہے یہاں تک کہ مزدور بیوروکریسی نے اپنی آمدنی اور مراعات میں بے پناہ اضافہ کو بھی دیکھا ہے۔ آج یونین بیوروکریسی محنت کش طبقے کا سامنا ایک مکمل طور پر ناقابل احتساب پرت کے طور پر کرتی ہے جو عوامی احتساب کے تمام راستے بند کر کے اور اپنے ہی اراکین کے خلاف جنگ چھیڑ کر 'نیچے سے دباؤ' کا جواب دیتی ہے۔

بین الاقوامی ورکرز الائنس آف رینک اینڈ فائل کمیٹیوں کے لیے!

ٹراٹسکی نے اصرار کیا کہ کارپوریشنوں اور ریاست کے خلاف محنت کش طبقے کی لڑائی بھی 'خود ٹریڈ یونینوں کے اندر مطلق العنان حکومت کے خلاف اور اس حکومت کو نافذ کرنے والے رہنماؤں کے خلاف' ایک لڑائی تھی اور 'آزاد میلیٹنٹ تنظیموں کی ہر ممکنہ صورت میں' تخلیق کا مطالبہ کرتے ہوئے بورژوا سماج کے خلاف عوامی جدوجہد کے کاموں سے جو زیادہ قریب سے مطابقت رکھتی ہو اور اگر ضروری ہو تو ٹریڈ یونینوں کے قدامت پسند اپریٹس کے ساتھ براہ راست ٹوٹنے کے باوجود بھی نہ جھکنے کا عزم رکھے۔'

برطانیہ اور بین الاقوامی سطح پر محنت کش طبقے کی طرف سے چلائی جانے والی ہر بڑی جدوجہد پہلے ہی ٹریڈ یونینوں کے ذریعے طبقاتی جدوجہد کو طویل المدتی دبانے کے خلاف بغاوت کے طور پر تیار ہو چکی ہے۔ لیکن مزدور بیوروکریسی اور محنت کش طبقے کے درمیان لڑائی کو تنظیمی اور سیاسی اظہار تلاش کرنا چاہیے۔ رینک اینڈ فائل کمیٹیاں بنائی جانی چاہئیں جو مزدوروں، منظم اور غیر منظم کے درمیان حقیقی جمہوری بحث کی بنیاد بنائیں تاکہ محنت کش طبقے کے وسیع تر طبقوں کے درمیان مشترکہ کارروائی کو منظم کیا جا سکے تاکہ اس بنیاد پر مزدوروں کی ضرورت کو حاصل کیا جا سکے نہ کہ شیئر ہولڈرز کی سرمایہ کاروں اور انتظامیہ کی مانگ کو پورا کیا جائے۔

دنیا میں پیداوار کی علمگیریت اور دیوہیکل بین الاقوامی کارپوریشنوں کے زیر تسلط معاشی زندگی میں مزید یہ کہ طبقاتی جدوجہد بھی اپنی شکل اور ساتھ ساتھ مواد میں بین الاقوامی ہونی چاہیے ورنہ محنت کش طبقہ شکست کھا جائے گا۔

یہی وجہ ہے کہ چوتھی انٹرنیشنل کی انٹرنیشنل کمیٹی نے انٹرنیشنل ورکرز الائنس آف رینک اینڈ فائل کمیٹیز (آئی ڈبلیو اے- ایف آر سی) قائم کی ہیں۔ یہ کارخانوں، اسکولوں اور کام کی جگہوں پر بین الاقوامی سطح پر مزدوروں کی آزاد، جمہوری اور میلیٹنٹ رینک اور فائل تنظیموں کی نئی شکلوں کو تیار کرنے کے لیے فریم ورک فراہم کرتی ہیں تاکہ دنیا بھر میں محنت کشوں کو اسٹریٹی کے نفاذ کی مخالفت کوویڈ وبا کے خطرے قوم پرستی، تجارتی جنگ، روس کے خلاف جنگ میں اضافہ اور چین کے خلاف جنگ کا خطرہ میں سب کو متحد کیا جا سکے۔ اس کے دل میں ایک نئی انقلابی قیادت کی تعمیر کی ضرورت ہے سوشلسٹ ایکولیٹی پارٹی آئی سی آئی ایف کا برطانوی سکیشن ہے جس کے ذریعے محنت کش طبقہ اقتدار کے لیے جدوجہد کو آگے بڑھا سکتا ہے۔

Loading