اُردُو
Perspective

فرانسیسی پولیس کے ہاتھوں قتل اور ریاستی جبر کے خلاف محنت کش طبقے کو متحرک کریں!

یہ 1جولائی 2023 کو انگریزی میں شائع  'Mobilize the working class against French police murders and state repression!' ہونے والے اس ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔

پیرس فرانس میں جمعہ 30 جون 2023 کو احتجاج کے دوران نوجوان کانکورڈ اسکوائر پر جمع ہوئے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے جمعہ کو والدین سے نوجوانوں کو گھر میں رکھنے کی تاکید کی اور سوشل میڈیا پر پابندیوں کی تجویز پیش کی تاکہ فرانس میں پولیس کی جان لیوا فائرنگ پر پھیلنے والے فسادات کو روکا جا سکے۔ ایک 17 سالہ ڈرائیور۔ [اے پی فوٹو/لیوس جولی] [AP Photo/Lewis Joly]

پیرس کے باہر نانٹیرے میں ایک 17 سالہ نوجوان ناہیل کے پولیس کے قتل کے بعد فرانس میں تین روز سے جاری بڑے پیمانے پر مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ صدر ایمانوئل میکرون کی حکومت ایک وحشیانہ کریک ڈاؤن کے ساتھ جواب دے رہی ہے، جو پولیس تنظیموں کے ذریعہ نافذ کیا گیا ہے جو تشدد کا مطالبہ کرنے والے کھلے عام فاشسٹ بیانات دے رہے ہیں۔

فرانس بھر کے شہروں میں مظاہرے اور ہنگامے میکرون کی پنشن میں کٹوتیوں کے خلاف لاکھوں کارکنوں کے بڑے پیمانے پر احتجاج اور ہڑتالوں کے نتیجے میں سامنے آئے جو مئی 1968 کی عام ہڑتال کے بعد فرانس میں سب سے بڑی تحریک ہے۔ ان مظاہروں کو ٹریڈ یونین تنظیموں اور مختلف 'اپوزیشن' جماعتوں کی مشترکہ کوششوں سے زائل کرتے ہوئے اس کا گلا گھونٹ دیا گیا۔

ناہیل کے قتل کے بعد فسادات اور لوٹ مار کا بھڑکنا تحریک کو دبانے اور اس سے غداری کے بعد نوجوانوں اور مزدوروں کی مایوسی کی عکاسی کرتا ہے جسے میکرون کے خلاف سیاسی جدوجہد کے لیے آگے بڑھنے کا کوئی راستہ نہ چھوڑنے کے حوالے سے ترتیب دیا گیا تھا۔

میکرون پولیس اپنی وحشیانہ کریک ڈاؤن کے ساتھ اس جارحانہ کارروائی کو دباتے ہوئے اسکا جواب دے رہے ہیں۔ کل میکرون کے وزراء نے اکثریتی شہروں میں کرفیو اور مظاہروں پر پابندی کا اعلان کیا اور کہا کہ ملٹری پولیس فسادیوں کے خلاف بکتر بند گاڑیاں استعمال کرے گی۔ ان کے عملے نے تصدیق کی کہ جمہوری حقوق کو معطل کرنے والی ہنگامی حالت سمیت ہر قسم کی کاروائی ”زیر غور”ہے اس لیے پولیس بغیر مقدمہ چلائے کسی کو جیل بھیج سکتی ہے یا گھر میں نظر بند کر سکتی ہے۔

میکرون نے انٹرنیٹ سنسرشپ کا مطالبہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ٹِک ٹاک اور اسنیپ چیٹ جیسی سوشل میڈیا سائٹس 'انتہائی حساس مواد' کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کریں اور حکومتی صارفین کو شناخت کریں جو 'تشدد کو بڑھاوا دینے یا خرابی پھیلانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔'

پولیس تنظیمیں فرانسیسی شہروں کے محنت کش طبقے کے اضلاع میں تشدد اور جبر کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ فاشسٹ پسندانہ انداز میں پولیس نے جمعہ کے روز دھمکی دی کہ 'جن لوگوں کو ہم گرفتار کرتے ہیں وہ قانونی کارروائی سے بالا تر ہوں گے۔'

مشترکہ اعلامیہ میں اعلان کیا گیا: 'ان وحشی گروہوں کا سامنا کرتے ہوئے اب پر امن رہنے کا مطالبہ کرنا اب ناکافی ہے اب ہمیں ان پر طاقت کو مسلط کرنا چاہیے۔ اور یہ وقت ٹریڈ یونین کی کارروائی کا نہیں بلکہ ان کیڑے مکوڑوں کے خلاف جنگ کا ہے۔

پولیس حکام کی جانب سے لاکھوں محنت کش لوگوں کو 'کیڑے مکوڑوں' کے طور پر بیان کرنا نہ صرف پولیس کی زہریلی ذہنی حالت کی عکاسی کرتا ہے جیسا کہ ایک پولیس اہلکار ناہیل کو بالکل نزدیک سے ٹارگیٹ کرتے ہوئے گولی مار کر ہلاک کر سکتا ہے اور پھر سرکاری دستاویزات میں اس کے بارے میں جھوٹ لکھ سکتا ہے۔ جب تک اسے کیمرے کی فوٹیج سے بے نقاب کرتے ہوئے مجرم قرار نہیں دیا جاتا۔ یہ محنت کش طبقے کو درپیش سیاسی صورتحال کو بھی واضح طور پر اجاگر کرتا ہے۔ سرمایہ دارانہ ریاست جس کی قیادت 'امیروں کے صدر' کرتا ہے وہ اپنے بھاری ہتھیاروں سے لیس پولیس حملہ آور دستوں کو مزدوروں کے خلاف جنگ کے لیے متحرک کر رہی ہے۔

میکرون پولیس میں ان فاشسٹ جذبات کی حوصلہ افزائی کو تقویت دی ہے۔ اس نے اپنی صدارت کے پہلے بڑے مظاہروں کا سامنا شدید رد عمل سے کیا جو کہ 2018 اور 2019 میں 'پیلی جیکٹ' والوں نے سماجی عدم مساوات کے خلاف کیے تھے۔ بلوا پولیس سے اس نے اس دعوے کے ساتھ اپیل کی کہ نازی تعاون پسند آمر اور سزا یافتہ غدار فلپ پیٹن ایک 'عظیم سپاہی' تھا۔ اس کے بعد انہوں نے فاشسٹ ایکشن فرانسز کے ہمدرد جیرالڈ ڈرمینین کو وزیر داخلہ نامزد کیا۔ درمانین حلال دوکانوں اور مسلمانوں کے حلال گوشت کھانے کی مزمت کی جس کی وجہ سے وہ بدنام زمانہ ہے۔

یہ بحران بین الاقوامی سطح پر مزدوروں کو درپیش سیاسی مسائل کا تیزی سے اظہار کرتا ہے کیونکہ دنیا بھر کے ممالک میں اسی طرح کا عمل جاری و ساری ہے۔ تین سال پہلے جارج فلائیڈ کے پولیس قتل نے پورے امریکہ میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے اور اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مظاہرین کے خلاف امریکی فوج کو غیر قانونی طور پر بھیجنے کا مطالبہ کیا جس میں مؤثر طریقے سے فوجی بغاوت کی کوشش کی گئی تھی۔ گزشتہ سال سری لنکا کے صدر گوٹابھایا راجا پاکسے کے خلاف عام ہڑتال کے بعد سے حکومت نے ان مظاہروں میں ملوث افراد کے خلاف مسلسل کارروائی کی ہے۔

فرانس اور بین الاقوامی سطح پر فوج اور پولیس جبر کے خلاف اور جمہوری حقوق کے دفاع کے لیے محنت کش طبقے کو متحرک کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ مئی اور جون 1968 کی عام ہڑتال سوربون میں طلباء کے خلاف پولیس کی ظالمانہ کارروائیوں کے بعد محنت کش طبقے کی مداخلت تھی۔ اب ایک غیر مسلح نوجوان کا پولیس کے ہاتھوں وحشیانہ قتل ہے جس کے بعد ملک بھر میں محنت کش طبقے کی برادریوں کو نشانہ بناتے ہوئے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں اور جبر کا سلسلہ جاری ہے۔

فرانس بھر کے مزدور حکومتی فرمان کے ذریعے پیش کردہ پنشن میں کٹوتیوں کے نفاذ کا سامنا ہے جو کہ آبادی کی اکثریت کی مرضی کی کھلی خلاف ورزی پر مشتعل ہیں۔ تین چوتھائی فرانسیسی عوام نے کٹوتیوں کی مخالفت کی ہے جسے میکرون نے پارلیمنٹ میں بغیر کسی ووٹ کے ختم کر دیا،م اور ہنگامہ آرائی کرنے والے یا احتجاج کرنے والے پر حملہ کرنے کے لیے بلوا پولیس بھیج دی۔

جدوجہد کے دوران دو تہائی فرانسیسی عوام نے محنت کش طبقے میں بھاری اکثریت سے رائے شماری کے ایک سروئے کو بتایا کہ وہ عام ہڑتال کے ذریعے معیشت کو مسدود کرکے میکرون کو روکنا چاہتے ہیں۔

اس مرکزی مسئلے سے بچنے کے لیے سب کچھ یونین بیوروکریٹس اور مختلف بائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے اٹھائے گے اقدامات سے کیا گیا تاکہ میکرون کو اقتدار سے جانے اور محنت کش طبقے کو اقتدار منتقل کرنے سے روکا جا سکے۔

یونین کے باس لارینٹ برجر نے 'خطرناک سیاسی ماحول' اور 'پاگل پن کی مذمت کی جو اس ملک کو تشدد سے اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔' برجر میکرون کے پولیس اہلکاروں کے تشدد پر تنقید نہیں کر رہے تھے بلکہ وہ میکرون کے خلاف مزدوروں اور نوجوانوں کے احتجاج پر انکی مزامت کر رہے تھے۔ اس کی وجہ واضع ہے کہ یونین بیوروکریسی مخالفین نہیں بلکہ پولیس سٹیٹ مشین کی مخالف نہیں بلکہ اسکی خادم اور محافظ ہے۔

خوشحال متوسط ​​طبقے کی جعلی بائیں بازو کی جماعتوں نے میکرون کے خلاف یونین بیوروکریسی کے ساتھ ملکر یوم مئی کے بعد تمام موثر ہڑتال کی کارروائی کے خاتمے کے لیے انک حمایت کی۔ جین لوک میلینچن کی نیو پاپولر یونین نے میکرون کو چند نامرد درخواستیں بھیجی تھیں جبکہ ریولوشن پرمانیٹ گروپ کے جوُان چنگو نے صورتحال کو ' غیر انقلابی ' قرار دیا تھا۔

یہ قیاس کی 'انقلابی صورت حال نہیں' اب پورے ملک میں سماجی بے چینی ایک دھماکے میں تبدیل ہو چکی ہے۔

مزدور نوجوانوں کو اکیلے لڑنے کے لیے نہیں چھوڑ سکتے۔ حکومت کے تمام اقدامات جو پہلے سے زیادہ لاپرواہی اور آمرانہ کردار اختیار کر رہے ہیں کارپوریشنوں اور مالیاتی اشرافیہ کے حکم کی مخالفت کے ہر مظہر پر انہیں رہنمائی دی جائے گی۔

فرانس اور بین الاقوامی سطح پر پولیس تشدد اور آمرانہ طرز حکمرانی کی طرف موڑ سماجی عدم مساوات کی انتہائی سطح اور امریکی نیٹو سامراج کی بڑھتی ہوئی جنگ سے جڑا ہوا ہے۔ اندرونی طور پر بڑے پیمانے پر سماجی غصے کا سامنا کرتے ہوئے سرمایہ دار حکمران اشرافیہ اس کا تشدد سے جواب دے رہے ہیں۔

سوشلسٹ ایکولیٹی پارٹی (پی ای ایس)، جو انٹرنیشنل کمیٹی آف فورتھ انٹرنیشنل (آئی سی آئی ایف) کا فرانسیسی سیکشن ہے میکرون جو نئی پولیس ریاست کے اقدامات اٹھا رہا ہیکی مخالفت کو متحرک کرنے کے لیے مزدوروں اور نوجوانوں کے درمیان رینک اینڈ فائل کمیٹیوں کی تعمیر کا مطالبہ کرتی ہے۔

رینک اینڈ فائل کمیٹیوں کو میکرون کے اقدامات کے خلاف ہڑتالوں اور مظاہروں کو مربوط کرنا چاہیے اور پولیس سٹیٹ کے ہاتھوں متاثر ہونے والے افراد کا دفاع کرنا چاہیے اور محنت کش طبقے میں میکرون کے خلاف پائی جانے والی ایک بڑی مخالفت کو جو اب تک بروئے کار نہیں لائی گی اسے میکرون کو معزول کرنیکی تحریک میں شامل کرنا چاہیے۔

اس حکومت کو گرانے کے لیے محنت کش طبقے میں ایک بڑی تحریک پیدا کی جا سکتی ہے اور ہونی بھی چاہیے جو ہر طرف سے بوسیدہ ہو چکی ہے۔ اس کے لیے ٹریڈ یونین کی بیوروکریسیوں اور ان کے جعلی بائیں بازوؤں کے ساتھ ایک فل فور اور واضع علیدگی کی ضرورت ہے اور محنت کش طبقے میں رینک اینڈ فائل کمیٹیاں بنانے کی ضرورت ہے- جس کی جانب سوشلزم کی جدوجہد کے دوران مزدور فرانس اور بین الاقوامی سطح پر ریاستی اقتدار منتقل کر سکیں۔

Loading