اُردُو

امریکہ کی نئی سفارتی اشتعال انگیزی چین کے ساتھ کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے۔

یہ 25 جون 2023 کو انگریزی میں شائع 'New US diplomatic provocations fuel tensions with China' ہونے والے اس ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے گزشتہ ہفتے بیجنگ کے دورے کے تناظر میں بائیڈن انتظامیہ نے اپنی چین مخالف بیان بازی کو کم کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کرنے سے کوسوں دور نئی سفارتی اشتعال انگیزیوں کے ساتھ پیش قدمی کو بڑھا دیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن بیجنگ میں امریکی سفارت خانے کے بیجنگ امریکن سینٹر میں پیر 19 جون 2023 کو ایک نیوز کانفرنس کر رہے ہیں۔ [اے پی فوٹو/ این جی ہان گوان] [AP Photo/Ng Han Guan]

گزشتہ منگل کو 2024 کے دوبارہ انتخابی مہم کے ایک حصے کے طور پر دولت مند عطیہ دینے والوں گرپوں سے بات کرتے ہوئے بائیڈن نے دو ٹوک انداز میں ایک چینی غبارے کو مار گرانے کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا جو فروری میں امریکی فضائی حدود میں داخل ہو گیا تھا اُس نے سامعین سے بات چیت کے دوران چینی صدر شی جن پنگ کو 'ایک آمر' قرار دیا تھا اور کہا کہ اس واقع پر چین کو شرمندگی اٹھانی پڑی تھی۔ اس واقعہ کو بغیر کس ثبوت پیش کرتے ہوئے اس نے اعلان کیا کہ 'غبارہ' 'جاسوسی سازوسامان' سے لدا ہوا تھا۔ جلتی پر تیل ڈالتے ہوئے امریکی صدر نے اپنے سامعین سے کہا کہ وہ چین کے بارے میں فکر نہ کریں کیونکہ اسے 'حقیقی معاشی مشکلات' کا سامنا ہے۔

بائیڈن کے تبصرے بلنکن کے ایم ایس این بی سی نیوز کو دیے گے انٹرویو کے چند گھنٹے بعد سامنے آئے ہیں جس میں کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک کو غبارے کے واقعے پر تنازعہ ختم کرنے پر زور دینا چاہیے یہ کہتے ہوئے کہ یہ ایک باب ہے جسے اب 'بند ہونا چاہیے۔' برائے نام حد تک بلنکن کے چین کے دورے کا مقصد بیجنگ کے ساتھ واشنگٹن کے بڑھتے ہوئے تصادم کی وجہ سے پیدا ہونے والے شدید تناؤ کو کم کرنا تھا۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے اعلان کیا کہ بائیڈن کے ریمارکس 'مکمل طور پر حقائق کے خلاف ہیں اور سفارتی پروٹوکول کی سنگین خلاف ورزی پر مبنی ہیں اور چین کے سیاسی وقار کی شدید خلاف ورزی کرتے ہیں۔' تاہم وائٹ ہاؤس نے واضح طور پر کہا ہے کہ بائیڈن کا اپنے تبصروں کو واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

مزید برآں صرف چند دن پہلے جب وہ بیجنگ سے واپس جا رہے تھے بلنکن نے چین کے خلاف مزید جاسوسی کے الزامات کو اکسایا۔ سی بی ایس کے ساتھ انٹرویو کے دوران ایک سوال کے پوچھے جانے پر کہ کیا اس نے کیوبا میں چینی انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے کی سہولیات کے الزامات لگائے ہیں اس نے اعلان کیا: ہاں 'میں نے کیا۔ میں ان کے ردعمل کو فل حال نمایاں نہیں کروں گا لیکن میں نے انہیں بتایا کہ یہ ہمارے لیے ایک سنگین تشویش کا باعث ہے۔

بلنکن نے کہا کہ امریکہ نے حالیہ برسوں میں لاطینی امریکہ میں چینی جاسوسی کو روکنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ 'یہ کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن یہ حقیقی طور پر تشویش کی بات ہے۔ میں چین کے ساتھ اپنے تحفظات کے بارے میں بالکل واضح تھا۔ لیکن اس سے قطع نظر ہم مختلف جگہوں پر جا رہے ہیں جہاں ہم اس قسم کی سرگرمی کو دیکھتے ہیں اور اس کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں 'انہوں نے مزید کہا۔

پچھلے ہفتے وال سٹریٹ جرنل (ڈبلیو ایس جے) نے دعویٰ کیا تھا کہ چین نے جزیرے پر ایک نیا الیکٹرانک نگرانی اڈہ بنانے کے لیے کیوبا کی حکومت کے ساتھ ایک خفیہ معاہدہ کر کے امریکہ کے لیے 'ایک نیا جیو پولیٹیکل چیلنج' کا آغاز کیا ہے۔ یہ 'چینی انٹیلی جنس سروسز کو پورے جنوب مشرقی امریکہ میں جہاں بہت سے فوجی اڈے واقع ہیں یہ الیکٹرانک مواصلات کو جلد استمعال کرنے کی اجازت دے گا اور امریکی جہازوں کی آمدورفت کی نگرانی کرے گا۔'

وال سٹریٹ جریدہ کے مضمون جس کا عنوان ہے 'کیوبا امریکہ پر توجہ مرکوز کرنے والے خفیہ چینی جاسوس اڈے کی میزبانی کرے گا ' میں اشتعال انگیز مارپیٹ کے تمام نشانات ہیں۔

مزید برآں وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے مؤثر طریقے سے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا: 'یہ ایک جاری مسئلہ ہے اور یہ کوئی نئی پیش رفت نہیں ہے۔' تاہم ایک ہی وقت میں اہلکار نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہانی کو مزید جاری رکھتے ہوئے کہا کہ '[چین] نے 2019 میں کیوبا میں اپنی انٹیلی جنس جمع کرنے کی سہولیات کو اپ گریڈ کیا۔ یہ انٹیلی جنس ریکارڈ میں اچھی طرح سے دستاویز کیا گیا ہے۔'

تاہم اس 'اچھی طرح سے دستاویز ریکارڈ' میں سے کوئی بھی پبلیک نہیں کیا گیا ہے۔ چین اور کیوبا دونوں نے ان الزامات کو جھوٹا قرار دیا ہے۔

چین کیوبا میں جاسوسی اڈہ بنا رہا ہے یا نہیں یہ شاید ہی کسی کو اسکا علم ہو۔ تاہم زیادہ تر ممالک کسی نہ کسی شکل میں جاسوسی میں مصروف ہیں۔ 2013 میں امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے سابق تجزیہ کار ایڈورڈ سنوڈن نے انکشاف کیا کہ این ایس اے نے بڑے پیمانے پر دنیا میں جاسوسی کی نہ صرف امریکی حریفوں کی بلکہ اتحادی حکومتوں اور امریکی شہریوں کی بھی جاسوسی کی گی۔ این ایس اے سرورز نے نگرانی کے پروگراموں کی ایک رینج سے اخذ کردہ الیکٹرانک ڈیٹا کی بڑی مقدار کو جمع کیا اور اس ڈیٹا کا تجزیہ کرتے ہوئے نئی معلومات حاصل کرتے ہوئے ٹارگیٹ کیے گے افراد کو ہدف کا نشانہ بناتے ہوئے انکی معلومات اکھٹی کی گیں۔

درحقیقت جیسا کہ وال سٹریٹ جرنل نے اشارہ کیا کہ امریکہ کیوبا کی جاسوسی معمول کی بنیاد پر کرتا ہے۔ کیوبا میں گوانتانامو بے میں اپنے فوجی اڈے پر اپنی بدنام زمانہ جیل کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ 'امریکہ نے ماضی میں اس اڈے کو سگنل انٹیلی جنس اسٹیشن کے طور پر استعمال کیا ہے۔' دوسرے لفظوں میں امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس اڈے کا استعمال 'الیکٹرانک کمیونیکیشنز کے زریعے معلومات کو جلدی اکھٹا کیا جائے' کے لیے کیا تاکہ وال سٹریٹ جرنل کے الفاظ میں پورے کیوبا میں اور ممکنہ طور پر ہوانا میں مقیم غیر ملکی سفارت خانوں جیسے کے چین کی جاسوسی کرنا شامل ہے۔

امریکہ نے چین کی سرزمین کے قریب جنوبی اور مشرقی بحیرہ چین میں اپنی اشتعال انگیز بحری اور فضائی کارروائیوں کو بھی بڑھا دیا ہے بشمول تنگ آبنائے تائیوان کے ذریعے 'نیویگیشن کی آزادی' کے جھوٹے بہانے کے تحت ان میں سے بہت سی پروازیں اور بحری نقل و حرکت بلاشبہ حساس چینی فوجی اڈوں پر انٹیلی جنس جمع کرنے کے لیے ہیں اور ہینان جزیرے پر اس کے جوہری آبدوز کے اڈے بھی اس میں شامل ہیں۔

کیوبا سے چینی جاسوسی کے 'انکشافات' کے غیر مصدقہ دعووں اور جھوٹ میں بڑھتا ہوا مسلسل اضافہ جو واشنگٹن کے چین مخالف پروپیگنڈے کے مسلسل سلسلے کی بنیاد ہیں۔ مزید برآں کیوبا پر توجہ مرکوز کرنے اور فلوریڈا سے اس کی نزدیکی کا یہ خطرناک نتیجہ ہے کہ امریکہ کو جزیرے پر جاسوسی کی تنصیبات کو ختم کرنے کا مطالبہ کرنے کے لیے کارروائی کرنی چاہیے 1962 کے کیوبا کے میزائل بحران کو یاداش میں لاتے ہوئے جس نے دنیا کو جوہری جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔ 

وال اسٹریٹ جرنل نے سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے اعلیٰ ارکان کی طرف سے جاری کردہ ایک دو طرفہ بیان کا حوالہ دیا جس میں اعلان کیا گیا کہ کیوبا میں چینی انٹیلی جنس کی سہولت 'ہماری قومی سلامتی اور خودمختاری کے لیے سنگین خطرہ' کا باعث بنے گی اور بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ کارروائی کرے۔

جیسا کہ بلنکن نے سی بی ایس پر اپنے تبصروں میں واضح کیا بائیڈن انتظامیہ نہ صرف کیوبا میں نہیں بلکہ پورے لاطینی امریکہ میں چین کے خلاف اُسے پیچھے ہٹنے کی تگ و دو میں تیزی سے مصروف ہے۔ اور جہاں تک جاسوسی کا تعلق ہے یہ واشنگٹن کی بین الاقوامی سطح پر چین کو کمزور کرنے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے بشمول اقتصادی طور پر کیونکہ بیجنگ کے خلاف یہ جنگ کی تیاری میں اپنی فوجی تیاری کو تیز کرتا ہے۔

این پی آر سے بات کرتے ہوئے واشنگٹن کے تھنک ٹینک انٹر-امریکن ڈائیلاگ کے ایک پروگرام ڈائریکٹر مارگریٹ مائرز نے امریکی خارجہ پالیسی کے حلقوں میں بنیادی مصروفیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'یقینی طور پر ہمیں ان چیزوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے جو انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کی جگہ یا سیکورٹی کی جگہ پر ہو رہی ہیں لیکن سوال بڑی حد تک اقتصادی ہے ' اُس نے مزید کہا کہ اقتصادی مصروفیت خطے کے لیے اہم ہے جس کے مضمرات ہیں۔ 'امریکی قومی سلامتی اور خطے میں امریکہ کی شمولیت اور اسکے اثر و رسوخ ' کے لیے اہم ہیں۔

بلنکن کا چین کا دورہ مبینہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے تھا۔ تاہم بائیڈن کے ژی کے بارے میں جان بوجھ کر جارحانہ تبصرے اور کیوبا سے چینی جاسوسی کے وائٹ ہاؤس کے الزامات واضح کرتے ہیں کہ امریکہ تعلقات کو مستحکم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ فوری حکمت عملی کے لحاظ سے کچھ بھی ہو چین کے ساتھ تصادم کی امریکی تیاریاں تیزی سے جاری ہیں۔

Loading