اُردُو
Perspective

یہود دشمنی اور چینی مخالف نسل پرستی اور رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کا مقدمہ۔

یہ15 جولائی 2023 کو انگریزی میں شائع 'Antisemitism and anti-Chinese racism: The case of Robert F. Kennedy Jr.' ہونے والے اس ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔

مین ہٹن نیویارک میں پچھلے ہفتے ایک اعلیٰ درجے کے ریستوراں میں کھانے کے دوران رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر جو صدر بائیڈن کو ڈیموکریٹک صدارتی نامزدگی کے لیے چیلنج کر رہے ہیں نے کوویڈ -19 کی ابتدا کے بارے میں فاشسٹ جذبات کو جُنبش دی ہے۔ نیویارک پوسٹ میں ہفتہ کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق کینیڈی نے دعویٰ کیا کہ یہودی اور چینی لوگ اس وائرس کے لیے کم اثر پزیر ہیں جو عالمی وبا کی وجہ ہے اور یہ جان بوجھ کر جینیاتی انجینئرنگ کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔

رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر ہفتہ 13 نومبر 2021 کو میلان اٹلی میں کوویڈ -19 ویکسینیشن کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ [ آے پی فوٹو / انتونیو کالانی ] [AP Photo/Antonio Calanni]

اخبار کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اپنے ریمارکس کی دو منٹ کی ویڈیو ریکارڈنگ میں، کینیڈی کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ 'دراصل کوویڈ -19 اس بات کی دلیل ہے کہ اسے نسلی طور پر نشانہ بنایا گیا ہے۔ کوویڈ -19 کچھ نسلوں پر غیر متناسب حملہ کرتا ہے۔' وہ دعویٰ کرتا ہے کہ ' کوویڈ -19 کو وائرس کی 'جینیاتی ساخت' کی وجہ سے کاکیشین اور سیاہ فام لوگوں پر حملہ کرنے کا ہدف بنایا گیا ہے۔ کینیڈی نے جولائی 2020 کے ایک سائنسی مقالے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'جو لوگ سب سے زیادہ استثنیٰ رکھتے ہیں وہ اشکنازی یہودی اور چینی ہیں۔'

کینیڈی اس سازشی تھیوری کے حامی ہیں کہ کوویڈ -19 ایک انسان ساختہ وائرس ہے جسے چینی سائنسدانوں نے ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی میں اپنے امریکی ساتھیوں کے ساتھ مل کر بنایا اور اسے پھلایا گیا۔ کینیڈی کے بیان کا مفہوم یہ ہے کہ یہ بیماری ایک حیاتیاتی ہتھیار ہے جسے چینی محققین اور یہودی امریکی سائنسدانوں نے عیسائیوں کو مارنے کے لیے بنایا ہے۔

کینیڈی کے تبصرے میں ایک گہری تاریخی صدائے باد گشت ہے جس کا موازنہ یہودیوں کے خلاف 'خون کی توہین' سے کیا جاتا ہے جو پہلی بار قرونِ وسطیٰ میں یہودیوں پر عیسائی بچوں کا خفیہ طور پر خون بہانے کا من گھڑت الزام لگایا گیا تھا۔ اس طرح کے جھوٹوں کو روسی زار ازم نے یہودیوں کے خلاف قتل عام کا جواز پیش کرنے کے لیے 'صیون کے بزرگوں کے پروٹوکولز' کی تشکیل میں دوبارہ زندہ کیا اور پھر نازیوں نے یورپ کی یہودی آبادی کو ختم کرنے کی اپنی نسل کشی کی کوشش میں اٹھایا۔

2021 میں، ورلڈ سوشلسٹ ویب سائٹ نے ایک نقطہ نظر شائع کیا جس نے سازشی تھیوری کو 'ووہان لیب لیبل' کے طور پر بیان کیا اور اسکا یہود دشمن خون کی توہین کے حوالے سے تقابل کیا گیا۔

کینیڈی کے نسل پرستانہ سازشی نظریہ کو ووہان کے بزرگوں کا پروٹوکول قرار دیا جا سکتا ہے — یہ ' زرد خطرہ ' (اس سے مراد مشرقی ایشیا اور جنوبی مشرقی ایشیا کی نسل کے رنگ سے خطرہ) یہود دشمنی اور امریکی موروثی قوم پرست ہسٹیریا کا ایک خام امتزاج ہے۔ چینی لیب لیک 'تھیوری' کی جعلی سائنس کو قرون وسطی کے افسانوں کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے کہ بلیک ڈیتھ سے یہودی کم اثر پزیر اور محفوظ تھے اور بلیک ڈیتھ کے ذمہ دار تھے۔ 

حقیقت میں نیو یارک سٹی شمالی امریکہ میں سب سے زیادہ یہودی آبادی والا شہر کوویڈ -19 کی پہلی لہر سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ اور چین جو بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ، ٹریسنگ اور قرنطینہ کے ذریعے دو سال سے زیادہ عرصے تک وبائی مرض سے بچا رہا آٹھ مہینوں میں امریکہ سمیت عالمی سامراج کے دباؤ میں زیرو- کوویڈ پالیسی کو ترک کرنے کے بعد سے اسے بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

کینیڈی کو ایک پاگل یا خود روُ سازشی تھیوریسٹ کے طور پر مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ وہ امریکی حکمران اشرافیہ کے اندر طاقتور رجحانات کا اظہار کر رہا ہے جو جان بوجھ کر فاشسٹ جذبات کو ہوا دے رہا ہے جن کی امریکہ میں ایک طویل تاریخ ہے — یہودی دشمنی، نسل پرستی، چین مخالف تعصب — روس کے خلاف سامراجی جنگ کو بڑھانے اور چین کے خلاف اس سے بھی زیادہ وسیع اور خطرناک جنگ کی تیاریوں کے تحت اس رجحان کو پھلایا جا رہا ہے۔

یہ تارکین وطن کے خلاف تعصب اور چین کے خلاف نسل پرستی کو ہوا دینے میں ٹرمپ اور ریپبلکن پارٹی کے کردار سے ایک قدم آگے ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ منسلک سرفہرست اخبارات نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ ووہان لیب جھوٹ یعنی دائیں بازو کی سازشی تھیوری کے پرنسپل پروموٹر رہے ہیں جسے سب سے پہلے ٹرمپ کے فاشسٹ مشیر اسٹیو بینن نے پیش کیا تھا، کہ سارس-کو-2 (SARS-CoV-2) ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی میں بنایا گیا تھا پھر دنیا کو متاثر کرنے کے لیے جاری کیا گیا تھا۔

انہوں نے امریکی انتخابی عمل میں 'روسی مداخلت' کے افسانے کو بھی بڑی محنت سے فروغ دیا جیسا کہ ڈیموکریٹک پارٹی نے ٹرمپ کی رجعتی انتظامیہ کی تمام مقبول نفرت کو ماسکو میں پیوٹن حکومت کے خلاف مہم میں موڑنے کی کوشش کی، جس نے موجودہ امریکہ کے لیے راستہ تیار کیا۔ یوکرین میں نیٹو کی پراکسی جنگ

اس جنگ میں بائیڈن انتظامیہ اور پورے کارپوریٹ میڈیا نے منظم طریقے سے ایک فاشسٹک بیانیہ کو قانونی حیثیت دی ہے جس میں ازوف بٹالین جیسی یوکرائنی افواج کے نیو- نازی تعلقات کو چھپا دیا گیا ہے اور اسٹیپن بانڈرا اور دیگر یوکرائنی فاشسٹوں کی جانب سے ہولوکاسٹ کے ساتھ تعاون کو روپوش کردیا اب کیف کی حکومت ان فاشسٹوں کو قومی ہیرو کے طور پر سراہا رہی ہے.

گزشتہ ہفتے نیٹو کا سربراہی اجلاس ولنیئس، لتھوانیا میں اشتعال انگیز طور پر منعقد کیا گیا جو روسی سرحد سے صرف ایک مختصر فاصلے پر ہے یہ ملک اب ہٹلر کے ساتھ لتھوانیائی فاشسٹ ساتھیوں کے سیاسی وارثوں کے زیر انتظام ہے جنہوں نے یہودیوں کو ختم کرنے کے جوش میں گسٹاپو کی ہمسری کی۔ نیٹو کے اجلاس میں شریک رہنماؤں نے اس حقیقت کے بارے میں کچھ نہیں کہا کہ ان کا میزبان شہر ہولوکاسٹ کا مرکزی نقطہ تھا۔

کینیڈی کے بیانات نے 'بائیں دائیں اتحاد' کے لیے مہم کے دیوالیہ اور رجعتی کردار پر بھی روشنی ڈالی جس میں مصنف کرس ہیجز اور صحافی گلین گرین والڈ سمیت مختلف شخصیات کی طرف سے جعلی بائیں بازو کے ساتھ یکجا ہوئے وہ ذاتی طور پر یہودیوں اور چینیوں کے بارے میں شاہد کینیڈی کے تبصروں سے نفرت کر سکتے ہیں لیکن گرین والڈ نے اپنی صدارتی مہم شروع کرنے کے بعد کینیڈی کا ایک ہمدردانہ انٹرویو لیا جس میں ویکسین کے مینڈیٹ اور کوویڈ کے خاتمے کے دیگر اقدامات کی مخالفت پر کافی توجہ دی گئی۔

ایک طویل عرصے سے انسداد ویکسین مہم چلانے والے

کینیڈی نے بچپن کی بیماریوں کے خلاف بنیادی ویکسین کو آٹزم (ایک نفسیاتی بیماری جو اپنے آپ میں گم رھنے کی زہنی کیفیت) کی نشوونما سے جوڑنے کے لیے سیاسی طور پر مجرمانہ کوشش میں اپنے مالی وسائل استعمال کیے ہیں۔ اس نے 'بائیں اور دائیں بازو کے اتحاد' کے پروموٹرز کو ڈیموکریٹک صدارتی نامزدگی کے لیے اپنی بولی کو قبول کرنے سے نہیں روکا سابق ڈیموکریٹک نمائندے ڈینس جو عراق جنگ کے ایک مخالف تھے ان کی مہم کے مینیجر کے طور پر چیلنج نہیں کیا۔ رابرٹ ایف کینیڈی کے بیٹے اور جان ایف کینیڈی کے بھتیجے ہونے کے ناطے وہ اپنے گہرے رجعتی نقطہ نظر سے ناواقف عوام کے ساتھ اعلیٰ نام کی پہچان اور ابتدائی ساکھ رکھتے ہیں۔

کارپوریٹ میڈیا میں اس غلیظ غصے کے ردعمل کو نمایاں طور پر روک دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ نا اہلی کے طور پر سلوک نہیں کیا گیا جو کینیڈی کو دوڑ سے باہر کرنے پر مجبور کر دے۔ اتوار کے روز صرف ایک ٹیلی ویژن ٹاک میں اس کا تذکرہ بھی کیا گیا جسکا انہیں بعد میں خیال آیا۔

خاص طور پر قابل ذکر نیو یارک ٹائمز میں اینوڈاین کی رپورٹ ہے جو بالفرض کے طور پر یاداشت کا اخبار ہے جس کے بڑی تعداد میں یہودی قارئین ہیں کے ساتھ جو کینیڈی کے تبصروں کے بارے میں جان کر بلاشبہ گھبراہٹ اور ان کے لیے ناگوار گزرے تھے۔ ٹائمز کی رپورٹ کے پہلے ورژن میں سرخی تھی، 'رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کے کوویڈ ریمارکس سے یہودی دشمنی کے سوالات اٹھتے ہیں۔' کوئی پوچھ سکتا ہے کہ کون سے 'سوال' باقی رہ سکتے ہیں اس دعوے کے پیش نظر کہ کوویڈ کو یہودیوں کو بچانے کے لیے 'ہدف' بنایا گیا تھا۔ صرف بعد میں ممکنہ طور پر بیرونی اور اندرونی دونوں طرح کے مظاہروں کے بعد سرخی کو تبدیل کر کے پڑھا گیا، 'رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے یہودیوں اور چینیوں کے بارے میں نئے کووِڈ سازشی تھیوری کو متعصبانہ انداز میں نشر کیا۔'

کینیڈی کے تبصرے جنگ کے وقت سرمایہ دارانہ سیاست کے بارے میں زیادہ عمومی تجویز کو ظاہر کرتے ہیں۔ سامراجی جنگ لامحالہ نظریاتی ردعمل کی بدترین شکلوں کے ساتھ ہوتی ہے بشمول یہود دشمنی جس کا مقصد معیار زندگی، جمہوری حقوق اور انسانی زندگیوں میں قربانیاں مسلط کرنے کے لیے درکار 'دشمن' کے خلاف عوامی نفرت کو ہوا دینا اور ناگزیر طور پر محنت کش طبقے کی جنگ اور اس کے تمام نتائج اور مزاحمت کو ہٹانا اور تقسیم کرنا ہے۔

جیسا کہ لیون ٹراٹسکی نے عبوری پروگرام میں لکھا، چوتھی انٹرنیشنل کی بانی دستاویز:

انسانوں کو تھکا دینے یا خون میں غرق کرنے سے پہلے سرمایہ داری قومی اور نسلی منافرت کے زہریلے بخارات سے عالمی فضا کو آلودہ کر دیتی ہے۔ آج یہود دشمنی سرمایہ داری کی موت کی اذیت کے سب سے زیادہ مہلک اذیتوں میں سے ایک ہے۔

نسلی تعصب کی جڑوں اور قومی تکبر اور شاونزم کی تمام شکلوں اور رنگوں کا ایک بغیر سمجھوتہ کرنے والا انکشاف چوتھی انٹرنیشنل کے تمام سیکشنز کے روزمرہ کے کام کا حصہ بننا چاہیے۔ سامراج اور جنگ کے خلاف جدوجہد کے سب سے اہم حصے کے طور پر اس کام کو کرنا لازمی ہے۔ ہمارا بنیادی نعرہ باقی ہے: دنیا کے مزدور متحد ہو جائیں!

Loading