اُردُو
Perspective

جنگ کے حامی پروپیگنڈے کی خدمت کے لیے ایک اور تاریخی جعل سازی۔

یہ 19 جولائی 2023 کو انگریزی میں شائع  'Historical falsification in the service of pro-war propaganda' ہونے والے اس ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔ 

تاریخی جعل سازی کے حلقہ میدان میں اپنے تازہ ترین اقدام میں نیویارک ٹائمز نے منگل کو ایک خبر کا تجزیہ شائع کیا جس میں دوسری عالمی جنگ کا الزام سوویت یونین پر عائد کیا گیا۔ اینڈریو ای کرمر کے تصنیف کردہ ایک طویل مضمون میں جس کا عنوان ہے ' حالیہ جنگ کا ماضی کے ساتھ تصادم: یوکرائن میں دوسری عالمی جنگ کی باقیات' میں سوویت عوام کے خلاف ہولوکاسٹ یا نازیوں کی تباہی کی جنگ کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

یہ مضمون یوکرین میں امریکی نیٹو پراکسی جنگ کی خدمت میں ٹائمز کا تازہ ترین تاریخی جھوٹ ہے۔

جنگ کے آغاز سے ہی ٹائمز نے یوکرائنی قوم پرستوں کے فاشسٹ حامی بیانیے کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش کی ہے۔ کلیدی عناصر ہولوکاسٹ کی اہمیت کو کم کرنا اور یہودیوں اور پولش کے بڑے پیمانے پر قتل میں یوکرائنی قوم پرستوں کا تعاون کو نظر انداز کرنا ہے۔ نازی حکومت کے ساتھ یوکرائنی قوم پرستوں کی تنظیم (او یو این) کے اتحاد کو کم سے کم طور پر ظاہر کرنا کے علاوہ نازی جرمنی اور سوویت یونین کے درمیان سیاسی اور اخلاقی مساوات کا دعویٰ کرنا اور بار بار یہ دعوے کہ موجودہ یوکرین میں کوئی نیو نازی اور کوئی فاشسٹ اثر و رسوخ موجود نہیں ہے۔

1941 کیف میں جرمن توپ خانہ

اسی تناظر میں کرمر نے حیران کن دعویٰ کیا کہ دوسری عالمی جنگ سوویت یونین کے پولینڈ پر حملے سے شروع ہوئی وہ لکھتا ہے:

دوسری عالمی جنگ کا آغاز 1939 میں اُس وقت ہوا جب سوویت یونین نے مغربی یوکرین میں پولینڈ کے زیر کنٹرول علاقے پر حملہ کیا جس سے اب یوکرین کہا جاتا ہے، یہ اُس وقت کیا گیا جب سوویت یونین اور نازی جرمنی ایک فوجی اتحاد میں تھے۔ جب یہ معاہدہ 1941 میں ٹوٹ گیا تو جرمنی نے یوکرین پر مغرب سے مشرق کی جانب حملہ کر کے لڑائی شروع کردی۔

یہ دعویٰ جنگ کی بنیادی تاریخ کی حقیقت کی خلاف ورزی ہے۔ دوسری عالمی جنگ 17 ستمبر 1939 کو پولینڈ کے مشرقی ایک تہائی حصے میں سوویت یونین کے داخلے سے نہیں بلکہ 1 ستمبر 1939 کو ملک کے مشرقی دو تہائی حصے کے خلاف نازی بلٹزکریگ ( شدید فوجی حملہ جو فوری فتح حاصل کرنے کی غرض سے کیا جائے) کے ساتھ شروع ہوئی۔

دی ٹائمز اخبار نے مخالفانہ خطوط کے سیلاب کا سامنا کرتے ہوئے بغیر کسی وضاحت کے اور اس انداز میں جملے کو بدل دیا جو اصل جعل سازی کے مقصد کو برقرار رکھتا ہے۔ اس جملے کو پڑھنے کے لیے تبدیل کر دیا گیا 'دوسری عالمی جنگ 1939 میں سوویت یونین کے حملے کے ساتھ اس علاقے تک پہنچ گئی جو اب یوکرین ہے، اس کے بعد مغربی یوکرین میں پولینڈ کے زیر کنٹرول...' کرمر کے ارادے کو تبدیل کرنے کے لیے خفیہ فعل کا تبادلہ کچھ نہیں کرتا۔ قارئین کا مقصد یہ ماننا ہے کہ سوویت یونین نے دوسری عالمی جنگ 'شروع' کی۔

پولینڈ، بالٹک ریاستوں اور فن لینڈ کی تقسیم کا تعین نازی جرمنی اور سوویت یونین نے اگست 1939 کے مولوٹوف-ربینٹرپ معاہدے میں کیا گیا تھا۔

سٹالن جس کا پاپولر فرنٹ برطانیہ، فرانس اور امریکہ کی 'مغربی جمہوریتوں' سے اپیل کرتا رہا جبکہ ان کے کانوں کو جوں تک نہیں رینگی۔ اس کی درخواستوں نے محنت کشوں کی تحریکوں کو سرمایہ دارانہ حکومتوں کو فروخت کرنے کی شکل اختیار کر لی تاکہ اس کی حمایت کی جا سکے- اس نے یورپی محنت کش طبقے کے ساتھ اپنی دھوکہ دہی کے ناگزیر نتائج کو ملتوی کرنے کی مایوس کن کوشش میں نازی جرمنی کے ساتھ معاہدہ کیا۔ 

ہٹلر کے ساتھ اسٹالن کا معاہدہ ایک سراسر رجعتی اقدام اور ایک حیران کن دھوکہ تھا۔ جیسا کہ ٹراٹسکی نے اسٹالن کے ہٹلر کے ساتھ معاہدے کی پیشین گوئی کی تھی نے وضاحت کی کہ 'ہٹلر کو اپنی جنگی پالیسی کو چلانے کے لیے یو ایس ایس آر کی دوستانہ 'غیرجانبداری' کے علاوہ سوویت خام مال' کی ضرورت تھی۔ اس معاہدے نے سوویت یونین کے خلاف تنفر کی لہر پیدا کی اور بین الاقوامی محنت کش طبقے اور خاص طور پر جرمنی کے محنت کشوں کو حواس باختہ کر دیا جو اس وقت نازی کے آہنی شکنجے میں پس رہے تھے۔ ' محنت کش طبقے کے بارے میں،' ٹراٹسکی نے لکھا، 'یہ حضرات بالکل نہیں سمجھتے۔' اس نے جاری رکھا:

ایک لمحے کے لیے ایک انقلابی جرمن مزدور کی نفسیات میں گھسنا ضروری ہے جو اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر قومی سوشلزم کے خلاف غیر قانونی جدوجہد کی قیادت کر رہا ہے اور اچانک دیکھتا ہے کہ کریملن جو کہ بڑے وسائل کے ہوتے ہوئے وہ ہٹلر کے خلاف نہیں لڑتا بلکہ اس کے برعکس وہ بین الاقوامی ڈکیتی کے میدان میں اس سے ایک فائدہ مند کاروباری معاہدے کا نتیجہ اخذ کرتا ہے۔ کیا جرمن ورکر کو اپنے کل کے اساتذہ کے منہ پر تھوکنے کا حق نہیں ہے؟

یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ ہٹلر کے منصوبے کو جانچنے میں صرف اسٹالن شاید اکیلا غلطی پر نہیں تھا۔ سوویت یونین کے ساتھ اس کے معاہدے سے ٹھیک ایک سال قبل برطانیہ اور فرانس نے جرمنی کے ساتھ بدنام زمانہ میونخ معاہدے پر بات چیت میں چیکوسلواکیہ کو نازی جلادوں کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ برطانوی وزیر اعظم نیویل چیمبرلین کی طرح سٹالن نے اپنے آپ کو یہ یقین کرنے میں دھوکہ دیا کہ ہٹلر سودے کے اپنے حصے کو برقرار رکھے گا۔ مزید برآں سامراجی برطانیہ اور فرانس کو پھر یہ امید تھی کہ ہٹلر مغرب کی طرف جانے کے بجائے سوویت مزدور ریاست کے خلاف جنگ چھیڑ دے گا۔

ٹراٹسکی میکسیکو میں جلاوطنی میں زندگی گزار رہا تھا اور سیاسی تجزیہ کی طاقت کے عروج پر اُس نے خبردار کیا کہ ہٹلر نے جو بھی رعایتیں دی تھیں وہ 'ایک بہترین نوعیت کی عارضی تھیں اور ان کی واحد ضمانت 'کاغذ کے ٹکڑے' پر ربینٹرپ کے دستخط کے علاوہ اور کچھ نہیں ہیں۔' ٹراٹسکی نے سٹالن کے ایجنٹوں میں سے ایک کے ہاتھوں اپنے قتل سے ایک سال قبل پیشین گوئی کی تھی کہ ہٹلر اپنے مغربی محاذ پر حسابات طے کرنے کے بعد سوویت یونین پر حملہ کر دیے گا۔

سٹالن اور اس کے گرد گھیرا ڈالنے والے بیوروکریٹک چاپلوسوں کو ہٹلر کی کتاب میئن کیمپف اور بے شمار پاگل تقریروں کو نظر انداز کرنا پڑا جس میں ڈیر فوہرر نے وعدہ کیا تھا کہ جرمنی سوویت یونین کو صفحہ ہستی سے مٹا دے گا یہودیوں کو تباہ کر دے گا اور یوکرین اور روس کے سلاوی گٹھیا نسل کو زیر کر دے گا اور انہیں آریائی ماسٹر نسل کے لیے لیبینسروم (زمین یا علاقہ جو کسی قوم کے نزدیک اسکی بقا یا ترقی کے لیے حاصل کرنا ضروری ہو) بنا دے گا۔

1939 کے مولوٹوف-ربینٹرپ معاہدے کے 21 مہینوں کے دوران سٹالن نے اس خط پر عدم جارحیت کے معاہدے کی پیروی کی بار بار کی انتباہات کو نظر انداز کرتے ہوئے بھی کہ حملہ قریب ہے۔

جیسا کہ کرمر مضحکہ خیز طور پر لکھتے ہیں کہ ہٹلر-اسٹالن کا عدم جارحیت کا معاہدہ صرف 'توڑ' نہیں تھا۔ ہٹلر نے اس معاہدہ کو مسترد کر دیا۔ اور پھر ہٹلر نے آپریشن بارباروسا شروع کیا جو دنیا کی تاریخ میں اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے،۔ سٹالن کی تمام دھوکہ دہی کے باوجود سوویت یونین ہٹلر کے منصوبے کا مرکزی ہدف رہا۔ کرمر نے اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ جنگ میں تقریباً 40 ملین سوویت شہری مارے گئے تھے یا 90 لاکھ یوکرینی یہودیوں کو نازیوں اور یوکرائنی فاشسٹوں اور ان کے اتحادیوں نے قتل کیا تھا- فاشسٹ جن کے براہ راست سیاسی وارث آج کیف حکومت اور اس کی فوج پر مشتمل ہیں اور اسکی قیادت کرتے ہیں۔ ٹائمز ایک اور حقیقت کو بلکل نظر انداز کر دیتا ہے جو بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے یہ سوویت یونین پر حملہ تھا جس نے ہولوکاسٹ سمیت نازی حکومت کے سب سے بھیانک جرائم کا آغاز کیا۔

کرمر کا بقیہ مضمون موجودہ تنازعہ میں دوسری عالمی جنگ کی باقیات جیسے سواستیکا ڈراینگ جرمن لاشیں، دہائیوں پرانی خندقوں اور اس طرح کی چیزوں کے انکشافات کا تذکرہ کرتا ہے۔ کرمر اس طرح کی دریافتوں پر اپنی خوشی کو شاید ہی چھپا سکتا ہے، اور نہ ہی اس کے جوش و خروش سے کہ موجودہ لڑائی دہائیوں پہلے سوویت یونین پر نازیوں کے حملے کی صاف عکاسی کرتی ہے:

یوکرین اب اس کی بازگشت کر رہا ہے کہ [نازی] دوسری عالمی جنگ کی جارحیت، زپوریزہیا کے جنوب مشرق میں ان مقامات پر لڑ رہا ہے جسے یوکرائنی فوج 'میلیٹوپول سمت' کہتی ہے۔ اسٹریٹیجک ہدف وہی ہے جو آٹھ دہائیاں پہلے تھا — خرسن کے علاقے میں دشمن کے فوجیوں کو الگ تھلگ کرنا اور کریمیا کو دھمکی دینا…

کرمر دوسری عالمی جنگ کے 'دشمن سپاہیوں' کو سرخ فوج کے سوویت مرد اور خواتین کے طور پر دیکھتا ہے جس میں لاکھوں روسی اور یوکرینی دونوں شامل تھے۔ وہ آج کی یوکرین کی فوج کو جو واشنگٹن، برلن، لندن اور ان کے نیٹو اتحادیوں کے ہاتھوں مسلح ہے کو وہرماچٹ کے وارث کے طور پر پیش کرنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتا۔

بائیڈن انتظامیہ اور اس کے نیٹو اتحادیوں کی طرح ٹائمز یوکرین میں پراکسی جنگ پر 'تمام کے ساتھ ' یکجا ہے۔ امریکی لبرل ازم کے سرکردہ ادارے کے طور پر اس کا خاص کردار جنگ کو اسطرح عوام میں پزیری حاصل کرنے کے لیے فروخت کرنا ہے جو کئی دہائیوں کے اس طرح کے جھوٹے دعووں کے بعد 'جمہوریت کے لیے لڑنے' کے بارے میں وائٹ ہاؤس کے پیشوں کے بارے میں فطری طور پر مشکوک ہے۔ لیکن واشنگٹن کے سامراجی مقاصد کے لیے ہمیشہ فرض شناس رہتے ہوئے ٹائمز نے اپنے صفحات کو ان دعوؤں سے بھر دیا ہے کہ پیوٹن نے صدام حسین، حافظ آلا سد، قذافی، میلوسیوچ، نوریگا، وغیرہ کی پیروی کرتے ہوئے وہ واقعی اس بار برائی کا حقیقی اوتار ہے اور مزید کہ یوکرین پر روسی حملہ مکمل طور پر بلا اشتعال عمل تھا۔

ورلڈ سوشلسٹ ویب سائٹ نے کئی دہائیوں سے پیوٹن ان کی حکومت اور رجعت پسند طبقاتی قوتوں کی مخالفت کی ہے یہاں تک کہ جب ٹائمز نے روس اور سابق سوویت یونین میں سرمایہ داری کی بحالی کا جشن منایا۔ ہم پیوٹن کے رجعتی حملے کی مخالفت کرتے ہیں۔ لیکن یہ 'بلا اشتعال' نہیں تھا۔ یہ حملہ نیٹو کی توسیع کا ایک مایوس کن ردعمل تھا۔ جیسا کہ نیٹو کے حامی متعدد حکمت عملیوں نے کھل کر کہا ہے، واشنگٹن جنگ کو ماسکو میں حکومت کی تبدیلی اور روس کو توڑنے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔

ٹائمز کو یوکرین کی حکومت کی نوعیت اور کردار کو غلط ثابت کرنے کا کام بھی سونپا گیا ہے۔ یہ مشکل ہے کیوں کہ کیف کا فاشزم کو گلے لگانا کھلے عام ہے جس سے ساری دنیا دیکھ رہی ہے۔ نازی ساتھی اسٹیپن بنڈیرا کے مجسمے بنائے گئے ہیں جبکہ سوویت فوجیوں کی جنہوں نے نازی حملہ آوروں کے خلاف جنگ لڑی تھی جو اس جدوجہد میں روسیوں اور یوکرینیوں دونوں کو 'عظیم محب وطن جنگ' کے نام سے جانا جاتا ہے کی بے حرمتی اور انکی یادگاریں تباہ کی جاتی ہیں۔ یوکرین کی سب سے مشہور جنگی قوت، ازوف بٹالین، ایک کھلے عام سفید فام بالادستی اور نازی نواز تنظیم ہے۔

جنگ کے پہلے سال میں ٹائمز نے ایسی تکلیف دہ سچائیوں کو چھپانے کی کوشش کی۔ ٹائمز کے جنگ کے حامی پروپیگنڈے نے اب نازیوں کے حامی معافی نامہ کو راستہ دیا ہے۔ کریمر نے قارئین کو دوسری عالمی جنگ کی ایک ایسی تشریح پیش کی ہے جس کے ساتھ جوزف گوئبلز کو کوئی اختلاف نہیں ہو سکے گا۔ ان کا مضمون ولنیئس میں نیٹو کے حالیہ سربراہی اجلاس کے دوران لتھوانیا میں ہولوکاسٹ پر مغربی میڈیا کی مکمل خاموشی اور یوکرائنی فوجیوں کے نازی کے نشانہ اور علامات پہننے پر ٹائمز کی معذرت کے بعد ہے۔

ٹائمز کی دوسری عالمی جنگ کی تاریخ کو اچانک اور مشکوک انداز دوبارہ لکھنا ایک خاص عزائم رکھتا ہے۔ جیسا کہ اس نے امریکی تاریخ 1619 پروجیکٹ کی نسل پرستانہ تشریح کو بھی اس غلط فہمی کے ساتھ کیا ٹائمز نے چند غیر اصولی ماہرین تعلیم پر انحصار کیا جس کی مثال ییل کے سابق تاریخ دان اور موجودہ دور کے پروپیگنڈا ماہر ٹموتھی سنائیڈر نے دی ہے۔ تاریخی پیشہ بلاشبہ یہ حیران کن بات ہے کہ سنائیڈر جیسی شخصیات جنکا تاریخ لکھنا محکمہ خارجہ کے لیے ترتیب دیا گیا ہے یا ہمبولڈ یونیورسٹی کے جرمن ہٹلر کے مداح جورگ بیبروسکی، یا اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے نو لبرل فرانسس فوکویاما جو اب کھلے عام آزو بٹالین کی تعریف کرتے ہیں اور جو غالباً سامراجی جنگ کی خدمت میں بھرتی کیے گے ہوں گے۔

لیکن روس اور سوویت یونین کے ' ترمیم پسند' اور 'بائیں' مورخین کے لشکر کہاں ہیں جو دوسری عالمی جنگ کے نازیوں کے حملے اور خاص طور پر یوکرین میں ہونے والی تباہی کے بارے میں کچھ جانتے ہیں؟ چند جرأت مندانہ کے ماسوا تاہم بہت سے لوگوں نے روس کے خلاف نیٹو کی پراکسی جنگ کو جوش و خروش کے ساتھ خوش آمدید کہا ہے۔ روسی مطالعات کی سرکردہ علمی تنظیم، ایسوسی ایشن فار سلاویک، ایسٹ یورپین اینڈ یوریشین اسٹڈیز (اے ایس ای ای ای ایس) نے اپنی آنے والی سالانہ کانفرنس روس کی ' نو آبادیاتی سے آزاد ' پر مرکوز رکھی ہے۔ کیا سی آئی اے یا پینٹاگون نے اسے کوئی اور نام دیا ہوگا؟ جنگ کی آڑ میں بدترین روس مخالف اور 'سوویتولوجسٹ' جنہیں کبھی مردہ تصور کیا جاتا تھا اور میکارتھی دور کی زیادتیوں کے ساتھ دفن کیا جاتا تھا کو دوبارہ زندہ کیا جا رہا ہے۔

کچھ سال پہلے کرمر کے اس دعوی کو حقیقت سے دور کر دیا گیا تھا — کہ سوویت یونین نے دوسری عالمی جنگ شروع کی تھی — تاریخ دانوں کی طرف سے اسکو مذمت کی لہر کا سامنا کرنا پڑا ہوگا۔ اس کا اطلاق اس کے مضمون میں ہولوکاسٹ اور سوویت شہریوں کی اجتماعی قتل کے حوالہ جات کو چھوڑنے پر بھی ہوگا۔ لیکن 2023 میں تاریخی جھوٹ اور اسے مسخ کرنے کا راج ہے۔ شکوک و شبہات سب سے زیادہ ناقابل برداشت توہین ہے۔

Loading