اُردُو

کینیڈا کے گودی کے مزدوروں کے دفاع کے لیے شمالی امریکہ کے مزدوروں کو متحرک کریں اور حکومت کی ہڑتال شکنی کو شکست دیں!

یہ 20 جولائی 2023 کو انگریزی میں شائع 'Mobilize North American workers to defend Canadian dockers, defeat government strikebreaking!' ہونے والے اس ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔

کیا آپ برٹش کولمبیا میں گودی کے مزدور ہیں؟ ہم سے یہاں رابطہ کریں یا اس مضمون کے آخر میں فارم پُر کریں تاکہ آپ اپنے کام کے حالات کے بارے میں اپنی شناخت کو ظاہر کیے بغیر بات کر سکیں اور اس بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کریں کہ آپ کی جدوجہد کیسے جیتی جا سکتی ہے۔ ہم رینک اینڈ فائل کمیٹوں کی ہڑتال کمیٹیوں کی تعمیر کے لیے لڑ رہے ہیں تاکہ مزدور بڑے پیمانے پر محنت کش طبقے کی حمایت حاصل کر سکیں اور لبرل حکومت اور کارپوریٹ کینیڈا کے جانب سے ہڑتال کو توڑنے کے لیے بیک ٹو ورک جیسے قانون کو ہنگامی بنیادوں پر استعمال کرنے کے منصوبوں کو ناکام بنا سکیں۔

پورے شمالی امریکہ کے مزدوروں کو 7,400 کینیڈین ویسٹ کوسٹ گودی کے مزدوروں کے دفاع میں متحرک ہونا چاہیے۔

اجرت کے لیے کم از کم مہنگائی کے برابر اضافہ اور ملازمتوں کے تحفظات کو یقینی بنانیکی لڑائی جو تمام ُمزدوروں، نجی اور سرکاری شعبے کے یکساں مشترکہ مطالبات کے لیے جدوجہد کے نتیجے میں —گودی کے مزدوروں کو اس لڑائی میں ٹریڈ یونین کی حمایت یافتہ لبرل حکومت کے ساتھ براہ راست سیاسی تصادم میں مبتلا کر دیتی ہے جو سرمایہ دارانہ ریاست اور تمام کارپوریٹ کینیڈا کا جابرانہ آلہ ہے جسے مزدوروں کے خلاف استمال کیا جاتا ہے۔

منگل کو دوبارہ شروع ہونے والی پکیٹ لائن پر آئی ایل ڈبلیو یو لوکل 500 کے اراکین [تصویر: آئی ایل ڈبلیو یو کینیڈا] [Photo: ILWU Canada ]

بدھ کی صبح رینک اینڈ فائل کمیٹی کے دباؤ کے تحت انٹرنیشنل لانگ شور اینڈ ویئر ہاؤس یونین (آئی ایل ڈبلیو یو) اپریٹس کو ہڑتال کی کارروائی کو دوبارہ شروع کرنے کی منظوری دینے پر مجبور کرنے کے 12 گھنٹے سے کچھ زیادہ وقت کے بعد کینیڈا انڈسٹریل ریلیشن بورڈ (سی آئی آر بی) نے واک آؤٹ کو 'غیر قانونی' قرار دیا۔ اور یونین کو حکم دیا کہ وہ برٹش کولمبیا کے گودی کے مزدوروں کو فوری طور پر کام پر واپس آنے کی ہدایت کرے۔

جیسے ہی سی آئی آر بی نے اپنا فیصلہ سنایا تھا وفاقی وزیر محنت سیمس او ریگن نے ایک ٹویٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ گودی کے مزدوروں کی دوبارہ شروع کی گئی ہڑتال 'غیر قانونی ہے۔' گزشتہ شام دیر گئے او ریگن نے ایک پریس بیان جاری کیا جس میں ہڑتال کے دوبارہ شروع ہونے کی مذمت کی گئی تھی اور ' بندرگاہوں کو فوری طور پر کام کرنے' کے عزم کی ہدایت جاری کی گی تھی۔

سی آئی آر بی نے اس دعوے کے ساتھ اپنے جمہوریت مخالف فیصلے کا جواز پیش کیا کہ یونین نے ہڑتال کا مطلوبہ 72 گھنٹے کا نوٹس نہیں دیا۔ یہ ایک دھوکہ ہے۔ مزدوروں کے کام پر واپس آنے کی واحد وجہ یہ ہے کہ آئی ایل ڈبلیو یو کے اعلیٰ افسران نے ریاستی دھمکیوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔

13 جولائی کو انہوں نے لیبر کوڈ کی استعمال شدہ شق کے تحت حکومت کی طرف سے طے شدہ عارضی معاہدے کو قبول کرتے ہوئے غداری کا ارتکاب کیا اور مزدوروں کو بغیر کسی ووٹ کے کام پر واپس آنے کا حکم دیا جبکہ مزدوروں کو معاہدے کی شرائط کے بارے میں ابھی تک مطلع نہیں کیا گیا جس پر یونین کی بارگیننگ کمیٹی نے انہیں ناکام بنانے کی کوشش کی۔

پھر بھی سی آئی آر بی کے ذریعہ نافذ کردہ دھاندلی زدہ آجر کے حامی اجتماعی سودے بازی کے نظام کے تحت یہ سب 'قانونی' تھا۔

آئی ایل ڈبلیو یو نے اب سی آئی آر بی کے حکم کی تعمیل کی ہے اور اس کی ہدایات پر مزدوروں نے اپنی دھرنا ختم کر دیا ہے۔ لیکن مزدوروں کے حقوق پر ریاستی حملے پر غصہ بھڑک اٹھا اور میڈیا انتظامیہ کی زبان استمعال کرتے ہوئے پروپیگنڈا کرتی رہی کہ انہیں 'زیادہ معاوضہ' اور 'مراعات یافتہ' کہا کر بدنام کرنے کی کوشیشوں میں لگی رہی جبکہ یونین کو بدھ کی صبح 72 گھنٹے کی ہڑتال کا نوٹس جاری کرنا پڑا۔ اس نے مزدوروں سے کہا کہ وہ قانونی ہڑتال کو دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کریں جو ہفتے کے روز بحر الکاہل کے وقت کے مطابق صبح 9 بجے شروع ہوگی۔ اگرچہ چند گھنٹوں کے اندر آئی ایل ڈبلیو یو کینیڈا کے صدر راب ایشٹن نے ایک جملے کا میمو جاری کیا جس میں اعلان کیا گیا کہ ہڑتال کا نوٹس 'فوری طور پر ' واپس لے لیا گیا ہے، جس سے مزدوروں کو مایوسی ہوئی ہے.

جدوجہد کو وسعت دیں: رینک اینڈ فائل ہڑتالی کمیٹیاں بنائیں!

اگر محنت کشوں کو اپنی جدوجہد کو کامیابی سے ہمکنار کرنا ہے تو انہیں پورے شمالی امریکہ کے محنت کش طبقے سے ان دوہری خطرات سے نمٹنے کے لیے حمایت کی اپیل کرنی چاہیے۔ سب سے پہلے یہ کہ ریاست کسی بھی ہڑتال کی مزید کارروائی کو غیر قانونی قرار دے دیں گی اور ممکنہ طور پر اس کے شروع ہونے سے پہلے ہی اور دوسرا یہ کہ آئی ایل ڈبلیو یو اپریٹس جس نے صرف پچھلے ایک ہفتے میں دو بار ریاستی دھمکیوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں یا صریحاً ہڑتال توڑ چکے ہیں حکومتی مداخلت کے خطرے کو ایک اور غداری معاہدے کے ذریعے آگے بڑھانے کی کوشش کرے گی۔

شمالی امریکہ کے محنت کش طبقے کی سماجی طاقت کو اپنے دفاع میں متحرک کرنے کے لیے بی سی گودی کے مزدوروں کو رینک اینڈ فائل ہڑتال کمیٹیوں کی تعمیر کے ذریعے اپنی جدوجہد کا کنٹرول حاصل کرنا چاہیے۔ آئی ایل ڈبلیو یو بیوروکریسی جو کینیڈین لیبر کانگریس (سی ایل سی) اور این ڈی پی کے ساتھ قریبی تعلق رکھتی ہے ٹروڈو حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر محنت کش طبقے کے صنعتی اور سیاسی جدوجہد کے اقدامات کے خلاف ہے جس کی وہ سبھی حمایت اس بنیاد پر کرتے ہیں کہ یہ پیئر پولیوری اور اس کے قدامت پسندوں کے خلاف یہ ایک 'ترقی پسند' متبادل ہے۔

بی سی گودی کے مزدوروں کو اپنے طبقاتی بھائیوں اور بہنوں سے تعاون کے لیے خصوصی اپیل کرنی چاہیے جو امریکہ کی مغربی ساحلی بندرگاہوں پر کام کرتے ہیں۔ آئی ایل ڈبلیو یو کے ساتھی اراکین جیسا کہ آپکو علم ہو گا وہ ایک سال سے بغیر کسی معاہدے کے ہیں اور انہیں کسی بھی احتجاجی ہڑتال کو مجرم قرار دینے کے لیے حکومتی مداخلت کے خطرے کا بھی سامنا ہے۔

کینیڈین اور امریکی گودی کے مزدوروں کی متحد کارروائی سے امریکی بندرگاہوں کے ذریعے کارگو کو دوبارہ روٹ کرنے کے عالمی جہاز رانی کے منصوبوں کو روک دیا جائے گا اور بیک ٹو ورک کے قانون کی خلاف ورزی کرنے کی لڑائی میں کینیڈین ہڑتالیوں کی پوزیشن مضبوط طور پر ابھر کر سامنے آئے گی۔ اس طرح کی بین الاقوامی جدوجہد کے لیے سیاسی قیادت اور تنظیمی ہم آہنگی صرف انٹرنیشنل ورکرز الائنس آف رینک اینڈ فائل کمیٹیز (آئی ڈبلیو آے - آر ایف سی) ہی فراہم کر سکتی ہے جو ایک بین الاقوامی اور سوشلسٹ نقطہ نظر کی بنیاد پر قوم پرست یونین بیوروکریسیوں کے خلاف مزدوروں کو متحرک کرنے کے لیے لڑتی ہے۔

ٹروڈو حکومت کی جانب سے مزدوروں کے جمہوری اور سماجی حقوق کو منسوخ کرنے کی مخالفت میں گودی کے مزدوروں کے ساتھ متحد ہونے کے لیے پورے کینیڈا میں پوسٹل ورکرز، ہیلتھ کیئر ورکرز، مینوفیکچرنگ ورکرز، آٹو ورکرز اور دیگر کی حمایت کی ریلی بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

کینیڈا میں تمام مزدوروں کی براہ راست دلچسپی ہے کہ وہ بیک ٹو ورک کے قانون یا ریاست کی طرف سے مسلط کردہ تصفیہ کی کسی دوسری شکل کو شکست دے کیونکہ اسی طرح کے طریقے ان کے خلاف بھی استعمال کیے جاتے ہیں اور کیے جائیں گے۔ابھی حالیہ برسوں میں ہڑتالوں کو مجرمانہ بنانے کے لیے ہڑتال توڑنے کے قانون سازی کا استعمال کیا گیا ہے—اور مالکان کی شرائط کو—کیوبیک کے تعمیراتی مزدوروں، وفاقی پوسٹل ورکرز، اونٹاریو کے تعلیمی کارکنان اور مونٹریال ڈاک ورکرز ان پر مسلط کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ 

محنت کش طبقے میں ایسی وسیع البنیاد تحریک کی ترقی کے لیے حالات انتہائی سازگار ہیں۔ اس وقت پورے شمالی امریکہ میں ہڑتال کی لہر پیدا ہو رہی ہے، جس میں دسیوں ہزار امریکی اسکرین رائٹرز اور اداکاروں، ہیملٹن، اونٹاریو میں 1,400 نیشنل اسٹیل کار ورکرز اور ایری، پنسلوانیا میں 1,400 ویبٹیک ورکرز کی جاری ہڑتالیں شامل ہیں۔ 300,000 سے زیادہ یو پی ایس مزدوروں کا معاہدہ صرف ایک ہفتے میں ختم ہو رہا ہے، اور کینیڈا-امریکہ کی سرحد کے دونوں طرف 170,000 آٹو ورکرز کے معاہدے کی میعاد ختم ہونے میں دو ماہ سے بھی کم وقت ہے۔

کینیڈا کے گودی مزدوروں کی حمایت میں شمالی امریکہ کے مزدوروں کو متحرک کرنے کی جدوجہد کی منطق سرمایہ دارانہ اسٹریٹی اور سامراجی جنگ کے خلاف بڑے پیمانے پر مزدوروں کی قیادت میں جوابی کارروائی کی بڑھوتی کے لیے متحرک کرنا ہے۔ حکمران اشرافیہ کی جانب سے کم اجرت کام کے غیر محفوظ حالات اور استحصال کے ظالمانہ طریقوں کو نافذ کرنے کے لیے ریاستی طاقت کا استعمال کرنے کی مہم کو لگام دینا ہے اور مزدوروں کی طاقت کے لیے سیاسی جدوجہد کی ضرورت کو جنم دے گا۔ یہ معاشرے کے وسائل کو باوقار ادائیگیوں سب کے لیے محفوظ ملازمتوں اور کام کرنے والے لوگوں اور ان کے خاندانوں کی صحت اور بہبود کی قیمت پر بڑھتے ہوئے کارپوریٹ منافع خوری کو ختم کرنے کے لیے انہیں دوبارہ تقسیم کرنے کے قابل بنائے گا۔

ٹروڈو نے گودی کے مزدوروں کے خلاف سازش کرنے کے لیے کابینہ کی ہنگامی کمیٹی بلائی

ٹروڈو حکومت طویل عرصے سے پارلیمنٹ کے اجلاس کو بلانے اور انسداد ہڑتال کے سخت قانون کو اپنانے کے لیے سیاسی بنیاد ڈال رہی ہے۔ ٹروڈو، وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ، او ریگن اور دیگر وزراء کے متعدد بیانات جن میں محنت کشوں کو معیشت کو 'تباہ' کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے اور یہ اعلان کیا گیا ہے کہ 'اجتماعی سودے بازی' کی 'حد' پہنچ چکی ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ایسا حملہ صرف گھنٹوں دور ہے۔

بدھ کی دوپہر کے آخر میں سی بی سی نے انکشاف کیا کہ ٹروڈو نے اپنی کابینہ کے انسیڈنٹ رسپانس گروپ کا ایک اجلاس بلایا تھا ایک ایسا ادارہ جسے باضابطہ طور پر ایک 'ہنگامی کمیٹی کے طور پر بیان کیا جاتا ہے جو کہ کسی قومی بحران کی صورت میں یا کسی اور جگہ پر ہونے والے واقعات کے دوران بلائی جاتی ہے جب کینیڈا کو کسی بڑے مضمرات ' کا سامنا ہو۔

دریں اثنا بڑے کاروباری، قدامت پسند حزب اختلاف کے رہنما پیئر پولیوری اور متعدد دائیں بازو کے وزیر اعظم ہڑتال کو ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ بائیڈن انتظامیہ — جو امریکی معیشت پر ہڑتال کے اثرات سے پریشان ہے (بی سی بندرگاہوں کا امریکی شپنگ کا 15 فیصد حصہ ہے) اور امریکی مغربی ساحل کے ساتھ کی پٹی کے مزدوروں پر اس کے اثرات کا خدشہ ہے — اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹروڈو پر گودی کے مزدوروں کی جدوجہد کو مجرم قرار دینے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔

کینیڈا کا سامراجی حکمران طبقہ گودی کے مزدوروں کی ہڑتال کو سپلائی چینل میں ناقابل برداشت رکاوٹ کے طور پر دیکھتا ہے جس پر وہ اور اس کے امریکی سامراجی اتحادی روس کے خلاف جنگ چھیڑنے اور چین کے ساتھ جنگ ​​کی تیاری پر انحصار کرتے ہیں۔ وہ 'عالمی مسابقت' کو بڑھانے کے لیے بھی پرعزم ہیں جو کہ کینیڈین سرمایہ داری کا منافع ہے جو محنت کش طبقے کے استحصال کو تیز کر کے افراط زر سے چلنے والی حقیقی اجرتوں میں کٹوتی اور ملازمتوں کو کم کرنے اور رفتار کو مسلط کرنے کے لیے ملازمتوں سے فارغ کرنے اور انکے متبدل آٹومیشن کا استمعال کو عملی کرنا ہے ۔ او ریگن کا یہی مطلب تھا جب اس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا کہ بی سی گودی کے مزدوروں کی ہڑتال سے 'قومی مفاد' کو خطرہ ہے۔

اگر وہ بیک ٹو ورک قانون سازی یا دوسرے ذرائع سے مسلط کردہ حکومت کے ذریعے طے شدہ معاہدے کی کامیابی کے ساتھ خلاف ورزی کرتے ہیں تو گودی کے مزدوروں کو کچھ جھوٹے دوستوں کا سامنا اور مقابلہ کرنا پڑے گا۔

ان میں سب سے پہلے آئی ایل ڈبلیو یو کی کینیڈا میں اور بین الاقوامی قیادتیں ہیں۔ انہوں نے منظم طریقے سے حکومتی ہڑتال توڑنے والے قانون کے خطرے کو نظر انداز کر دیا ہے اور کسی بھی قابل عمل حکمت عملی کو آگے بڑھانے سے انکار کر دیا ہے جس کی بنیاد محنت کش طبقے کی جانب موڑتے ہوئے اسکی مخالفت کرنے کے ساتھ اس کو شکست سے دوچار کرے۔ حکومتی مداخلت کے خلاف اونچی آواز میں اعلانات جاری کرتے ہوئے آئی ایل ڈبلیو یو کینیڈا کے صدر روب ایشٹن اور انکی بین الاقوامی قیادت نے حکومت کے حکم کردہ معاہدے کو قبول کرنے کے لیے او ریگن کے الٹی میٹم کا سامنا کرتے ہوئے بغیر کسی لڑائی کے صف آرا ہو گئے۔ صرف رینک اینڈ فائل کی مخالفت کی طاقت نے بیوروکریسی کو ہڑتال کو دوبارہ شروع کرنے پر مجبور کیا اور انہوں نے ان حالات پر قابو پانے کے لیے اسے ضروری سمجھا۔

آئی ایل ڈبلیو یو کی قیادت نے کینیڈا اور امریکی گودی کے مزدوروں کی جدوجہد کو ایک دوسرے سے دور رکھنے کے لیے بھی بہت کچھ کیا ہے۔ امریکہ میں آئی ایل ڈبلیو یو نے بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ مل کر 22,000 گودی کے مزدوروں پر ایک غیر حقیقی عارضی معاہدہ مسلط کیا تاکہ وہ اپنے کینیڈین ساتھیوں کی طرح ہڑتال کرنے کی پوزیشن میں نہ ہوں۔ اس معاہدے کے اعلان کے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد بھی مزدوروں کو ابھی تک یہ نہیں معلوم کہ اس معاہدہ میں کیا شامل ہے۔

'یکجہتی' کے پُرسکون الفاظ بولتے ہوئے یونین کی باقی بیوروکریسی گودی کے مزدوروں کو امریکی گودی کے مزدوروں کے سے دور رکھنے کی ہر طرح کی کوشش کرئے گی۔ کینیڈین لیبر کانگریس جو لاکھوں مزدوروں کی جانب سے بات کرنے کا دعویٰ کرتی ہے اور یونیفور جو کہ 300,000 سے زائد اراکین پر مشتمل ملک کی سب سے بڑی نجی شعبے کی یونین ہے، اسی ٹروڈو لبرل حکومت کے سخت ترین حامی ہیں جو گودی کے مزدوروں کے حقوق اور شرائط کو پامال کر رہی ہے۔ 

این ڈی پی نے حکومت کے بیک ٹو ورک قانون کے بناوٹی مخالفت کے طور پر بھی اپنا اظہار ظاہر کیا ہے اور حکومت سے 'آزاد اجتماعی سودے بازی' کا احترام کرنے کی کھوکھلی اپیلیں جاری کیں۔ لیکن اگر لبرل حکومت کارپوریٹ کینیڈا کے حکم کو اتنی بے رحمی سے نافذ کرنے کی پوزیشن میں ہے تو یہ سب سے بڑھ کر اس حقیقت کی وجہ سے ہے کہ این ڈی پی نے اسے پارلیمنٹ میں کھڑا کیا ہے اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ اسے 2019 سے اسکے بنیادی ووٹوں پر اکثریت حاصل ہے۔

2022 کے موسم بہار میں این ڈی پی نے لبرلز کے ساتھ 'اعتماد اور سپلائی' کے معاہدے تک پہنچ کر اس انتظام کو ضابطہ کی شکل دی یہ معاہدہ جسے کینیڈین لیبر کانگریس نے کریا تھا این ڈی پی سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ٹروڈو کو جون 2025 تک اقتدار میں رکھے گا کیونکہ وہ محنت کش لوگوں کے استحصال اور کی پشت پر دنیا بھر میں جنگ چھیڑنے کے لیے کینیڈین سامراج کے خرچوں کو انہیں بھرنا پڑھتا ہے۔

مزدوروں کو یونین/این ڈی پی/لبرل اتحاد اور بڑے کاروبار اور اس کے تمام سیاسی نمائندوں اور اس کے سامراجی جنگ کے ایجنڈے سے دستبردار ہونا چاہیے محنت کشوں کے استحصال اور انکی مخالفت میں خود کو ایک آزاد سیاسی قوت بنانا چاہیے۔ یہ سب سے بڑھ کر محنت کش طبقے میں گودی کے مزدوروں اور ان کے حامیوں کے ذریعے سوشلسٹ اور انٹرنیشنلسٹ پروگرام کو اپنانے کے لیے سیاسی لڑائی کی ضرورت ہے۔ سیاسی اقتدار کو محنت کش طبقے کے ہاتھ میں دینے اور سماج کی سوشلسٹ تبدیلی کی جدوجہد سے ہی سماجی عدم مساوات، غربت اور معاشی عدم تحفظ، ریاستی جبر اور جنگ کا خاتمہ ممکن ہو گا۔ یہ وہ پروگرام ہے جس کے لیے سوشلسٹ ایکویلیٹی پارٹی (کینیڈا) نے چوتھی انٹرنیشنل کی بین الاقوامی کمیٹی میں اپنے شریک مفکرین کے ساتھ قریبی تعاون سے لڑا ہے۔ ہم ان تمام لوگوں سے درخواست کرتے ہیں جو اس پروگرام سے متفق ہیں آج ہی ہم سے رابطہ کریں اور ایس ای پی میں شامل ہوں۔

Loading