اُردُو
Perspective

بائیڈن اور یو اے ڈبلیو کے صدر نے وائٹ ہاؤس میں کیا بات کی؟

یہ 21 جولائی 2023 میں انگریزی میں شائع 'What did Biden and the UAW president discuss at the White House?' ہونے والے اس ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔

جو بائیڈن اور یونائیٹڈ آٹو ورکرز کے صدر شان فین۔ [اے پی فوٹو/جو لیمبرٹی/مائیک ہاؤس ہولڈر] [AP Photo/Joe Lamberti/Mike Householder]

بدھ کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس کے ویسٹ ونگ میں یونائیٹڈ آٹو ورکرز (یو اے ڈبلیو) کے صدر شان فین کے ساتھ ایک بند کمرے میں میٹنگ کی جس میں فورڈ، جنرل موٹرز اور سٹیلنٹِس کے 170,000 مزدوروں کے معاہدوں کی میعاد ختم ہونے میں صرف دو ماہ سے بھی کم عرصہ رہ گیا ہے۔

انتظامیہ کے حکام نے میڈیا کو بتایا کہ فین نے ابتدائی طور پر واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی درخواست کی تھی انتظامیہ کے حکام نے میڈیا کو بتاتے ہوئے کہا کہ لیکن جب بائیڈن کو اس درخواست کا علم ہوا تو انہوں نے یو اے ڈبلیو کے صدر سے نجی طور پر بات کرنے کو کہا۔

بائیڈن کا فین سے اکیلے میں بات کرنے کا کیا ارادہ تھا؟ اگرچہ کوئی تحریری بیان جاری نہیں کیا گیا لیکن ضروری مواد کو اکٹھا کرنے کے لیے اسکو سمجھنے کے لیے زیادہ سوچ بچار کی ضرورت نہیں ہے۔ بڑے کاروبار کے ایک انتہائی تجربہ کار سیاسی نمائندے کے طور پر بائیڈن کی توجہ یونین بیوروکریسی کی مدد سے طبقاتی جدوجہد کو دبانے پر مرکوز ہے تاکہ 1) کارپوریشنوں کے منافع بخش مفادات کا دفاع کیا جا سکے اور 2) روس کے خلاف جنگ اور چین کے خلاف جنگ کی تیاریوں میں کوئی روکاوٹ آڑے نہ آئے۔

بائیڈن کی طرف سے فین کے سامنے اسکا مرکزی سوال یہ ہو سکتا ہے 'شان کیا صورت حال آپ کے قابو میں ہے؟'

امریکہ اور کینیڈا میں آٹو ورکرز اور دوسرے شعبوں کے محنت کش طبقے میں غصہ تیزی سے بڑھتے ہوئے نقطہ عروج پر پہنچ چکا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں ہرتالوں نے متعدد صنعتوں کو گھیر لیا ہے جن میں دسیوں ہزار اداکار اور اسکرین رائٹرز، پنسلوانیا میں 1,400 وابٹیک لوکوموٹیو مینوفیکچرنگ ورکرز اور اونٹاریو میں 1,400 نیشنل اسٹیل کار ریل کار پروڈکشن کے مزدور شامل ہیں۔ برٹش کولمبیا میں 7,400 گودی کے مزدوروں کی ہڑتال منگل کو دوبارہ شروع کی گئی تھی جسے لبرل کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے لیبر منسٹر کی جانب سے 'غیر قانونی' قرار دیے جانے کے بعد آئی ایل ڈبلیو یو کے ذریعے چند گھنٹوں کے اندر دوبارہ واپس لے لیا گیا۔

سموار کو 20,000 یلو ٹرک ورکرز اور 31 جولائی کو 300,000 سے زیادہ یو پی ایس ورکرز کے لیے ہڑتال کی ڈیڈ لائن ان اقدامات سے کئی دہائیوں سے ہڑتال کی سرگرمیوں میں ڈرامائی توسیع کا امکان موجود ہے۔

امریکہ اور کینیڈا دونوں میں آٹو ورکرز کی طرف سے ایک طاقتور اور جنگجو جدوجہد کا ممکنہ طور پر ابھرنا وائٹ ہاؤس کے لیے انتہائی پریشانی اور گھبراہٹ کا سبب پیدا کر دے گا کیونکہ یہ محنت کش طبقے کی ایک وسیع تر تحریک کو تیزی سے متحرک کرنے اور یوکرین اور دیگر جگہوں پر واشنگٹن کی جنگی کوششوں کو روکنے کی اس میں بھر پور صلاحیت موجود ہے۔

آٹو انڈسٹری تیزی سے تبدیلی سے گزر رہی ہے۔ یو اے ڈبلیو کے بدھ کی میٹنگ میں احتیاط سے تیار کیے گئے مبہم اکاؤنٹ کے مطابق جو کہ جونا فرمن لیبر نوٹس کے سابق اسٹاف مصنف اور امریکہ کے جعلی بائیں بازو کے ڈیموکریٹک سوشلسٹس کے رکن نے پولیٹیکو جریدے کو دیے گئے تھے نے بدھ کی میٹنگ کے بارے میں بتایا۔ 

کہ فین نے کنٹریکٹ کی بات چیت میں بائیڈن کی حمایت اور وائٹ ہاؤس کے ٹیکس مراعات اور الیکٹرانک وہیکل (ای وی) کی تیاری کے سلسلے میں دیگر کارپوریٹ سبسڈیز کے علاوہ 'مضبوط لیبر دفعات' کے لیے کہا۔

کارپوریشنیں ای وی میں منتقلی کے حصے کے طور پر لاکھوں نہیں تو دسیوں ملازمتیں کم کرنے کی امید کر رہی ہیں جبکہ اس سے بھی کم تنخواہ والے درجے پر کام کرنے کے علاوہ اور زیادہ غیر یقینی حالات کا قیام بھی انکی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ایک ہی وقت میں ای وی سپلائی کے فراہمی کے سلسلے کے کنٹرول کو واشنگٹن عالمی بالادستی کے اپنے منصوبوں اور چین کے ساتھ جنگ ​​کی تیاریوں کے لیے اہم سمجھتا ہے۔

اگر فین نے بائیڈن کی حمایت کی درخواست کی ہے تاہم یہ یو اے ڈبلیو میں 1.1 ملین فعال اور ریٹائرڈ آٹو ورکرز کی جانب سے یہ درخواست نہیں کی گی ہے بلکہ وہ یو اے ڈبلیو بیوروکریسی کے اپنے مراعات یافتہ مفادات کے لیے وائٹ ہاؤس کی حمایت کا خواہاں ہے۔ فین اور یو اے ڈبلیو کے ادارے کے حکام کے گروپ جو یہ جانتے ہیں کہ یو اے ڈبلیو میں اور اس کے باہر دونوں آٹو ورکرز کے ذریعہ انہیں بڑے پیمانے پر بدعنوان کے طور پر دیکھا جاتا ہے - اس بات کی یقین دہانی چاہتے ہیں کہ بائیڈن اپنے اختیارات سب کے لیے استعمال کریں گے لیکن آٹومیکرز کے نئے ای وی پلانٹس میں یو اے ڈبلیو کی موجودگی کو لازمی قرار دیں گے اور ساتھ ہی اس بات کو کہ یونین کے ڈھانچے کے لیے غریب مزدوروں کے واجبات سے انہیں مستفید کیے جانے کو یقینی بنایا جائے۔

1940 میں ایک سٹالنسٹ ایجنٹ کے ہاتھوں اپنے قتل سے کچھ عرصہ پہلے عظیم مارکسی انقلابی لیون ٹراٹسکی نے بہت زیادہ صاف اور واضع انداز کے ساتھ اس عمل کے بہت پہلے مرحلے پر لکھا تھا 'پوری دنیا میں جدید ٹریڈ یونین تنظیموں کے تکمیل کے عمل میں یا زیادہ درست طور پر اسکے انحطاط میں ایک مشترک خصوصیت وہ یہ ہے کہ ریاستی طاقت کے ساتھ ساتھ ان کا قریب آنا اور بڑھنا ہے۔'

موجودہ وقت میں بائیڈن خود بیان کردہ 'تاریخ میں سب سے زیادہ یونین کے حامی صدر' نے ریاست کے ساتھ یونین بیوروکریسیوں کو مزید مضبوطی سے مربوط کرنے کی کوشش کی ہے۔ انتظامیہ نے جنگوں کے سلسلے کو کنٹرول کرنے اور دبانے کے لیے بیوروکریسیوں پر انحصار کیا ہے جو امریکی سامراج کی خارجہ پالیسی کے مقاصد کے لیے خطرہ ہیں۔

یونینوں کو کنٹرول کرنے والے اعلیٰ متوسط ​​طبقے کے بیوروکریٹس اپنے حصے کے لیے ریاست کو گلے لگا رہے ہیں۔ بدھ کو بائیڈن کے ساتھ فین کی بات چیت عملی طور پر پوری ڈیموکریٹک پارٹی کانگریس کی قیادت اور انتظامیہ کے دیگر اعلیٰ سطحی عہدیداروں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کا حصہ تھی۔ یو اے ڈبلیو کے صدر نے وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف جیف زیئنٹس سے نیشنل اکنامک کونسل کے ڈائریکٹر لیل برینر اور جین اسپرلنگ، ایک سینئر اقتصادی مشیر اور بگ تھری معاہدے کی بات چیت میں بائیڈن کے ترجمان سے ملاقات کی۔ اسپرلنگ ڈیموکریٹک پارٹی کا ایک دیرینہ کارپوریٹ ہیچٹ (ایک ایسا آفیسر جو متنازعہ اور ناگوار فرائض انجام دے مثلا کے طور پر جو بہت لوگوں کو ملازمت سے برطرف کرے یا انہیں ڈسمس کرئے) انسان ہے جو اوباما-بائیڈن انتظامیہ کی آٹو ٹاسک فورس میں شامل تھا اور جس نے یو اے ڈبلیو کے تعاون سیآٹو انڈسٹری کی 2009 کی تنظیم نو میں ملازمت اور اجرت میں تاریخی کٹوتیوں کی نگرانی کی تھی۔

یہ سرمایہ دار سیاست دان جنہیں جھوٹے طور پر یو اے ڈبلیو کی طرف سے 'اتحادی' کہا جائے گا درحقیقت محنت کش طبقے کے سخت دشمن ہیں جیسا کہ گزشتہ سال 110,000 ریل روڈ ورکرز کی ہڑتال پر پابندی لگائی گی اور ان پر مخالفت کرنے والے کنٹریکٹ ورکرز کو مسلط کیا گیا جو ان کے کردار کو واضح طور پر عیاں کرتا ہے۔

بگ تھری آٹو ورکرز کی لڑائی میں پہلے سے ہی وائٹ ہاؤس کی مداخلت ایک ایسا مظاہرہ ہے جس کا سامنا مزدوروں کو محض ایک معاہدے پر جدوجہد کا نہیں بلکہ درحقیقت سرمایہ دارانہ ریاست کے خلاف سیاسی جدوجہد کا سامنا ہے۔

بائیڈن کے خدشات میں سے ایک خدشہ یہ ہے کہ فین انتظامیہ کو آٹو ورکرز ناجائز تصور کرتے ہیں۔ پچھلے سال یو اے ڈبلیو کے قومی انتخابات میں یو اے ڈبلیو نے بیوروکریسی کے ذریعے ووٹ کو بڑے پیمانے پر اور جان بوجھ کر دبانے کی وارداتیں کی تھیں جیسا کہ یو اے ڈبلیو کے صدر کے لیے انتخاب لڑنے والے ایک رینک اینڈ فائل ورکر اور سوشلسٹ ول لیہمن کے سرکاری چیلنجوں کے زریعے اسے تفصیل سے بتایا گیا ہے۔ بیوروکریسی نے اپنے ممبرشپ ڈیٹا بیس کو ورکرز کے موجودہ پتے اور رابطے کی معلومات کے ساتھ اپ ڈیٹ کرنے سے انکار کر دیا جس کے نتیجے میں صرف 9 فیصد ووٹ ڈالا گیا اور زیادہ بیلٹس کو شمار نہیں کیا گیا اور اسے 'ناقابلِ ترسیل' کے طور پر واپس کر دیا گیا۔

لیہمن کی طرف سے گزشتہ نومبر میں ووٹنگ کی آخری تاریخ میں ہنگامی طور پر توسیع کا مطالبہ کرنے والے مقدمہ کی بائیڈن کے محکمہ محنت نے مخالفت کی تھی۔ بعد ازاں لیہمن کی طرف سے یو اے ڈبلیو 'مانیٹر' کے ساتھ دائر کی گئی ایک شکایت جو خود کارپوریٹ لاء فرموں پر مشتمل ہے جو جی ایم اور دیگر کار ساز اداروں سے قریبی تعلق رکھتی ہے کو بھی مسترد کر دیا گیا اور اس طرح محکمہ محنت سے درخواست کو بغیر وضاحت کے مسترد کر دیا گیا۔ لیہمن نے ڈی او ایل پر مقدمہ دائر کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ انتخابات دوبارہ کرائے جائیں۔

 بائیڈن اور فین دونوں کا وائٹ ہاؤس میں اکٹھے ہونے کا اگر کوئی احساس مشترکہ ہے تو یہ خوف ہے۔ حکمران طبقہ اور یونین کے اداروں میں ان کے چمچے اور ایجنت طبقاتی جدوجہد کی طاقتور نشوونما سے خوفزدہ ہیں، جو خود ٹریڈ یونین کی گرفت سے آزاد ہونے لگی ہے۔

محنت کش طبقے کے تمام طبقوں کی جدوجہد کو متحد کرنے اور یونین بیوروکریسیوں کے ذریعے ان کی تخریب کاری کو روکنے کے لیے محنت کشوں کو ایسے ڈھانچے کی ضرورت ہوتی ہے جو ان کے زیر کنٹرول اور ان کی قیادت میں ہوں یعنی رینک اینڈ فائل فیکٹری اور کام کی جگہوں میں کمیٹیاں۔ انٹرنیشنل ورکرز الائنس آف رینک اینڈ فائل کمیٹیز (آئی ڈبلیو اے-آر ایف سی) امریکہ اور دیگر ممالک میں ہر صنعت میں ایسی کمیٹیاں قائم کرنے میں مزدوروں کی سیاسی مدد کے لیے کام کر رہا ہے۔

جیسا کہ آٹو ورکرز رینک اینڈ فائل کمیٹی نیٹ ورک — آٹو انڈسٹری میں آئی ڈبلیو اے-آر ایف سی کے ساتھ منسلک کمیٹیوں کا ایک بڑھتا ہوا مجموعہ ہے— نے 9 جولائی کو ایک بیان میں لکھا کہ 'کارپوریٹ مینجمنٹ اور ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹیوں میں ان کے نمائندوں پر 'دباؤ ڈالنے' پر مبنی کوئی بھی حکمت عملی بار بار تباہ کن ثابت ہوئی ہے اس لیے بڑے کاروباری طبقے کے ذریعے کاروباری طبقے کو جیتنے کی اپیل نہیں کی جائے گی۔ لیکن سخت اور غیر سمجھوتہ کرنے والی طبقاتی جدوجہد کے ذریعے ہی یہ کام نتیجہ خیز ثابت ہو سکتا ہے اس جدوجہد میں شامل ہونے کے خواہشمند مزدوروں کو آج ہی رینک اینڈ فائل کمیٹی میں شامل ہونے کے لیے ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس سے رابطہ کرنا چاہییے۔

Loading