اُردُو
Perspective

ہسپانوی انتخابات اور فاشزم کے خلاف لڑائی ہی کامیابی کا تقاضا ہے

یہ 25 جولائی 2023 کو انگریزی میں شائع 'The Spanish election and the way forward in the fight against fascism 'ہونے والے اس ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔

ووکس انتہائی دائیں پارٹی کے رہنما سینٹیاگو اباسکل 21 جولائی 2023 جمعہ کو میڈرڈ اسپین کے کولون اسکوائر میں اختتامی مہم کی ریلی کے دوران اپنی تقریر کر رہے ہیں۔ [AP Photo/ Manu Fernandez]

اتوار کو ہونے والے اسپین کے عام انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی ووکس پارٹی کے ووٹوں میں زبردست کمی رونما ہوئی ہے جس سے دائیں بازو کی پاپولر پارٹی (پی پی) کی حکومت بنانے کی امید ٹوٹ گی ہے۔ جنگ کے حامی اور اسٹریٹی پالیسیوں کو نافذ کرنے کے چار سال کے باوجود سوشلسٹ پارٹی (پی ایس او ای) اور سمر (بشمول پوڈیموس) کے حکمران اتحاد کے لیے ووٹوں میں قدرے اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ پی پی کے فاشزم مسلط کرنے کے منصوبوں کی مخالفت میں اضافہ ہوا ہے جو فرانکوائٹ ووکس کے ساتھ اتحادی پارٹنر کے طور پر حکومت بنانے کے منصوبے پر عمل پیرا تھی۔ 

پی پی 2019 کے انتخابات میں 5 ملین ووٹوں اور 89 نشستیں حاصل کئیں جبکہ 2023 میں اس نے 8 ملین اور 136 نشستیں حاصل کر سکی جسکی وجہ سٹیزنز پارٹی جو ٹوٹ پھوٹ کو شکار ہے اس کے ووٹ بنک کے علاوہ ووکس کے حلقوں سے بھی حاصل کرنے کے نتیجے میں بھی اسکی تعداد بڑھی ہے۔

ووکس کی ووٹوں میں 650000 تک بڑی کمی واقع ہوئی ہے اس کا کل ووٹ 2019 میں 3.65 ملین اور 52 سیٹوں سے گر کر 30 لاکھ اور صرف 33 سیٹوں پر آ گیا۔ جو کہ 22 فیصد سے زیادہ کی کمی ہے۔

 پورے ملک میں شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں ووکس کے ووٹ میں کمی کی شرح دیکھنے کو ملتی ہے۔ مثال کے طور پر اس مرتبہ ووکس نے میڈرڈ میں 498,537 ووٹ (14.01 فیصد) اور پانچ نشستیں حاصل کیں جبکہ اسکی 2019 میں 653,476 ووٹ اور سات نشستیں تھیں۔

ووکس کے ووٹ میں تیزی سے کمی نے پی پی کو سات نشستوں کی کمی کی وجہ سے اتحادی حکومت بنانے سے محروم کر دیا ہے۔

پی پی - ووکس حکومت کی مخالفت کا نمایاں اظہار ووٹر ٹرن آؤٹ میں 4 فیصد پوائنٹس کا اضافہ تھا جو کہ 15 سالوں میں 70 فیصد کے ساتھ سب سے زیادہ تھا۔ اس سے بنیادی طور پر سوشلسٹ پارٹی (پی او ایس ای) کو فائدہ ہوا۔ حالیہ مقامی اور علاقائی انتخابات میں پی او ایس ای کو بھاری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ چار سالوں میں اس کی وحشی اسٹریٹی اور جنگ کے حامی اقدامات کی وجہ سے قائم مقام وزیر اعظم پیڈرو سانچیز کو اتوار کے قبل از وقت فوری انتخابات کا مطالبہ کرنا پڑا۔

پی او ایس ای نے 2019 میں اپنا ووٹ 6.8 ملین ووٹوں اور 120 سیٹوں سے بڑھا کر 7.7 ملین اور 122 سیٹوں تک پہنچایا جسکی وجہ بنیادی طور پر اپنی مہم کے آخری دنوں میں اس نے ووکس کو روکنے کے لیے عوام سے اپیلیں کرتے ہوئے حاصل کیا۔

پی او ایس ای کے اتحادی پارٹنر سمر نے بھی یہی اپیل کی تھی لیکن زیادہ تر پی او ایس ای کے مقابلے میں وہ تقریباً 600,000 ووٹ کھو بیھٹے۔ سومر جو 15 جماعتوں کے انتخابی پلیٹ فارم پر مشتمل ہے بشمول جعلی بائیں بازو اور پوڈیموس سمیت نے 30 لاکھ ووٹوں کی بنیاد پر 31 نشستیں حاصل کیں جبکہ اس کے مقابلے میں 2019 میں یونیڈاس پوڈیموس کے طور پر ان ہی جماعتوں نے 38 نشستوں اور 3.6 ملین ووٹ حاصل کیے تھے۔

پی او ایس ای کے ووٹوں میں اضافہ اس کے سیاسی ریکارڈ کے باوجود صرف ایک جزوی اور انتہائی مسخ شدہ طبقاتی ردعمل کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے جو کہ پی پی - ووکس حکومت کی طرف سے لاحق خطرے کے خلاف ہے جو 1978 میں آمریت خاتمے اور 'جمہوریت کی طرف منتقلی' کے بعد پہلی بار کھلم کھلا فرانکوائٹس کی اقتدار میں واپسی ہے۔ جبکہ پی او ایس ای نے تقریباً تمام علاقوں میں 2019 کے مقابلے میں ووٹ کھو دیے ہیں جبکہ محروم شہری علاقوں میں تصویر کچھ اور تھی۔ میڈرڈ میں، تارکین وطن کی مضبوط موجودگی والے غریب محلے کے ووٹرز نے پی او ایس ای نے شہری 40 فیصد ووٹ حاصل کیے اور ووٹنگ کی تعداد میں بھی 4 سے 5 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

لیکن سب سے زیادہ ڈرامائی تبدیلی کاتالان اور باسک علاقوں میں دیکھنے کو ملی جو فرانکو آمریت کے دوران جبر کا ایک خاص نشانہ رہا تھا جہاں علیحدگی پسند جماعتیں محنت کش طبقے کے حلقوں میں ہار گہیں اور پی او ایس ای جیت گی۔

مجموعی طور پر کاتالونیا میں پی او ایس ای کے ووٹ 2019 میں 794,000 تھے سے بڑھ کر 1.2 ملین ہو گئے۔ ان میں سے 553,889 جو کل ووٹوں کا 45 فیصد ہے 36 قصبوں اور شہروں سے آتے ہیں جو کاتالان کے دارالحکومت بارسلونا کے ارد گرد تاریخی محنت کش طبقے کی 'ریڈ بیلٹ' پر مشتمل ہیں۔ پی او ایس ای کے آٹھ میں سے ایک ووٹر (15.6 فیصد) کی تعداد بارسلونا اور اسکے اردگرد کے علاقوں سے آئی ہے جو کہ 1996 کے بعد سے سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اور تین آزاد جماعتوں کے مجموعی طور پر 2019 میں 40.4 فیصد حاصل کیے گے ووٹ گر کر صرف 23.2 فیصد رہ گے ہیں۔ جبکہ صرف سب سے زیادہ امیر سرریا- سانت گرواسی محلہ پی پی نے جیتا ہے۔

باسک کے علاقوں میں پی او ایس ای اب 289,826 ووٹوں (25.2 فیصد) کے ساتھ سرفہرست جماعت ہے، جو 2019 کے مقابلے میں 62,430 کا اضافہ ہوا ہے۔

میڈیا کے ووکس کے حق میں پروپیگنڈے کے باوجود ووٹ میں زبردست کمی حکمران اشرافیہ کی طرف سے اسپین اور پورے یورپ اور بین الاقوامی سطح پر انتہائی دائیں بازو کی تنظیموں کی بحالی اور انہیں حکومت میں لانے کی سخت کوششوں کے باوجود آئی۔ یہ اٹلی، فن لینڈ، سویڈن، پولینڈ اور جمہوریہ چیک کے حالیہ طرز کے برعکس تھا جہاں انتہائی دائیں بازو کی جماعتیں حکومت میں ہیں اور فرانس میں میرین لی پین کی قومی ریلی اور جرمنی کے متبادل (اے ایف ڈی) کی انتخابی پیشرفت کے مقابلے میں یہ نتائج مختلف تھے۔

فرانکو کا دور ہسپانوی آبادی کے ایک تہائی کے لیے اب بھی زندہ یاد ہے جو اس کی بربریت اور سماجی جبر کو بڑے انداز سے یاد کرتے ہیں۔ 2,200 سے زیادہ اجتماعی قبریں اب تک موجود ہیں جن میں اندازے کے مطابق 114,000 فرانکو کے جبر کے متاثرین پورے ملک میں بکھرے ہوئے ہیں جو 1936 کے ہسپانوی انقلاب کی شکست کے نتائج کی ایک خوفناک یاد دہانی ہے۔ ایک عام وسیع فہم یہ بھی ہے کہ معاشرے کے اعلیٰ طبقے اور بڑے کارپوریشنز اپنی موجودہ حیثیت کے مرہون منت ہیں نہ صرف جنرل فرانکو کے دور میں جمع ہونے والی دولت پر بلکہ انکی اس کی ظالمانہ حکومت میں ایک فعال شرکت کے طور پر بھی انہیں نہیں بھولے ہیں۔

لیکن اس ردعمل کو صرف سپین کے لیے مخصوص کر دینے کے طور پر دیکھنا غلط ہوگا۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ہر جگہ مزدور دائیں بازو کے خطرے سے آگاہ ہیں اور اس کے بارے میں کچھ کرنا چاہتے ہیں۔

انتہائی دائیں بازو کے خلاف ووٹ کو محنت کش طبقے کی بائیں طرف ابھرتی ہوئی تحریک اور حکمران طبقے کے سماجی حملے کو شکست دینے اور جنگ کی مہم کو ختم کرنے کی اس کی کوششوں سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ مزید برآں ووکس سے متوسط ​​طبقے کی پرتوں کی نقل و حرکت کی دوری اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اس کی بلندی بنیادی طور پر ریاست اور حکمران طبقے کی جانب سے اسے اور دیگر انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت کا نتیجہ ہے۔

تاہم سمر اور پی ایس او ای کی طرف سے کیے گئے دعوے کہ انتہائی دائیں بازو کا خطرہ گزر چکا ہے ایک خطرناک جھوٹ ہے۔ یہ قوتیں محنت کش طبقے کو اس فاشسٹ خطرے کے پیش نظر غیر مسلح کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جسے کسی بھی طرح سے ختم نہیں کیا گیا۔ میڈرڈ کی علاقائی وزیر اعظم ازابیل آیوسو جیسی شخصیات کا ڈھیر پی پی میں موجود ہے جن کا ووکس سے کوئی بڑا اختلاف نہیں ہے۔

اسپین میں سیاسی غیر یقینی کی ایک لمبائی مدت کا آغاز ہو رہا ہے جس میں کسی کے حکومت بنانے کے قابل ہونے کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ لیکن پی ایس او ای اور سمر حکومت کے اندر یا باہر ہوں وہ محنت کش طبقے کے خلاف ہی ہونگے کاروبار اور جنگ کے حامی پالیسیوں کو آگے بڑھاتے رہیں گے جن کا فائدہ بالآخر انتہائی دائیں بازو کو ہو گا۔ جبکہ اتحاد کے مطالبات کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر انتہائی دائیں بازو کے خلاف استعمال کرتے ہوئے بڑھتی ہوئی سماجی اور سیاسی بے چینی کو اپنے حق میں استمعال کریں گے۔

انتہائی دائیں بازو کی بڑھوتی اس لیے آگے نہیں بڑھی کہ ان کے پاس ایک بڑے پیمانے پر سماجی بنیاد موجود نہیں ہے جیسا کہ 1930 کی دہائی میں ہوا تھا بلکہ حکمران طبقے کی جانب سے ان کی حمایت ہے جو کسی حقیقی متبادل کی عدم موجودگی کی بدولت ہے۔ برسوں سے برائے نام دائیں اور بائیں بازو کی حکومتوں نے اندرون ملک وحشیانہ اسٹریٹی اقدامات پر اور عسکریت پسندی اور بیرون ملک جنگ کا آغاز کیا ہے۔

سیاسی متبادل کی تلاش میں کام کرنے والوں کو یونان میں سیریزا جیسی نئی 'براڈ لیفٹ' فارمیشن کی پیشکش کی گئی صرف ان کی امنگوں کو دھوکہ دیا گیا اور سیاسی پہل ایک بار پھر دائیں بازو کے حوالے کر دی گئی۔

اسپین میں یہ کردار پوڈیموس نے ادا کیا ہے، جو 2014 میں پابلوائٹ اینٹی کیپیٹلسٹاس اور سٹالنسٹ پروفیسروں کے ایک گروپ کی طرف سے تشکیل دیا گیا تھا جس میں نئی ​​پارٹی کے رہنما پابلو ایگلیسیاس بھی شامل تھے۔ بعد میں وہ دوسرے جعلی بائیں بازوں کے گروپوں کی ایک صف میں شامل ہوئے۔ یہ ایک بین الاقوامی تنظیم نو کا حصہ تھا جس کا مقصد محنت کش طبقے کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹیوں اور ٹریڈ یونین بیوروکریسی کے خلاف بغاوت کو روکنا اور بے اطمینانی سے پیدا شدہ ریڈیکلیزیشن کو سرمایہ دارانہ حامی تشکیلات میں تبدیل کرنا تھا۔

یہ بات اہم ہے کہ ووکس کے ووٹوں میں کمی سے پوڈیموس کی قیادت میں سمر کو اس کے سیاسی ری برانڈنگ کے باوجود کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ نومبر 2019 کے عام انتخابات کے بعد پوڈیموس پی ایس او ای کے ساتھ مخلوط حکومت میں شامل ہوئی تھی اگلے تین سالوں میں پوڈیموس نے پی ایس او ای کے ساتھ مل کر ایک ایسی حکومت میں شامل ہوئی جس نے یوکرین میں روس کے خلاف نیٹو کی ڈی فیکٹو جنگ میں اسپین کی شرکت کی قیادت کی، تارکین وطن کے خلاف ظالمانہ اور قاتلانہ کریک ڈاؤن شروع کیا اور مزدوروں پر پرتشدد حملے کیے، اور 2008 کے عالمی اقتصادی بحران کے بعد سے معیار زندگی میں سب سے زیادہ گراوٹ کی نگرانی کی۔

حکمران اشرافیہ کا فاشزم اور آمریت کی طرف موڑ بنیادی طور پر سماجی عدم مساوات کے انتہائی بڑھنے اور سامراجی جنگ کے بڑھنے سے جڑا ہوا ہے۔ اسے سرمایہ دارانہ پارٹیوں کے انتخابی ہتھکنڈوں سے نہیں بلکہ پوری دنیا میں پھیلتی ہوئی طبقاتی جدوجہد کو سوشلزم کے لیے ایک شعوری سیاسی تحریک کی شکل دینے سے روکا جائے گا۔

محنت کش اور نوجوان جو اسٹریٹی آمریت اور جنگ کے خلاف جدوجہد میں آگے بڑھنے کا حقیقی راستہ تلاش کر رہے ہیں انہیں اب فورتھ انٹرنیشنل کی بین الاقوامی کمیٹی کی تاریخ اور پروگرام سے آشنا ہونا چاہیے اور اسپین میں اور ہر ملک آئی سی ایف آئی کے سیکشنز کی تعمیر کے لیے عہد کرنا چاہیے۔

Loading