اُردُو
Perspective

ٹیمسٹرز نے 340,000 مزدوروں کی ہڑتال کو روکنے کے لیے یو پی ایس میں مزدور دشمن معائدہ کرتے ہوئے اپنے ہتھیار ڈال دیے۔

یہ 26 جولائی 2023 کو انگریزی میں شائع 'Teamsters announce sellout deal at UPS to block strike by 340,000 workers' ہونے والے اس ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔

اس غدارانہ معاہدے کے خلاف لڑائی میں شامل ہوں! نیچے دیئے گئے فارم کو پُر کرکے یو پی ایس ورکرز رینک اینڈ فائل کمیٹی میں شامل ہوں۔ اس کے علاوہ اس غدارانہ معاہدے کے خلاف لڑائی پر ٹیکسٹ اپ ڈیٹس کے لیے سائن اپ کرنے کے لیے (866) 847-1086 پر 'UPS' ٹیکسٹ کریں۔

یو پی ایس کے محنت کش اٹلانٹا میں جمعہ 21 جولائی 2023 کو ایک ریلی نکال رہے ہیں۔ [اے پی فوٹو/برائن اینڈرسن] [AP Photo/Brynn Anderson]

منگل کو ٹیمسٹرس یونین اور یو پی ایس کے درمیان ایک عارضی معاہدے کا اعلان کیا گیا جو 340,000 کارکنوں کی جدوجہد میں ایک نیا مرحلے کا آغاز ہے۔ مہینوں تک جنرل صدر شان اوبرائن کے ماتحت ٹیمسٹرس بیوروکریسی نے ہزاروں بار وعدہ کیا کہ اگر یکم اگست تک کوئی نیا معاہدہ نہیں ہوتا ہے تو وہ قومی ہڑتال کا اعلان کر دیں گے۔ ایک عارضی معاہدے کے اعلان کی آخری تاریخ سے ایک ہفتہ پہلے اور بات چیت کے دوبارہ شروع ہونے کے صرف چند گھنٹے کے وقفے کے بعد اس نے اپنے وعدوں سے منہ پھرتے ہوئے مزدوروں کو دھوکہ دیا ہے جیسا کہ ضرب المثال ہے کہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور۔ اس اقدام کے طور پر ٹیمسٹرس بری طرح بے نقاب ہوئی ہے۔

عام طور پر یونین کی بیوروکریسی بلند آواز میں اس معاہدے کو 'تاریخی' قرار دے رہی ہے اور اس معاہدے پر کارپوریٹ ڈیموکریٹس کے حامیوں نے کل مزدوروں کو 'مبارکباد' دی جن میں (نینسی پیلوسی، الیگزینڈریا اوکاسیو-کورٹیز اور دیگر شامل تھے جنہوں نے گزشتہ سال ریل ہڑتال پر پابندی عائدہ کرنے کا ووٹ دیا تھا۔) ان کا براہ راست تعلق مزدوروں کی فروخت سے ہے جو انکی منافقت اور دھوکہ دہی کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے۔ مزید برآں جو کچھ 'جھلکیاں' میں نہیں بتایا جاتا وہ اس میں پایا جاتا ہے۔ جو تفصیلات سامنے آئی ہیں وہ ہر صورت میں یہ واضح کرتی ہیں کہ معاہدہ صرف ایک واضع 'تاریخی' غداری کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ جس میں یہ نقاط شامل ہیں:

  • جز وقتی (پارٹ ٹائمرز) کے لیے شروع ہونے والی اجرت جو افرادی قوت کا دو تہائی پر مشتمل ہیں 15.50 ڈالر فی گھنٹہ سے بڑھ کر 21 ڈالر ہو جائے گی جو معاہدے کے پانچ سالوں میں بڑھ کر 23 ڈالر ہو جائے گی۔ لیکن 15.50 ڈالر اتنا کم ہے کہ یو پی ایس کو پہلے ہی ملک بھر میں مزدوروں کو راغب کرنے کے لیے اجرت بڑھانے پر مجبور کیا گیا ہے اور بہت سے پہلے ہی 21 ڈالر فی گھنٹہ سے زیادہ کماتے ہیں۔ کام کے دن کے ساتھ جو زیادہ تر لوگوں کے لیے صرف 3 سے 4 گھنٹے تک رہتا ہے اس سے افرادی قوت کی اکثریت غربت میں ہی دھنسی رہے گی۔ لوئس ول، کینٹکی میں کمپنی کے بڑے اور جدید ورلڈ پورٹ کارگو کے مرکز میں پارٹ ٹائمرز اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انہیں مجبورانہ تنگ دستی کے عالم میں ایک اپارٹمنٹ میں تین افراد کو رہنا پڑتا ہے اور اکثر اوقات یہاں تک کہ کھانا کھائے بغیر مزدوری پر جانا پڑتا ہے۔
  • اہم بات یہ ہے کہ انکے اعلانات کی جھلکیوں میں پنشن یا صحت کی دیکھ بھال کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔ ٹیمسٹرز کی طرف سے یو پی ایس کارکنوں کو بھیجے گئے ایک ای میل بلیٹن میں آئی بی ٹی - یو پی ایس پنشن پلان میں بغیر تعین کے 'بڑے اضافہ' کا دعوی کیا گیا ہے جو کہ صرف 22 ریاستوں میں کارکنوں کا احاطہ کرتا ہے۔ لیکن اس نے ملک کی دیگر 28 ریاستوں میں کارکنوں کے لیے پنشن کے بارے میں کوئی ذکر نہیں کیا۔ ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس کو غیر مصدقہ رپورٹس نے اطلاع دی ہے کہ کم از کم کچھ دوسرے اضلاع کو پنشن کی ادائیگیوں میں بالکل بھی اضافہ نہیں کیا گیا ہے صرف صحت کی دیکھ بھال میں کم سے کم اضافہ کیا گیا ہے۔
  • ۔ یہ معاہدہ 7,500 نئی کل وقتی پوزیشنیں تخلیق کرے گا جس میں تقریباً 200,000 پارٹ ٹائمرز والی کمپنی کے کارکنوں کے لیے کچھ بھی نہیں ہوگا جن میں سے کچھ نے دہائیوں تک کل وقتی روزگار کی حیثیت تک جانے کا انتظار کیا ہے۔
  • موجودہ کَل اور پارٹ ٹائمرز کارکنوں کو پانچ سالہ معاہدے کی زندگی میں 7.56 ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے اجرت میں اضافہ ملے گا۔ یہ اضافہ ڈرائیوروں کے لیے ایک مزاق ہے جن کی اجرت پہلے ہی مہنگائی نے ہڑپ کر لی ہے یہ 2028 تک معمولی 15 فیصد اضافے کی نمائندگی کرتا ہے جو حقیقی اجرتوں میں ایک اور نمایا کمی کے مترادف ہے۔
  • تمام نئی گاڑیوں میں ایئر کنڈیشنگ کو شامل کرنے کا معاہدہ 2040 کی دہائی تک ڈرائیوروں کو بغیر ایرکنڈیشن کی گاڑیوں کو استمال کرنا ہو گا اس لیے کہ یو پی ایس اپنے ٹرکوں کو 25 سال یا اس سے زیادہ عرصے تک کام میں رکھتا ہے۔
  • اس معاہدہ میں کاروبار کے موسموں میں اوبر طرز کے 'ذاتی گاڑیوں کے ڈرائیوروں' کا استعمال بھی جاری کرتا ہے جو پارٹ ٹائمرز کو روزانہ آٹھ گھنٹے کام دے کر ان کی معاشی مایوسی کا استحصال کرتا ہے۔ یہ کل وقتی ڈرائیوروں کے لئے اجرت کو دبانے یا ان سے مکمل طور پر چھٹکارا پانے کے کے لیے پہلا قدم ہے۔

اب سے یو پی ایس کے محنت کشوں کی لڑائی ٹیمسٹرس سازی کے خلاف کھلے تصادم کی شکل اختیار کر لے گی۔ کارکن بیوروکریسی کی جانب سے چلائی جانے والی 'معاہدہ مہم' میں انکا ساتھ دینے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ انہیں اس غدار معاہدے کو شکست دینے اور یونین سازی کے ہاتھوں سے کنٹرول چھیننے کے لیے خود کو منظم کرنا چاہیے۔ اس کا مطلب ہے یو پی ایس ورکرز رینک اینڈ فائل کمیٹی جو اس ماہ کے شروع میں قائم کی گئی تھی یو پی ایس کے صفوں کے درمیان اپوزیشن کا تنظیمی مرکز بنانا چاہیے۔ 

یو پی ایس میں لڑائی اس تجربے کے اسباق پر مبنی ہونی چاہیے جس سے محنت کش گزرے ہیں۔ ٹیمسٹرز اور دیگر یونینوں میں بیوروکریسی نے بڑے پیمانے پر حملے کرتے ہوئے دہائیاں گزاری ہیں جبکہ ہڑتال کی سرگرمیوں کو صفر کے قریب پہنچایا ہے۔ یہ زور سے پکار رہا ہے کہ اس معاہدے کے بارے میں ٹیمسٹرز کا سب سے نمایاں فخر یہ ہے کہ اس نے یو پی ایس کے کارکنوں کی برائے نام اجرت کو ایمیزون جیسی جو یونین کے بغیر ہے انکی 19 ڈالر فی گھنٹہ شروع کرنے کی شرح سے تھوڑا سا اوپر کرنے میں 'کامیاب' کیا ہے۔ یہ یونین بیوروکریسی کی کئی دہائیوں کی دھوکہ دہی کا نتیجہ ہے خاص طور پر 1970 کی دہائی کے وسط سے، جب پارٹ ٹائمرز کو پہلی بار متعارف کرایا گیا تھا۔

اب ان ناقابل برداشت حالات کے باعث محنت کش طبقے کی دہائیوں میں سب سے بڑی بغاوت کا سلسلہ جاری ہے۔ اس نے بیوروکریسی کی حیثیت کو سنجیدگی سے چیلنج کیا ہے جس پر محنت کش نفرت اور عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہیں جو غداری اور ورکرز پر حملوں کے ذریعے اپنا مقررہ کردار ادا کر رہے ہیں۔ انک خلاف نفرت اور غصہ کی ایک مثال ہمیں ٹی وی اور فلم کے مصنفین اور اداکاروں کی بیک وقت ہڑتالوں میں نظر آتی ہے جو 60 سے زائد سالوں میں پہلی بار ہے۔

یو پی ایس میں جھوٹی 'سٹرائیک ریڈی' مہم شروع سے ہی فائل اینڈ ریک کے غصے سے کے بچنے کے لیے تیار کی گئی تھی جب کہ بیوروکریٹس نے ایک اور دھوکہ دہی کے لیے پردے کے پیچھے کام جاری رکھا۔ ٹیمسٹرز فار اے ڈیموکریٹک یونین (ٹی ڈی یو) لیبر نوٹس، ڈیموکریٹک سوشلسٹ آف امریکہ اور دیگر جعلی بائیں بازو کے گروپوں نے اس کردار میں انہیں مشورہ دیا تھا، ان سبھی نے کئی دہائیوں سے بیوروکریسی کی خود ساختہ سب سے اوپر تبدیلیاں اور سنگھار کے زریعے اصلاح کے افسانے کو فروغ دینے میں صرف کیا ہے۔

ان تمام گروپوں نے ٹیمسٹرس کے آخری صدر جیمز پی ہوفا کے ایک بدنام زمانہ ٹھگ اوبرائن کو نمایا کرنے میں برسوں گزارے ہیں جس نے 2013 کے یو پی ایس سیل آؤٹ کنٹریکٹ میں ایک 'عسکریت پسند' غدار یونین لیڈر کے طور پر اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس نے 2021 میں اوبرائن کے جنرل صدر کے انتخاب کی راہ ہموار کی حالانکہ یونین کے براہ راست انتخابات کی تاریخ میں سب سے کم ٹرن آؤٹ کے دوران انتخاب ہوا جو (گزشتہ سال یونائیٹڈ آٹو ورکرز کے انتخابات میں 9 فیصد ٹرن آؤٹ کی حد ) کے مقابلے میں بھی کم تھا۔ انکی اس خدمت کے بدلے میں ڈی ایس اے، ٹی ڈی یو اور دیگر نے پی آر مینیجر کے طور پر یونین سازی کے اعلیٰ عہدوں پر منافع بخش پوسٹیں حاصل کی ہیں۔

عرضی معاہدے کا اعلان ہونے سے پہلے کے آخری ہفتوں میں ٹی یو ڈی نے یہاں تک کہ خاموشی سے پارٹ ٹائمرز کے لیے 25 ڈالر کی ابتدائی تنخواہ کا اپنا 'مطالبہ' ختم کر دیا اور نجی طور پر اپنے حامیوں کو مطلع کیا کہ یہ تجویز 'مردہ' تھی۔ اس نے ڈی ایس اے اور ٹی ڈی یو اسٹیئرنگ کمیٹی کے ایک رکن شان اُورر نے اوبرائن کی طرف سے اعلان کردہ معاہدے کو ایک عظیم فتح قرار دینے سے نہیں روکا جو کہ دوسال پہلیہماری یونین کی قیادت کی“ تبدیلی رینک اینڈ فائل کی پیداوار تھی۔'

یو پی ایس میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف معاہدہ کی لڑائی نہیں ہے۔ یہ ایک بڑی سیاسی جدوجہد کا حصہ ہے۔ اوبرائن اور یو پی ایس کے پیچھے بائیڈن انتظامیہ اور دونوں بڑی کاروباری جماعتیں کھڑی ہیں۔

عارضی معاہدے کے اصل مصنف کو واشنگٹن ڈی سی کے سودے بازی کے کمرے میں نہیں پایا جاتا بلکہ کچھ ہی فاصلے پر وائٹ ہاؤس میں موجود ہے۔ یونین بیوروکریسی کے ساتھ مل کر بائیڈن کو امید ہے کہ وہ بڑھتی ہوئی ہڑتال کی تحریک کا گلا گھونٹ دیں گے اور حقیقی اجرتوں میں کٹوتی کریں گے تاکہ وال سٹریٹ کو آگے بڑھایا جا سکے اور روس اور چین کے خلاف تیسری عالمی جنگ کے لیے 'ہوم فرنٹ' تیار کیا جا سکے۔

یہ حکمت عملی بار بار سامنے آئی ہے بشمول پچھلے مہینے گودیوں میں اور پچھلے سال ریل روڈز اور آئل ریفائنریوں میں اسکے علاوہ مال بردار کمپنیوں جیسے کہ ییلو جہاں ٹیمسٹرز نے ہفتے کے آخر میں آخری لمحات میں ہڑتال منسوخ کر دی تھی۔ ہڑتالوں کو توڑنے کا چیف بائیڈن ہے جس نے یو پی ایس سیل آؤٹ کے ساتھ ساتھ پچھلے سال بھی اوبرائن سے باقاعدگی سے ملاقات کی جب وہ ریل روڈ ورکرز کی ہڑتال پر پابندی لگانے کی تیاری کر رہے تھے۔

تین بڑی کار سازوں کی ہڑتال کو روکنے کے لیے تقریباً ایک جیسے طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں: طویل عرصے سے کام کرنے والے بیوروکریٹ شان فین کو 'اصلاحات' کے صدر کے طور پر ترقی دینا جعلی بائیں بازو کے تمام ورکرز یونیڈ فار ڈیموکریسی دھڑے کو اعلیٰ عہدوں پر متحد کرنا۔، اور فین اور وائٹ ہاؤس کے درمیان قریبی تعاون، یونین کے ذریعہ 'ریڈیکل ' آواز دینے اور پردے کے پیچھے عوامی بیانات دینا جس کا مقصد کارکنوں کو الجھانا ہے۔

محنت کشوں کو کیا نتیجہ اخذ کرنا چاہیے؟

سب سے پہلے: جب تک چیزیں یونین سازی کے ادارے کے ہاتھ میں رہتی ہیں اس سے قطع نظر کہ اس کی قیادت کون کر رہا ہے یا وہ عوامی طور پر کیا دعویٰ کرتا ہے واحد ممکنہ نتیجہ غداری پر منتج ہو گا۔ لیکن اگر کارکن خود کو منظم کرتے ہیں اور متبادل ڈھانچہ تیار کرتے ہیں جس پر وہ خود کنٹرول رکھتے ہوں اور طاقت یونین بیوروکریسی سے رینک اور فائل تک منتقل کرنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں تو وہ ایسے ذرائع پیدا کریں گے جن کے ذریعے وہ اپنے خلاف یونین-منیجمنٹ اور گورنمنٹ کی سازش کا مقابلہ کر سکیں گے۔

یو پی ایس ورکرز رینک اینڈ فائل کمیٹی جو کہ بین الاقوامی ورکرز الائنس آف رینک اینڈ فائل کمیٹیوں کا حصہ ہے کو اس غدار معاہدے کو محنت کش طبقے کی جانب مسترد کرنے اور یونین بیوروکریسی سے اقتدار کی منتقلی کے لیے لڑنے کی تحریک کے لیے رینک اینڈ فائل کو تنظیمی سربراہ کے طور پر تیار کیا جانا چاہیے۔ 

یو پی ایس کے محنت کشوں کے پاس اس کراہ ارض پر سب سے زیادہ طاقتور اتحادی کے طور پر بین الاقوامی محنت کش طبقہ ہے۔ مزدور طبقہ ہر جگہ یو پی ایس کی صورتحال کو قریب سے دیکھ رہے ہیں اور یو پی ایس کے کارکنوں کے ساتھ متحد ہونا چاہتے ہیں، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ ایک نازک جنگ ہے جس کا نتیجہ مجموعی طور پر طبقاتی جدوجہد کو متاثر کرے گا۔ دوسری کمپنیوں اور صنعتوں میں محنت کشوں کے ساتھ متحد ہونے سے جہاں انہیں اسی قسم کی دھوکہ دہی کا سامنا ہے یو پی ایس کے محنت کشوں کو وہ طاقت ملے گی جس کی انہیں اس عارضی معاہدے کو شکست دینے کی ضرورت ہے۔

لیکن سب سے بڑھ کر یو پی ایس میں جدوجہد طبقاتی حکمرانی کے بنیادی سوالات کو جنم دیتی ہے۔ مزدور صرف ایک لالچی کمپنی کے خلاف نہیں لڑ رہے ہیں بلکہ ایک پورے سماجی نظام سرمایہ داری کے خلاف لڑ رہے ہیں جو صرف شدید استحصال اور عالمی جنگ کے ذریعے ہی قائم رہ سکتا ہے۔ اس کے جواب میں محنت کشوں کو سوشلزم کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے یعنی منافع کے مقصد کو ختم کرنے اور دنیا کو انسانی ضرورت کی بنیاد پر اور نجی منافع کی بنیاد کے برعکس چلانے کے لیے معاشرے کی تنظیم نو کرنا،۔

Loading