اُردُو
Perspective

بائیڈن کی سرحدی دیوار اور یوکرین میں جنگ

یہ 6 اکتوبر 2023 کو انگریزی میں شائع ہونے 'Biden’s border wall and the war in Ukraine' والے اس ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔

صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ انہوں نے امریکی میکسیکو سرحد کے ساتھ سابقہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سرحدی دیوار کی 20 میل توسیعی تعمیر کا حکم دیا ہے۔

بائیڈن نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس کوئی چارہ نہیں رہا ہے اور وہ محض ٹرمپ انتظامیہ کے باقی ماند مینڈیٹ پر عمل پیرا ہیں۔ لیکن محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (ڈی ایچ ایس) کے سکریٹری الیجینڈرو میئرکاس نے ریاستہائے متحدہ میں غیر قانونی داخلوں کو روکنے کے لیے 'شدید اور فوری ضرورت کا مطالبہ کیا ہے۔'

ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سکریٹری الیجینڈرو میئرکاس بائیں جانب امریکی سرحدی گشت کے انچارج ڈپٹی پیٹرول ایجنٹ انتھونی کرین کو سن رہے ہیں جب وہ منگل 17 مئی 2022 کو ہڈالگو، ٹیکساس میں سرحدی دیوار کے حصے کا دورہ کر رہے ہیں۔ [اے پی فوٹو/جوئل مارٹنیز/دی مانیٹر] [AP Photo/Joel Martinez/The Monitor]

جمعرات کو ڈی ایچ ایس نے کہا کہ وہ وینزویلا سے پناہ کے متلاشیوں کو ملک بدر کرنا شروع کر دے گا جو غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوئے تھے۔ اس اقدام سے لاکھوں مایوس اور غریب مزدور متاثر ہو سکتے ہیں جو وینزویلا میں اقتصادی بحران کے نتیجے میں امریکہ میں پناہ اور روزگار کے حصول کے لیے ہجرت کر گئے ہیں امریکی پابندیوں اور ڈی فیکٹو ناکہ بندی کے نتیجے میں صدر نکولس مادورو کی حکومت کو غیر مستحکم کرنا ہے۔

محنت کش طبقے پر یہ غصب اور جمہوریت مخالف حملے ریپبلکن پارٹی کے دائیں بازو اور ڈونلڈ ٹرمپ کے گھناؤنی پالیسوں کے ساتھ کھلے عام شرکت داری ہے، جنہوں نے ایک حالیہ انٹرویو میں ہٹلر کی کتاب مین کیمپف سے ایک صفحہ نکال کر مہاجرین پر 'ہمارے ملک کے خون میں زہر گھولنے' کا الزام لگایا۔

دو دن پہلے ریپبلکن کیون میک کارتھی کو ایوان کے اسپیکر کے عہدے سے ہٹانے کے بارے میں ایک بیان میں ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس نے لکھا تھا کہ ڈیموکریٹک پارٹی اور بائیڈن انتظامیہ کی مرکزی ترجیح روس کے خلاف امریکہ-نیٹو کی جنگ کو بڑھانا ہے۔

ڈیموکریٹس 'ریپبلکنز کے داخلی ایجنڈے کے ساتھ اس بات کی ضمانت کے بدلے میں تعاون کریں گے کہ یوکرین کے لیے فنڈنگ ​​کو یقینی بنایا جائے گا۔ ڈیموکریٹس کو ریپبلکن پارٹی میں فاشسٹوں کے ساتھ کام کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ کیونکہ وہ پہلے ہی سے یوکرین میں فاشسٹوں کے ساتھ اتحاد میں ہیں۔

سرحد پر بائیڈن کی کارروائی اس تشخیص کی مکمل تصدیق کرتی ہے۔ کیونکہ ڈیموکریٹس کی کوشش ہے کہ اگر وہ قابل ہو تو ایوان میں کسی قسم کی تنظیم نو کی جائے جس سے یوکرین کی جنگ کے لیے ان گنت اربوں کی فنانسنگ ناقابل تسخیر ہو اور اس کے بدلے میں وہ کسی بھی چیز پر راضی ہوجائیں۔

2020 میں بائیڈن نے ووٹروں سے اپنی اپیل کا ایک بڑا پہلو ٹرمپ کی سرحدی دیوار کو 'ایک فٹ بھی ' آگے نہیں بڑھایا جائے گا کا عہد کیا تھا۔ اپنے وعدے اور عہد سے اتنی بے حیائی سے منہ موڑ لینا اس حقیقت کی نشان دھی کرتا ہے کہ یہ امریکی حکمران طبقے کے غالب طبقوں کی مایوسی کا ایک پیمانہ ہے جو روس کے خلاف جنگ کو ایک وجودی سوال کے طور پر دیکھتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ جنگ کے لیے انہیں عوام میں کوئی مقبولیت حاصل نہیں ہے اور یہ خوف ہے کہ امریکہ اور بین الاقوامی سطح پر سیاسی اشرافیہ کے کچھ حصوں میں جنگ کی حمایت کمزور ہو رہی ہے۔

ان پیش رفت نے ان تمام دعووں کو خاک میں ملا دیا ہے کہ یوکرین میں روس کے خلاف امریکہ اور نیٹو کی جنگ جمہوریت کے بارے میں ہے یا تو یوکرین میں یا خود امریکہ میں۔ اور جمہوری حقوق پر بڑھتے ہوئے حملوں کے ساتھ ساتھ سماجی پروگراموں اور محنت کش طبقے کے حالاتِ زندگی پر بھی شدید حملے جاری ہیں۔ قومی قرضوں اور بجٹ کے خسارے کے بڑھنے کے ساتھ بنیادی طور پر پہلے سے زیادہ فوجی اخراجات اور ٹیکسوں میں کٹوتیوں اور امیروں کے لیے بیل آؤٹ کی وجہ سے سیاسی راہ کے دونوں اطراف سے سماجی فوائد کے حصول کے مطالبات بڑھ رہے ہیں۔

فوج، سی آئی اے عام طور پر ریاستی ادارے اور کارپوریٹ اشرافیہ کے علاوہ سماجی قوتیں جو پرجوش طریقے سے جنگ کی حمایت کرتی ہیں وہ اعلیٰ متوسط ​​طبقے کی پرتیں ہیں جنہوں نے تین دہائیوں کی بیرون ملک امریکی جنگوں اور تقریباً چار دہائیوں تک دبائو کا مالی فائدہ اٹھایا اب یہ دور ختم ہو چکا ہے۔ اور اب امریکہ کے اندر طبقاتی جدوجہد تیز تر اٹھان پر ہے۔

جنگ کے بڑھتے ہوئے اخراجات اور فوجی ہتھیاروں کی ادائیگی کے لیے حکمران طبقے نے مزدوروں کی اجرتوں ملازمتوں اور حالات زندگی کے خلاف جارحانہ کارروائی شروع کر دی ہے تاکہ محنت کش طبقے کو جنگ کا بوجھ برداشت کرنا پڑے۔ یہ پالیسی امیر اعلیٰ متوسط ​​طبقے اور جعلی بائیں بازو کی سیاسی تنظیموں جیسے ڈیموکریٹک سوشلسٹ آف امریکہ (ڈی ایس اے) میں ان کے سیاسی نمائندوں کے درمیان پرجوش انداز میں پائی جاتی ہے۔

ڈی ایس اے مکمل طور پر ڈیموکریٹک پارٹی اور ٹریڈ یونین بیوروکریسیوں میں ضم ہے اور حال ہی میں دونوں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوا ہے کیونکہ محنت کش طبقے کی تحریک میں اضافہ ہوا ہے اور تیزی سے سرمایہ داری کے بیوروکریٹک ٹریڈ یونینوں ایجنٹوں کے خلاف بغاوت کی شکل اختیار کر گئی ہے۔ 

ڈی ایس اے کے نمائندہ الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز اور سب سے ممتاز ڈیموکریٹ ورمونٹ کے سینیٹر برنی سینڈرز نے شروع سے ہی روس کے خلاف امریکہ کی زیر قیادت جنگ کی حمایت کی ہے، کیف میں دائیں بازو کی حکومت کے لیے کئی ارب ڈالر کے ہتھیاروں کے پیکج کے لیے بار بار ووٹ دیا ہے۔ وہ حکومت جو کہ 2014 میں امریکی اور جرمن حکومتوں کے زیرِ اہتمام ایک انتہائی دائیں بازو کی بغاوت میں قائم کی گی ازوف بٹالین جیسی نیو نازی تنظیموں کے ساتھ منسلک ہے اور اسٹیپن بنڈیرا کو اعزازی لقب دیتی ہے جو یوکرائنی قوم پرست اور فاشسٹ ہے جس نے سوویت یونین کے خلاف نازی جرمنی کے ساتھ اتحاد کیا تھا۔ دوسری عالمی جنگ میں اور پولش اور یہودیوں کے قتل عام میں حصہ لیا۔

پچھلے مہینے کے آخر میں الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے ریپبلکن قانون سازوں کی روس کے ساتھ جنگ تیز نہ کرنے کے طور پر انکی مذمت کی۔ 'کیا وہ یوکرین کی حمایت بھی کرتے ہیں؟' اس نے پوچھا. 'مجھے نہیں لگتا کہ ریپبلکنز نے یہ بھی تک واضح نہیں کیا ہے کہ وہ روس سے متفق ہیں۔'

31 اکتوبر کو سینڈرز نے عوامی طور پر اور زبانی طور پر یوکرین جنگ کے لیے مزید فنڈنگ ​​کی حمایت کی اور ٹویٹر پر پیغام جاری کیا کہ 'میں مستقبل قریب میں یوکرین کے لیے جو روسی جارحیت کے خلاف بہادری سے جدوجہد کر رہا ہے کے لیے کانگریس کی مالی معاونت کی فراہمی کا منتظر ہوں۔'

سامراج کے حامی ڈیموکریٹک پارٹی کے سوشلسٹوں مخالفین نے جنگ کے لیے ریپبلکن حمایت کے لیے بائیڈن کے مہاجرین پر کیے جانے والے حملوں کا کیا جواب دیا ہے؟

اے او سی نے ایک سطعی سا بیان جاری کیا جس میں بائیڈن سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ دیوار کو بڑھانے اور 'بامعنی امیگریشن اصلاحات' کے حق میں معیاری ڈیموکریٹک پارٹی کے گھسے پیٹے جملے کو دہراتے ہوئے کہا کہ 'پالیسی کو تبدیل ' کریں۔ اس نے ٹرمپ کی فاشسٹ تارکین وطن کی پالیسی اور یوکرین میں جنگ کے ساتھ بائیڈن کے موافقت کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔ اور نہ ہی اس نے 2024 میں دوبارہ انتخاب کے لیے بائیڈن کی حمایت کی ابتدائی توثیق سے دستبرداری اختیار کی۔

جہاں تک سینڈرز کا تعلق ہے، اس نے بائیڈن کی سرحدی دیوار کے بارے میں واضح طور پر کچھ نہیں کہا۔ جنگ کے بارے میں، ان کی پوزیشن کا خلاصہ بدھ کو ہوا جب کم از کم 11 جنگ مخالف مظاہرین کو ان کے سینیٹ کے دفتر کے باہر گرفتار کیا گیا۔

جیکوبن میگزین جو سیاسی طور پر ڈی ایس اے کے ساتھ منسلک ہے نے امریکہ میں بجٹ بحران ہاؤس اسپیکر میکارتھی کی برطرفی اور ان کی جگہ پر جاری بحران پر صرف ایک مضمون شائع کیا ہے۔ پال ہیڈمین کے مضمون میں یوکرین کی جنگ کا صرف ایک بار ذکر کیا گیا ہے اور اس نے یہ واضع نہیں کیا کہ جنگ کا اور واشنگٹن کے سیاسی بحران کے درمیان کوئی تعلق ہے، اور یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے روز جاری قرارداد کی منظوری 'پوری جی او پی کے لیے ایک بڑی شکست تھی۔'

جعلی بائیں بازو امریکی سامراج کے لیے اپنی اہم ترین خدمات انجام دے رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ٹریڈ یونین آپریٹس کے محنت کشوں کی جدوجہد کی ہر فروخت اور دھوکہ دہی کو فروغ دینے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ ڈیٹرائٹ تھری آٹو ورکرز کی موجودہ جزوی ہڑتال سے لے کر یو اے ڈبلیو کے صدر شان فین کی جانب سے جان بوجھ کر اسے الگ تھلگ کر کے سبوتاژ کیا گیا ہے، اسکرین ایکٹرز گلڈ کے اداکاروں کی ہڑتال اور 85,000 قیصر پرمیننٹ ہیلتھ کیئر ورکرز کے تین روزہ واک آؤٹ تک۔ ڈی ایس اے جو ایک سرمایہ دار کٹھ پتلی اور سامراجی ایجنٹ ہیں ان بیرو کریٹ ٹریڈ یونینز تنظیموں کی سربراہی کرتے ہیں انہیں حقیقی محنت کش لیڈروں کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

محنت کش طبقہ درحقیقت وہ بنیادی قوت ہے جو سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف اور سوشلزم کے لیے اپنی آزاد متحد اور بین الاقوامی صنعتی اور سیاسی تحریک کے ذریعے یوکرین میں جنگ کو روک سکتی ہے اور اسے روکنا بھی ضروری ہے۔ طبقاتی شعور رکھنے والے محنت کشوں اور نوجوانوں کا کام محنت کش طبقے میں ضروری سوشلسٹ قیادت تیار کرنا ہے تاکہ سامراجی جنگ اور اس کو جنم دینے والے سرمایہ دارانہ نظام کو ختم کرنے کے لیے ایک نقطہ نظر اور پروگرام فراہم کیا جا سکے۔

Loading