اُردُو

امریکہ نے ترکی کے ڈرون کو مار گرایا جب ترکی نے شام اور عراق میں کرد فورسز پر بمباری کی۔

یہ 6 اکتوبر 2023 کو انگریزی میں شائع ہونے 'US shoots down Turkish drone as Turkey bombs Kurdish forces in Syria, Iraq' والے اس ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔

جمعرات کو پینٹاگون نے اعلان کیا کہ اس نے ایک ایف - 16 لڑاکا طیارے کے زریعے ترک مسلح ڈرون کو مار گرایا ہے کیونکہ اس سے شام میں امریکی فوجیوں کے لیے 'خطرہ' تھا۔ نیٹو کے دو اتحادیوں کے درمیان یہ اس قسم کا پہلا واقعہ تھا۔

پینٹاگون کے ترجمان پیٹ رائڈر نے بتایا کہ جمعرات کی صبح ترک ڈرونز نے شامی شہر حساقہ کے قریب حملہ کیا جو امریکی فوجیوں کے علاقے سے تقریباً 1 کلومیٹر دور ہے۔ بیان کے مطابق چند گھنٹوں بعد ایک ترک ڈرون جو امریکی فوجیوں کے 500 میٹر کے اندر آیا تھا کو 'خطرہ' سمجھا گیا اور اسے F-16 نے مار گرایا۔

شام میں کشیدگی میں اضافہ یوکرین میں روس کے خلاف نیٹو کی جنگ میں برطانوی فوجیوں کی ممکنہ تعیناتی اور جنوبی قفقاز میں ناگورنو کاراباخ پر آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تنازعہ کی دوبارہ بحالی کے دوران آیا ہے۔ یہ اس خطرے کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف حکومت کی تبدیلی کے لیے سامراجی حمایت یافتہ جنگ، جو 2011 سے جاری ہے دوبارہ شروع ہو سکتی ہے اور علاقائی تنازعے کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔

تقریباً 900 امریکی فوجیوں کی شمال مشرقی شام میں غیر قانونی موجودگی برقرار ہے اس علاقے میں شامی جمہوری فورسز (ایس ڈی ایف) کے زیر کنٹرول علاقے میں جہان پر واشنگٹن کی اہم پراکسی فورس کرد قوم پرست پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائے پی جی) کی قیادت میں ایس ڈی ایف کے ساتھ اتحادی ہیں اور امریکی افواج خطے میں شام کے تیل کے وسائل کو کنٹرول کرتی ہیں۔ انقرہ وائے پی جی اور کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کو 'دہشت گرد گروپوں' کے طور پر گردنتا ہے۔

رائڈر نے کہا کہ ’’ہمارے پاس کوئی واضع اشارہ نہیں تھا کہ ترکی جان بوجھ کر امریکی افواج کو نشانہ بنا رہا ہے۔ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے،' اور 'سیکرٹری نے اپنے [ترک] ہم منصب سے بات کی ہے۔ انہیں ایک نتیجہ خیز گفتگو کرنے کا موقع ملا یہ کہ ترکی نیٹو کا ایک انتہائی اہم اور قابل قدر اتحادی اور امریکہ کا پارٹنر ہے۔“

ترک وزیر دفاع یاسر گلر نے ایکس ٹویٹ پر ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب کو بتایا کہ 'ترکی امریکہ کے ساتھ داعش [آئی ایس آئی ایس] کے خلاف مشترکہ لڑائی کے لیے تیار ہے۔'

خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے ترک وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے اس بات کی تردید کی کہ ڈرون ترکی کا ہے۔ تاہم ال- مانیٹر جو مشرق وسطہ کی رپوٹینگ کرتا ہے نے دو امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے تجویز کیا کہ اس کا تعلق ترک انٹیلی جنس (MİT) سے ہے۔ ایک نامعلوم امریکی اہلکار نے یہ بھی کہا کہ ترک فوجی حکام کو واقعے سے پہلے ایک درجن بار خبردار کیا گیا تھا۔

امریکا اور ترکی کے درمیان خطرناک کشیدگی کے باوجود شام میں انقرہ کی فضائی مہم جاری ہے۔ جمعرات کی شام وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ شمالی شام میں وائے پی جی کے زیر کنٹرول 30 اہداف کو تباہ کر دیا گیا ہے اور بہت سے کرد ملیشیا مارے گئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ اہداف میں تیل کے کنویں اور ذخیرہ کرنے اڈے شامل ہیں۔ مقامی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ شہریوں کو بھی نقصان پہنچا جبکہ انقرہ نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

شام میں کرد فورسز کے خلاف ترکی کے فضائی حملے گزشتہ اتوار کو انقرہ میں ترک نیشنل پولیس ہیڈ کوارٹر پر مسلح حملے کے بعد شروع ہوئے جس میں دو حملہ آور ہلاک اور دو پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ واقعے میں استعمال ہونے والی چوری شدہ کار کا تعلق قیصری سے تعلق رکھنے والے میکائیل بوزلاگان نامی شہری کی تھی، جسے سرکاری بیانات کے مطابق حملے سے پہلے ہی ہلاک کر دیا گیا تھا۔

پی کے کے نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد 'متعلقہ احکام کو ضروری پیغام بھیجنا اور انہیں ایک سنگین انتباہ دینا تھا۔' درحقیقت اس حملے نے صرف انقرہ کے اندرون ملک ریاستی پولیس جبر اور عراق اور شام میں نئی ​​فوجی کارروائیوں کے لیے جواز فراہم کرنے کا موقع فراہم کیا ہے جس سے خطے میں وسیع تر تنازعے کے امکان میں تیزی آئی ہے۔

قانونی کرد قوم پرست پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) اور گرین لیفٹ پارٹی (وائے ایس پی) نے انقرہ حملے کو 'ناقابل قبول' قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔ تاہم پولیس کی کارروائیوں میں اب تک کم از کم 75 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جو بنیادی طور پر ایچ ڈی پی اور وائے ایس پی سے تعلق رکھتے ہیں۔

ترک وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اتوار سے شمالی عراق میں پی کے کے, کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے جا رہے ہیں۔ بدھ کے روز انقرہ میں ایک 'سیکیورٹی میٹنگ' کا انعقاد کیا گیا جس میں وزرائے داخلہ اور خارجہ، انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ اور جنرل اسٹاف کے سربراہ نے شرکت کی۔

اسی دن وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے الزام لگایا کہ انقرہ حملے کے مرتکب شام سے آنے والے وائے پی جی اور پی کے کے, کے ارکان تھے۔ انہوں نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ ' وائے پی جی اور پی کے کے سے تعلق رکھنے والے تمام بنیادی ڈھانچے جس میں سپر اسٹرکچر اور توانائی کی سہولیات جو خاص طور پر عراق اور شام میں ہیں اب سے ہماری سیکورٹی فورسز، مسلح افواج اور انٹیلی جنس عناصر کے جائز اہداف پر ہیں،' انہوں نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا۔ کہ 'میں تجویز کرتا ہوں کہ کوئی اور وائے پی جی اور پی کے کے سہولیات اور افراد سے دور رہیں۔

ایس ڈی ایف کے جنرل کمانڈر مظلوم کوبانی نے انقرہ کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے امریکہ اور نیٹو کے دیگر اتحادیوں سے ان کی حفاظت کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 'انقرہ میں حملے کے مجرموں نے ہمارے علاقے سے ترقی نہیں گے جیسا کہ ترک حکام کا دعویٰ ہے... ہم ضامن دینے والے ممالک اور بین الاقوامی برادری سے توقع کرتے ہیں کہ وہ ان متواتر دھمکیوں کا مقابلہ کریں گے اور خطے میں امن استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اپنا موقف اختیار کریں گے۔'

جمعرات کے روز شمال مغربی شام کے عزاز ضلع میں ترک مسلح افواج (ٹی ایس کے) کے دابک اڈے پر حملہ کیا گیا۔ ترک خبر رساں ایجنسی (ڈی ایچ اے) نے اطلاع دی ہے کہ حملے میں 5 ترک پولیس اہلکار اور 3 فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ ترک وزارت دفاع نے دعویٰ کیا کہ جوابی فضائی حملوں میں وائے پی جی اور پی کے کے, کے 26 عسکریت پسند مارے گئے۔ شامی حکومت کا برسوں سے مطالبہ ہے کہ نہ صرف امریکہ بلکہ ترک افواج بھی اپنا غیر قانونی قبضہ ختم کر کے ملک سے نکل جائیں۔

علاقے میں بڑھتی ہوئی فوجی کارروائیوں سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ممکنہ طور پر ترکی کی زمینی کارروائی بڑے پیمانے پر ہو سکتی ہے۔ 13 نومبر 2022 کو استنبول میں چھ شہری مارے جانے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد صدر رجب طیب ایردوان نے اعلان کیا کہ شام میں زمینی کارروائی 'انتہائی مناسب وقت پر' شروع کی جائے گی۔ تاہم وہ ایران اور روس جو دمشق حکومت اور کی حمایت کرتے ہیں، دونوں کی شدید مخالفت کے بعد پیچھے ہٹ گئے۔

تاہم بدھ کو ترک وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ ترک حکومت عراق اور شام میں کرد فورسز کو نشانہ بناتے ہوئے زمینی حملے کو مسترد نہیں کرتی۔

اپنی جنوبی سرحد میں کرد ریاست کے ممکنہ ابھرنے کے خوف سے انقرہ نے طویل عرصے سے امریکہ سے وائے پی جی کی حمایت ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایردوان جو واشنگٹن کے ساتھ معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے نے مارچ میں فن لینڈ کی نیٹو کی رکنیت پر اپنا ویٹو اٹھا کر یہ ثابت کر دیا کہ ان کی حکومت روس کے خلاف جنگ میں بنیادی طور پر امریکہ کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے سویڈن کی نیٹو کی رکنیت کی بھی منظوری دی اور توقع ہے کہ ترک پارلیمنٹ جلد ہی اس پر ووٹنگ کرے گی۔

شام میں امریکہ اور اس کی کرد پراکسی وائی پی جی اور ترکی کے درمیان فوجی کشیدگی کے دوران جمعرات کو دمشق سے تقریباً 150 کلومیٹر شمال میں حمص کے علاقے میں ایک ملٹری اکیڈمی میں گریجویشن کی تقریب پر ڈرون حملے میں کم از کم 89 افراد ہلاک ہو گئے۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے اطلاع دی ہے کہ ان میں 31 خواتین، 5 بچے اور 277 زخمی ہیں۔

 رائٹرز نے اطلاع دی ہے کہ یہ 12 سالہ جنگ میں 'فوج کے خلاف سب سے خونریز حملوں میں سے ایک' تھا۔ اگرچہ ابھی تک کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے شامی حکومت جس نے بے نام 'دہشت گردوں' کو مورد الزام ٹھہرایا اور پھر ادلب اور حلب میں امریکی اور ترکی کی حمایت یافتہ اسلام پسند فورسز پر توپ خانے سے حملے شروع کر دیے۔

دریں اثنا سانا نے منگل کو اطلاع دی ہے کہ اسرائیل نے مشرقی شام میں دیر الزور میں شامی افواج پر بمباری کی جس میں دو فوجی زخمی ہوئے۔ اسرائیل طویل عرصے سے شام میں سرکاری فوجیوں اور ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے خلاف فضائی حملے کر رہا ہے۔

Loading