اُردُو

بائیڈن نے اسرائیل کو ایرانی انتقامی کارروائی کے خلاف اپنے "آہنی عزم " کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

یہ 13 اپریل 2024 کو انگریزی میں شائع ہونے 'Biden gives Israel 'ironclad' backing against Iranian retaliatory strike' والے اس ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل خبردار کیا تھا کہ یکم اپریل کو شام کے دارالحکومت دمشق میں ایران کے قونصل خانے پر اسرائیل کے انتہائی اشتعال انگیز حملے کے جواب میں ایرانی جوابی کارروائی 'جلد از جلد' متوقع ہے۔

19 جنوری 2024 کو ایرانی فوج کی سرکاری ویب سائٹ کی طرف سے جاری کی گئی اس تصویر میں جنوبی ایران میں ایک فوجی مشق کے دوران ایک میزائل داغا گیا ہے۔ [اے پی فوٹو/ایرانی فوج] [AP Photo/Iranian Army]

ایرانی سفارت خانے پر اسرائیل کے حملے کی مذمت تو دور کی بات ہے اُس نے اس پر تنقید تک نہیں کی بائیڈن نے فوری طور پر اسرائیل کے لیے اپنی انتظامیہ کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 'ایران اور اس کے پراکسیوں کے ان خطرات کے خلاف اسرائیل کی سلامتی کے لیے ہماری وابستگی آہنی عزم ہے۔' 'میں اسے دوبارہ کہوں گا کہ آہنی عزم ہے۔

شام میں ایران کے سفارتخانے کے قونصلر سیکشن پر اسرائیلی فضائی حملے میں تین سینئر ایرانی جنرلوں اور دیگر عہدیداروں کی ہلاکت ایک کھلے عام جنگی عمل تھا جو مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو مزید ہوا دے سکتا ہے اور ایک وسیع جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ نہ صرف شام کی قومی خودمختاری کی ایک اور خلاف ورزی تھی بلکہ ایرانی سرزمین پر براہ راست حملہ تھا۔ جو کہ بین الاقوامی کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے جس کا اطلاق بیرونی ملکوں میں سفارت خانوں پر بھی ہوتا ہے۔

بائیڈن کے ریمارکس اسرائیلی حکومت کو ایران کے خلاف مشرق وسطیٰ میں کہیں بھی جارحیت کی غیر قانونی کارروائیاں کرنے کے لیے ایک بلینک چیک کے مترادف ہیں۔ جس طرح اس نے 'اپنے دفاع کے حق' کی بنیاد پر غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ جنگ کی حمایت کی ہے اسی طرح امریکہ اس خطے کو آگ لگانے کے لیے اپنی 'آہنی عزم' کی حمایت کرتا ہے۔

نامہ نگاروں کے یہ پوچھے جانے پر کہ ایران کے لیے ان کا پیغام کیا ہے بائیڈن نے محض اعلان کیا کہ 'نہیں۔' اس نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر کہا کہ ایرانی حملہ قریب ہے لیکن پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ 'ہم اسرائیل کے دفاع کے لیے وقف ہیں۔ ہم اسرائیل کا ساتھ دیں گے۔ ہم اسرائیل کے دفاع میں مدد کریں گے اور ایران کامیاب نہیں ہوگا۔

وال سٹریٹ جرنل نے کل رپورٹ کیا کہ امریکی بحریہ مشرق وسطیٰ میں اپنے پہلے سے کافی بحری بیڑے کو خطے میں دو مزید تباہ کن جہازوں کے ساتھ مضبوط کر رہی ہے جن میں سے ایک ایجس اینٹی میزائل سسٹم سے لیس ہے۔

امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل ایرک کریلا نے کل اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے ساتھ اسرائیلی فوج اور وزارت دفاع کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ایک جنگی کونسل کا انعقاد کیا۔ گیلنٹ نے میٹنگ کے بعد اعلان کیا کہ 'ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون میں زمین اور فضا میں اپنے دفاع کے لیے تیار ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ کس طرح جواب دینا ہے۔'

جان بوجھ کر ایران کے ساتھ تصادم پر اکسانے کے بعد اسرائیلی حکومت غزہ میں اپنی نسل کشی کی جنگ کو پورے مشرق وسطیٰ میں وسیع کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جمعرات کو اسرائیلی فوجی ائیر بیس پر فوجیوں سے ملاقات کے دوران اس عزم کا اظہار کیا کہ 'جو کوئی ہمیں نقصان پہنچائے گا ہم انہیں نقصان پہنچائیں گے۔' اُس نے کہا کہ 'ہم دفاعی اور جارحانہ حملہ کرنے کے طور پر تیار ہیں۔ 

واشنگٹن کی پشت پناہی کے ساتھ اسرائیل پہلے ہی جنوبی لبنان میں ایران سے منسلک حزب اللہ ملیشیا کے ساتھ بڑھتے ہوئے تنازعے میں مصروف ہے جب کہ لبنان اور شام میں شدت سے فضائی حملے کر رہا ہے جس میں حماس اور حزب اللہ دونوں کی سینئر شخصیات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسی دوران امریکہ اور اتحادی افواج یمن میں حوثی ملیشیا کے خلاف حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بائیڈن انتظامیہ نے یکم اپریل کو ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے سے خود کو دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے جمعرات کو رپورٹ کیا کہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے 3 اپریل کو گیلنٹ سے رابطہ کرکے شکایت کی تھی کہ امریکہ کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی 'کیونکہ اس حملے کے امریکی فوجیوں اور خطے میں مفادات پر اثرات مرتب ہوں گے۔'

شام میں ایرانی اہلکاروں پر پچھلے اسرائیلی حملوں کی طرح نہ تو آسٹن اور نہ ہی انتظامیہ کے کسی دوسرے اہلکار نے اسرائیل کی کارروائی کی مذمت کا کوئی بھی اشارہ نہیں دیا حالانکہ مشرق وسطیٰ میں وسیع جنگ کا امکان بڑھتا جا رہا ہے۔ دسمبر میں دمشق کے ایک مضافاتی علاقے میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کارپوریشن کے اعلیٰ ترین سپاہی سید رضی موسوی ہلاک ہو گئے تھے۔

اسرائیلی جارحیت کی مزید کارروائیوں کو روکنے کے لیے سفارتی دباؤ ڈالنے کی بجائے امریکہ نے چین سمیت دنیا بھر کے ممالک سے رابطہ کیا ہے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران پر زور دیں کہ وہ یکم اپریل کے حملے کے لیے اسرائیل پر انتقامی کارروائی نہ کرے۔

برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ لارڈ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان پر واضح کر دیا ہے کہ 'ایران کو مشرق وسطیٰ کو وسیع تر تنازعے کی طرف نہیں کھینچنا چاہیے'۔ 'میں غلط حساب کتاب کے امکانات کے بارے میں شدید فکر مند ہوں جو مزید تشدد کا باعث بنتی ہے۔'

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کو خبردار کیا کہ ان کے قونصل خانے پر حملہ ایرانی سرزمین پر حملے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ ہمارے قونصل خانے پر حملہ کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے ہماری سرزمین پر حملہ کیا ہے۔ صیہونی حکومت نے غلطی کی ہے اور اسے سزا ملنی چاہیے اور سزا دی جائے گی۔

ایران کی تسنیم خبر رساں ایجنسی نے تبصرہ کیا کہ اسرائیل کے لیے ایران کی 'سزا' ناگزیر ہے اور یہ 'بھاری' ہوگی۔ لیکن اس نے امریکی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حملہ قریب ہے یہ کہتے ہوئے کہ تہران اگلے چند دنوں میں جواب دے گا یا میزائل اور ڈرون حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے محض قیاس آرائیاں ہیں۔

جب کہ خطہ ایک بڑھتی ہوئی جنگ کی جانب تیار ہو کر پکا چکا ہے اسرائیلی فوج غزہ میں اپنی وحشیانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے جس نے پورے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو ہوا دی ہے اور دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجات کو متحرک کیا ہے۔ مرنے والوں کی تعداد اب 33,000 سے تجاوز کر گئی ہے غزہ شہر میں اسرائیلی حملے میں آج مزید پانچ افراد ہلاک اور 30 ​​زخمی ہو گئے۔

مسلح اسرائیلی آباد کاروں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر متعدد حملے بھی کیے ہیں جن میں المغایر قصبے میں ایک شخص ہلاک اور درجنوں زخمی ہونے کے ساتھ ساتھ گھروں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی ہے۔

اس ماہ غزہ میں سات ورلڈ سینٹرل کچن امدادی کارکنوں کے اسرائیلی قتل پر بین الاقوامی غم و غصے کے تناظر میں اسرائیل نے غزہ میں داخل ہونے والے امدادی ٹرکوں کی تعداد کو تقریباً دوگنا کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو ابھی تک انتہائی محدود پیمانے پر ہے جو کہ بھوک اور قحط سے بچنے کے لیے درکار ہے۔

'یروشلم میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر جیمی میک گولڈرک نے سی این این کو بتایا 'ہم مہینوں سے اس کے لیے پوچھ رہے ہیں۔' 'ہم اس حقیقت کو پکار رہے ہیں کہ شمال میں ایک حقیقی انسانی بحران ہے جہاں قحط ناگزیر ہو چکا ہے بس اب جا کر ہمیں اعلانات نظر آنا شروع ہوئے ہیں۔'

“ اقوام متحدہ کے فلسطینی امور کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے نے منگل کے روز کہا کہ 'غزہ میں داخل ہونے والے انسانی امداد کے حجم یا شمال تک رسائی میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے۔' 'اپریل کے آغاز سے کریم ابو سالم اور رفح لینڈ کراسنگ کے ذریعے روزانہ اوسطاً 177 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔'

دوسرے لفظوں میں اسرائیلی ناکہ بندی جاری ہے۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ سے فلسطینیوں کی نسلی قتل عام اور بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا اس کی بین الاقوامی قانون اور بنیادی انسانی حقوق کی سراسر توہین کو واضح کرتا ہے۔

Loading