اُردُو
Perspective

محنت کش طبقے اور نوجوانوں سے اپیل: غزہ میں سامراجی صیہونی نسل کشی بند کرو!

یہ 27 اکتوبر 2023 کو انگریزی میں شائع ہونے 'A call to the working class and youth: Stop the imperialist-Zionist genocide in Gaza!' والے اس بیان کا اردو ترجمہ ہے۔

غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے خلاف لندن کی ڈاؤننگ سٹریٹ میں ہزاروں افراد نے ریلی نکالی۔

اسرائیل امریکہ نیٹو کے محور میں موجود تمام سامراجی طاقتوں کی حمایت سے غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔

فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والے جنگی جرائم کے جواب میں ایک حقیقی ماس موومینٹ تیار ہو رہی ہے۔ جمعہ کو مغربی کنارے، ترکی، اردن، تیونس اور دیگر ممالک میں بے ساختہ مظاہرے پھوٹ پڑے۔ نیو یارک سٹی میں جیوش وائس فار پیس کے سینکڑوں ارکان نے گرینڈ سینٹرل سٹیشن کو بند کر دیا۔ یہ پچھلے ہفتے کے دوران لاکھوں افراد کے احتجاج کے بعد ہے اور اس ہفتے کے آخر میں پوری دنیا میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔

اس تحریک کو بڑھوتی اور وسعت دی جانی چاہیے۔ ورلڈ سوشلسٹ ویب سائٹ جو چوتھی انٹرنیشنل کی بین الاقوامی کمیٹی کے ذریعہ شائع کی جاتی ہے ہر ملک میں محنت کش طبقے کی طرف سے ہڑتالوں اور دیگر احتجاجی اقدامات کا مطالبہ کرتی ہے۔ ہم ہر شہر میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کی تنظیم اور کالج اور ہائی اسکول کے طلباء کی طرف سے ہنگامی یکجہتی کے احتجاج کی اپیل کرتے ہیں۔

ہم اسرائیل کے اندر احتجاج اور مظاہروں کو فروغ دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس کے سپاہیوں کو جن میں سے بہت سے ریزرو فورس کے طور پر ہیں کو نیتن یاہو حکومت اور فوجی جنرل اسٹاف کے مجرمانہ احکامات کی خلاف ورزی کرنی چاہیے جو کہ بین الاقوامی قانون کے تحت مطلوب ہے -

یہ وقت ضائع کرنے کا نہیں ہے۔ جنگ کو روکنے کی کارروائی کو سرمایہ دارانہ حکومتوں کے سیاسی ہتھکنڈوں کے ماتحت نہیں ہونا چاہیے، جن کے اسرائیلی مظالم کے خلاف زبانی احتجاج کا مقصد ابھرتی ہوئی ماس موومینٹ کو ہٹانا اور اس پر کنٹرول برقرار رکھنا ہے۔ فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے عام سیاسی ہڑتال کے طاقتور ہتھیار کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کے جرائم کی مخالفت کی جڑیں بین الاقوامی محنت کش طبقے میں ہونی چاہئیں۔

غزہ میں ہنگامی صورتحال

  • جمعہ کے روز اسرائیل کی طرف سے تمام مواصلاتی رابطہ منقطع کر دیا گیا تھا، تین ہفتے قبل حملہ شروع ہونے کے بعد سب سے زیادہ فضائی بمباری کے دوران اس کا مقصد واضح طور پر ٹینکوں کی دراندازی اور زمینی حملے کے ممکنہ آغاز کی اطلاعات کے ساتھ فلسطینیوں کے بڑے پیمانے پر قتل کو ظاہر کرنے والی معلومات کو لیک ہونے سے روکنا ہے۔
  • اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے شمالی غزہ کے آخری باقی ماندہ ہسپتال الشفا کو خالی کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس پر 60,000 مایوس پناہ گزینوں کا انحصار ہے۔ جمعہ کے روز آئی ڈی ایف نے ایک جھوٹا بیان جاری کیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ہسپتال حماس کے زیر استعمال ہے، یہ ہسپتال پر بمباری کا جواز پیش کرنے کی ایک واضع کوشش ہے جس طرح اس نے الاحلی عرب بیپٹسٹ ہسپتال کو نشانہ بنایا تھا جس میں 17 اکتوبر کو 500 افراد ہلاک ہوئے۔
  • شمالی غزہ میں رہنے والے 10 لاکھ سے زیادہ افراد کو نقل مکانی یا مارے جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور ایک اندازے کے مطابق 1.4 ملین لوگ اب اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں۔ اسرائیل نے جنوبی غزہ میں بھی اہداف پر بمباری کی ہے جس میں رفح میں مصر کے ساتھ سرحدی گزرگاہ بھی شامل ہے۔ مغربی کنارے پر چھاپوں میں 100 سے زائد فلسطینی بھی مارے جا چکے ہیں۔
  • لاکھوں افراد کو بھوک پانی کی کمی اور بیماری کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے جمعے کو ایک بیان میں تباہی کے پیمانے کو تسلیم کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ 'غزہ میں انسانی ہمدردی کا نظام مکمل طور پر تباہی کا شکار ہے جس کے 20 لاکھ سے زیادہ شہریوں کے لیے ناقابل تصور نتائج ہوں گے۔'

امریکہ اور اس کی نیٹو طاقتوں کا محور جن میں جرمنی، فرانس، برطانیہ، اٹلی اور کینیڈا شامل ہیں، اس نسل کشی میں مکمل شراکت دار اور ساتھی ہیں۔

بدھ کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے مظالم کے پیمانے کو کم کرنے کی کوشش کو کم کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ انہیں 'اس بات کا کوئی اندازہ نہیں تھا کہ فلسطینی اس بارے میں سچ کہہ رہے ہیں کہ کتنے لوگ مارے گئے ہیں۔'

بائیڈن جھوٹ بول رہا ہے۔ وہ حیران کن ہلاکتوں کی تعداد کو جانتا ہے اس سے پہلے کہ فلسطینی حکام نے اس کے دعوے کے جواب میں اب تک ہلاک ہونے والے 7,000 افراد کے نام جاری کیے تھے۔ امریکی سامراج کے لیے ہزاروں بچوں اور عورتوں سمیت فلسطینیوں کا قتل عام جس کا بائیڈن نے خود اعتراف کرتے ہوئے کہا یہ'جنگ چھیڑنے کی قیمت' ہے۔

جمعرات کو امریکی ایوان نمائندگان نے 412-10 ووٹوں کے زریعے ایک قرارداد منظور کی جس میں کہا گیا کہ وہ 'اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے کیونکہ وہ حماس اور دیگر دہشت گردوں کی طرف سے شروع کی گئی وحشیانہ جنگ کے خلاف اپنا دفاع کرتا ہے۔'

جمعہ کے روز جب اسرائیل اپنی پوری طاقت کے ساتھ غزہ پر بمباری کر رہا تھا تو وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے اعلان کیا کہ بائیڈن انتظامیہ 'اسرائیل کے لیے سرخ لکیریں نہیں کھینچ رہی ہے۔' دوسرے لفظوں میں نیتن یاہو حکومت کے پاس اجتماعی قتل کے لیے ایک خالی چیک ہے۔

انتھک پروپیگنڈے کے باوجود دنیا بھر میں محنت کشوں اور نوجوانوں کے وسیع جذبات فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔ حکمران طبقہ اسرائیل کی نسل کشی کی مخالفت کو دبانے کی دھمکیوں اور کوششوں کے ساتھ جواب دے رہا ہے۔

جرمنی میں اسرائیل کی نسل کشی کی مخالفت کرنے والے زیادہ تر مظاہروں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اگر لوگ اب بھی احتجاج کے لیے جمع ہوتے ہیں تو اکثر پولیس کی جانب سے ان پر وحشیانہ حملہ کیا جاتا ہے۔ مہاجرین کی اکثریت والے اضلاع کو محاصرے میں لے لیا گیا ہے۔ بھاری ہتھیاروں سے لیس پولیس سڑکوں پر گشت کرتی ہے اور فلسطینی اسکارف یا جھنڈا پہنے کسی بھی شخص کو حراست میں لے لیتی ہے۔

کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے رہنما فریڈرک مرز کا مطالبہ ہے کہ صرف وہی لوگ جرمن شہری بن سکتے ہیں جو اسرائیل کی سلامتی کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔

فرانس میں پولیس کو میکرون حکومت کی جانب سے مظاہروں پر پابندی لگانے کا اختیار اور حوصلہ دیا گیا ہے۔ پیرس پولیس سربراہ نے جمعہ کو کہا کہ وہ اتوار کو ہونے والے احتجاج پر پابندی لگانے کی کوشش کریں گے۔ مظاہرین کو صرف فلسطینی پرچم رکھنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے جن پر دہشت گردی کے لیے معافی مانگنے کا الزام ہے۔

برطانیہ میں ریاست کے اندر سے احتجاجی مظاہروں کو بند کرنے کے مطالبات بڑھ رہے ہیں۔ کیمپس میں یونیورسٹی کے حکام نے مظاہروں میں حصہ لینے پر میٹنگز بند کر دی ہیں اور طلباء کو معطل کر دیا ہے۔

ریاستہائے متحدہ میں سینیٹ نے جمعرات کو متفقہ رضامندی سے تمام سینیٹر پر مشتمل ڈیموکریٹ اور ریپبلکن کی حمایت کے ساتھ ایک قرارداد منظور کی جس میں طلباء کو 'دہشت گردوں کے ساتھ اظہار یکجہتی' اور 'یہود دشمنی' کو فروغ دینے پر سخت تنقیدی کی گئی۔ فاشسٹ ریپبلکن سینیٹر جوش ہولی کی طرف سے تجویز کردہ قرارداد میں خاص طور پر ہارورڈ یونیورسٹی کی طلبہ تنظیموں، نیویارک یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور فلسطین میں انصاف کے لیے اسٹوڈنٹس کے سیکشنز شامل ہیں۔

یہ قرارداد فلوریڈا کے فاشسٹ گورنر رون ڈی سینٹیس کی طرف سے ریاستی یونیورسٹی کے نظام میں فلسطینی کلبوں کے تمام اسٹوڈنٹس فار جسٹس کو ختم کرنے کے حکم کے دو دن بعد منظور کی گئی۔

یہ دعویٰ کہ اسرائیل کے اقدامات کے خلاف مظاہرے یہود دشمنی ہیں ایک بہتان ہے۔ یہ ان حکومتوں کی طرف سے آتا ہے جنہوں نے فاشسٹوں اور یہود دشمنوں کو پروان چڑھایا اور فروغ دیا ہے۔ جرمنی میں الٹرنیٹیو فار جرمنی ایک یہود دشمن اور فاشسٹ پارٹی ہے جو ایوان زریں (بنڈسٹیگ) کی سب سے طاقتور جماعتوں میں سے ایک ہے۔

امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کی قیادت فاشسٹوں کا ایک گروہ کر رہی ہے، جس میں خود جوش ہولی بھی شامل ہے جو ٹرمپ کی 6 جنوری کی بغاوت کے اہم شریک سازش کاروں میں سے ایک تھا۔ یہ وہ قوتیں ہیں جن کے ساتھ ڈیموکریٹس نے اسرائیل کی نسل کشی کے مخالف طلباء کی مذمت کے لیے ہاتھ ملایا ہے۔

یوکرین پر روس کے خلاف اپنی جنگ میں امریکہ-نیٹو کے محور نے یوکرائنی ریاست میں فاشسٹوں کو مسلح اور فروغ دیا ہے، جو یوکرائنی قوم پرستوں کی فاشسٹ تنظیم کے رہنما اسٹیپن بنڈیرا کو قومی ہیرو کے طور پر قبول کرتا ہے اور اس پر قائم ہے جس نے نازیوں کے ساتھ مل کر دوسری عالمی جنگ کے دوران یہودیوں کا یوکرائن میں قتل عام کیا تھا۔ پچھلے مہینے پوری کینیڈین پارلیمنٹ نے یوکرین کے وافین ایس ایس کے ایک تجربہ کار یاروسلاو ہنکا کو سلامی پیش کی جس نے یہودیوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام میں حصہ لیا۔

مزید برآں یہ کہ ان بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں میں یہودی مزدوروں، دانشوروں اور نوجوانوں کی نمایاں حصیشامل ہیں جو یہودیوں کو مجموعی طور پر نیتن یاہو حکومت کے جرائم کے ساتھ جوڑنے کی کوشش پر برہم ہیں۔

غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں کو مزید وسعت دی جانی چاہیے۔ دنیا غزہ میں جو کچھ دیکھ رہی ہے وہ اپنی انتہائی سفاک شکل میں سامراجی اور سرمایہ دارانہ بربریت ہے۔

فلسطینی عوام کے خلاف جنگ یوکرین میں روس کے خلاف پراکسی جنگ کو بھڑکانے کے ساتھ شروع ہونے والی امریکی نیٹو محور کی طرف سے پھیلائی جانے والی عالمی جنگ کا تسلسل اور توسیع ہے۔

امریکہ بحیرہ روم میں ایک بڑی فوجی اسٹرائیک فورس کو جمع کر رہا ہے جس کی سربراہی دو طیارہ بردار بحری جہاز کر رہے ہیں تاکہ ایران کے خلاف جنگ کی تیاری کرتے ہوئے اسے اکسایا جا سکے۔

ایران کے خلاف جنگ میں اسرائیل کی بھرپور شرکت کی ضرورت کے پیش نظر امریکہ نے اسرائیل کو جنگ کے اگلے مرحلے کے لیے ضروری تیاری کے طور پر فلسطینیوں کی طرف سے تمام مزاحمت کو ختم کرنے کے لیے گرین لایٹ دے دی ہے۔

سرمایہ دار حکمران اشرافیہ کی بے رحمانہ لوٹ مار کے خلاف سامراجی تشدد کا دھماکہ تیزی سے دنیا کے محنت کش عوام پر ہو رہا ہے۔

یہ محنت کش طبقہ ہے جسے سامراجی جنگ کے خلاف متحرک ہونا چاہیے۔ ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس محنت کش طبقے کی کارروائی کی حمایت کرتا ہے تاکہ اسرائیل کو کسی بھی ایسی اشیاء کی کھیپ کو روکا جا سکے جس کا فوجی استعمال ہو سکتا ہو۔ بین الاقوامی محنت کش طبقے کی وسیع سماجی طاقت کو سیاسی عام ہڑتال میں متحرک کیا جانا چاہیے۔

کارکنوں کو غزہ پر اسرائیلی بمباری کو فوری طور پر روکنے اور تمام اسرائیلی فوجیوں کی نقل مکانی اور غزہ کی سرحد سے ان کے انخلاء کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ غزہ کا محاصرہ ختم کیا جانا چاہیے اور خوراک، پانی، بجلی، طبی امداد اور دیگر تمام ضروریات فوری طور پر مہیا کی جائیں۔ نیتن یاہو، شولز، بائیڈن، سنک، میلونی، میکرون اور امریکہ-نیٹو کے محور میں موجود تمام سرکردہ شخصیات کے خلاف نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔

تمام سرمایہ دارانہ حکومتوں اور حکمران طبقے کی سیاسی جماعتوں کے خلاف محنت کشوں کی ایک ماس موومینٹ چلانی چاہیے۔ مزید یہ کہ مشرق وسطیٰ کے محنت کشوں کو فلسطینیوں کے دفاع کے لیے ان کی اپنی بورژوا حکومتوں کے کنٹرول میں نہیں رہنے دینا چاہیے جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کیے ہیں اور فلسطینیوں کو تنہا اور دھوکہ دیا ہے۔

جنگ مخالف تحریک کی طاقت اور کامیابی کا انحصار اس بات پر ہے کہ پوری دنیا میں اس کی بڑھوتی محنت کش طبقے اور سوشلسٹ تحریک کے طور پر ہوتی ہے۔ یہ وہ نقطہ نظر ہے جس کے لیے چوتھی انٹرنیشنل کی بین الاقوامی کمیٹی اور اس سے منسلک سوشلسٹ ایکولیٹی کی جماعتیں لڑ رہی ہیں۔

Loading